ہندوستان میں ایک لاکھ کی کار

ایم اے راجا

محفلین
ہندوستان میں ایک لاکھ کی کار​

ہندوستان میں موٹر کار بنانے والی سب سے بڑی کمپنی ٹاٹا موٹرز نے ایک لاکھ روپیے قیمت کی ایک چھوٹی کار کی رونمائی کی ہے۔
دلی میں نئی کاروں کی نمائش کے دوران ٹاٹا کمپنی کے چیئرمین رتن ٹاٹا نے جمعرات کو اس کار کو پہلی بار ذرائع ابلاغ کے سامنے پیش کیا۔

’عوامی کار‘ کے نام سے موسوم اس کار کا نام’ نینو‘ رکھا گيا ہے اور ستمبر تک یہ کار بازار میں آجائے گی۔ اس کا رکے بارے میں ماہرین کا اندازہ ہے کہ یہ ہندوستان میں بڑے پیمانے پر فروخت ہوگی۔

کار کے بارے میں ماحولیاتی آلودگی کے خدشات ظاہر کیے جارہے ہيں لیکن رتن ٹاٹانے بتایا کہ آلودگی پر قابو پانے میں یہ کار ’ یورو‘ معیار کی ہے۔

ایک لاکھ روپے کی یہ کار ایک لیٹر گیس یا پیٹرول میں بیس سے بائیس کلو میٹر تک چلے گی۔ اور اس کار میں چار افراد کے بیٹھنے کی جگہ ہے۔ایک لاکھ روپے یا ڈھائی ہزار ڈالر کی اس کار کو اس وقت دنیا کی سب سے سستی کار سمجھا جا رہا ہے۔

کار کے تین ماڈل بازار میں پیش کیےگئے ہيں۔ نینو اسٹینڈرڈ کی قیمت ایک لاکھ روپے ہوگی اور اس کے ساتھ ڈیلکس بھی دستیاب ہوگي ہے جس میں ائیر کنڈیشننگ کی سہولت بھی دستیاب ہوگی۔

کار لال، پیلے اور روپہلے تین رنگوں میں خریدی جا سکے گی۔ اس موقع پر رتن ٹاٹا نے کہا کہ’اس کار کے آنے سے عام آدمی کا خواب پورا ہوگا۔‘

اس کار میں ملک میں ہی نہيں غیر ممالک ميں بھی کافی دلچسپی تھی اور آج بھی جب کار کی رونمائی ہوئی تو اس وقت سینکڑوں ملکی اور غیرملکی صحافی موجود تھے۔


(بشکریہ بی بی سی)​
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
میں نے کچھ عرصہ پہلے سنا تھا کہ ٹاٹا کمپنی کے چیئرمین رتن ٹاٹا نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ اگر وہ گاڑیاں باہر سے نا منگوائیں تو ہم ان کو ایک لاکھ کی کار دے سکتے ہیں اور انھوں نے اپنا وعدہ پورا کر دیا بہت شکریہ راجا بھائی
 

طالوت

محفلین
تو ہم بھی چین سے منگوا لیں گے ایسی کونسی بڑی بات ہے ؟؟ خود نہیں بناتے تو کیا ہمارے دوست تو بناتے ہیں نا ! ؟
پاک چین "دوستی" زندہ باد
وسلام
 

ابوشامل

محفلین
ہندوستان میں ایک لاکھ کی کار​

ہندوستان میں موٹر کار بنانے والی سب سے بڑی کمپنی ٹاٹا موٹرز نے ایک لاکھ روپیے قیمت کی ایک چھوٹی کار کی رونمائی کی ہے۔
دلی میں نئی کاروں کی نمائش کے دوران ٹاٹا کمپنی کے چیئرمین رتن ٹاٹا نے جمعرات کو اس کار کو پہلی بار ذرائع ابلاغ کے سامنے پیش کیا۔

’عوامی کار‘ کے نام سے موسوم اس کار کا نام’ نینو‘ رکھا گيا ہے اور ستمبر تک یہ کار بازار میں آجائے گی۔ اس کا رکے بارے میں ماہرین کا اندازہ ہے کہ یہ ہندوستان میں بڑے پیمانے پر فروخت ہوگی۔

کار کے بارے میں ماحولیاتی آلودگی کے خدشات ظاہر کیے جارہے ہيں لیکن رتن ٹاٹانے بتایا کہ آلودگی پر قابو پانے میں یہ کار ’ یورو‘ معیار کی ہے۔

ایک لاکھ روپے کی یہ کار ایک لیٹر گیس یا پیٹرول میں بیس سے بائیس کلو میٹر تک چلے گی۔ اور اس کار میں چار افراد کے بیٹھنے کی جگہ ہے۔ایک لاکھ روپے یا ڈھائی ہزار ڈالر کی اس کار کو اس وقت دنیا کی سب سے سستی کار سمجھا جا رہا ہے۔

کار کے تین ماڈل بازار میں پیش کیےگئے ہيں۔ نینو اسٹینڈرڈ کی قیمت ایک لاکھ روپے ہوگی اور اس کے ساتھ ڈیلکس بھی دستیاب ہوگي ہے جس میں ائیر کنڈیشننگ کی سہولت بھی دستیاب ہوگی۔

کار لال، پیلے اور روپہلے تین رنگوں میں خریدی جا سکے گی۔ اس موقع پر رتن ٹاٹا نے کہا کہ’اس کار کے آنے سے عام آدمی کا خواب پورا ہوگا۔‘

اس کار میں ملک میں ہی نہيں غیر ممالک ميں بھی کافی دلچسپی تھی اور آج بھی جب کار کی رونمائی ہوئی تو اس وقت سینکڑوں ملکی اور غیرملکی صحافی موجود تھے۔

(بشکریہ بی بی سی)​

ماحولیاتی حوالے سے جو خدشات ہیں وہ بالکل درست ہیں۔ بھارت ویسے ہی ابھرتی ہوئی معیشت ہے وہاں گاڑیوں کی ضرورت تو ہے لیکن اگر آپ ایک، ایک لاکھ روپے میں گاڑیاں بنا کر بیچیں گے تو ادھر تو حشر برا ہو جائے گا۔ ٹریفک کے نظام کا بھی اور ماحولیات کا بھی۔ بہرحال ان کا ملک وہ جانیں۔


تو ہم بھی چین سے منگوا لیں گے ایسی کونسی بڑی بات ہے ؟؟ خود نہیں بناتے تو کیا ہمارے دوست تو بناتے ہیں نا ! ؟
پاک چین "دوستی" زندہ باد
وسلام

جی صاحب! چین سے بہت سی گاڑیاں منگوا چکے ہیں ہم۔ ایک کار یہاں مل رہی ہے Cherry QQ کے نام سے۔ اس کی قیمت 5 لاکھ روپے ہے۔ اس میں تو 5 نینو آ جائیں گی :boxing:
 

طالوت

محفلین
ان کے پاس ہر مسئلے کا حل ہے حضرت ۔۔۔ پاکستانی روپے کی بے قدری کے باوجود وہ ہمیں ایک لاکھ میں دے دیں گے بیشک اس میں "پیڈل" لگے ہوں ۔۔۔ لیکن ایک لاکھ میں مل جائے گی ۔۔۔ اور اگر پیڈل والی ہوئی تو ماحولیاتی آلودگی کا تو سوال ہی پیدا نہ ہو گا ۔۔۔
وسلام
 

چاند بابو

محفلین


جس طرح پاکستان میں ملٹی نیشنل کمپنیوں نے جونکوں کی طرح اپنے استعماری پنجے گاڑے ہوئے ہیں بالکل اسی طرح وہاں بھی انہیں کمپنیوں کا راج ہے اور وہ نہیں چاہتی ہیں کہ کوئی بھی غریب ملک اپنے بل بوتے پر کھڑاہونے کی کوشش کرے اور کسی بھی ملک کی ایسی کوششوں کا گلا گھونٹنے کے لئے وہ ایسے ہتھکنڈے استعمال کرنے میں بہت ماہر ہیں اور موجودہ صورتحال بھی انہیں کی پیدا کردہ ہے۔
 

راشد احمد

محفلین
جس طرح پاکستان میں ملٹی نیشنل کمپنیوں نے جونکوں کی طرح اپنے استعماری پنجے گاڑے ہوئے ہیں بالکل اسی طرح وہاں بھی انہیں کمپنیوں کا راج ہے اور وہ نہیں چاہتی ہیں کہ کوئی بھی غریب ملک اپنے بل بوتے پر کھڑاہونے کی کوشش کرے اور کسی بھی ملک کی ایسی کوششوں کا گلا گھونٹنے کے لئے وہ ایسے ہتھکنڈے استعمال کرنے میں بہت ماہر ہیں اور موجودہ صورتحال بھی انہیں کی پیدا کردہ ہے۔

بالکل ٹھیک فرما یا آپ نے۔ ملٹی نیشنل کمپنیاں کسی کو آگے آنے نہیں دیتنیں۔ یہ سب حکومتی پالیسیوں کی مرہون منت ہے
 

قیصرانی

لائبریرین
سنا ہے کہ فرانسیسی کار کمپنی رینالٹ نے ٹاٹا سے تعاون کر کے یہ کار بنانی تھی۔ تاہم ہنوز دلی دور است
 
Top