سیما علی
لائبریرین
ہنسنے میں رونے کی عادت کبھی ایسی تو نہ تھی
تیری شوخی غم فرقت کبھی ایسی تو نہ تھی
اشک آ جائیں تو پلکوں پہ بٹھاؤں گا انہیں
قطرۂ خوں تری عزت کبھی ایسی تو نہ تھی
کشت غم اور بھی لہرانے لگی ہنسنے لگی
چشم نم تیری شرارت کبھی ایسی تو نہ تھی
کتنے غم بھول گیا شکریہ تیرا غم یار
یوں مجھے تیری ضرورت کبھی ایسی تو نہ تھی
وہ مجسم بھی جو آ جائے تو دیکھوں نہ اسے
میری اس بت کی عبادت کبھی ایسی تو نہ تھی
دیر تک بیٹھے پہ کچھ تو نے نہ میں نے ہی کہا
جیسی تجھ سے ہے رفاقت کبھی ایسی تو نہ تھی
ایک اک شعر سے ٹپکے ہیں لہو کے قطرے
میری دشمن یہ طبیعت کبھی ایسی تو نہ تھی
استاد محترم
تیری شوخی غم فرقت کبھی ایسی تو نہ تھی
اشک آ جائیں تو پلکوں پہ بٹھاؤں گا انہیں
قطرۂ خوں تری عزت کبھی ایسی تو نہ تھی
کشت غم اور بھی لہرانے لگی ہنسنے لگی
چشم نم تیری شرارت کبھی ایسی تو نہ تھی
کتنے غم بھول گیا شکریہ تیرا غم یار
یوں مجھے تیری ضرورت کبھی ایسی تو نہ تھی
وہ مجسم بھی جو آ جائے تو دیکھوں نہ اسے
میری اس بت کی عبادت کبھی ایسی تو نہ تھی
دیر تک بیٹھے پہ کچھ تو نے نہ میں نے ہی کہا
جیسی تجھ سے ہے رفاقت کبھی ایسی تو نہ تھی
ایک اک شعر سے ٹپکے ہیں لہو کے قطرے
میری دشمن یہ طبیعت کبھی ایسی تو نہ تھی
استاد محترم
آخری تدوین: