عاطف بٹ
محفلین
حسن اکبر کمال کی لکھی ہوئی نظم 'ہنسی کھنکتی ہوئی' جس کے لئے دھنیں ارشد محمود نے ترتیب دیں اور نیرہ نور نے اسے گایا۔ یہ نظم 1987ء میں پاکستان ٹیلی ویژن کراچی مرکز سے نشر کئے جانے والے حسینہ معین کے لکھے ہوئے مشہور و معروف قسط وار کھیل 'دھوپ کنارے' میں پیش کی گئی۔۔۔
ہنسی کھنکتی ہوئی
یا بُجھی بُجھی خوشیاں
ہیں دوستی کی مہک سے
یہ رچی ہوئی گھڑیاں
مزہ انوکھا سا ہے
آتے جاتے لمحوں میں
کتابیں گود میں پھیلیں
ہیں کھوئے باتوں میں
رفاقتوں میں خزانہ
جو ہم نے پایا ہے
نہ دل پہ بوجھ ہے کوئی
نہ غم کا سایہ ہے
ہمیں یہ دُھن ہے کہ خوشبو
کو ہم تو دیکھیں گے
یقین ہے کہ ستاروں
کو بڑھ کے چُھو لیں گے
کھلا یہ راز بچھڑنا
بھی تھا بہاروں کو
کسی کے ہاتھ نہیں
چُھو سکے ستاروں کو
کبھی دریچوں میں شمعیں
جو ہم جلاتے ہیں
تو گیت لہجے خیالوں
میں گنگناتے ہیں