ہنگو ; مقتول فرید خان سپرد خاک , جلاؤ گھیراؤ اور فائرنگ سے 8 جاں بحق

ساجد

محفلین
ہنگو(دنیا نیوز/ایجنسیاں)تحریک انصاف کے مقتول ایم پی اے فریدخان کو سپرد خاک کردیا گیا ، کشیدگی کے باعث شہربھر میں دکانیں بند ،جلاؤ گھیراؤ اورفائرنگ کا سلسلہ جاری رہاجس سے 8افراد جاں بحق جب کہ متعدد دکانوں کو نذرآتش کردیا گیا ۔فریدخان کی نماز جنازہ سخت سکیورٹی میں اداکی گئی جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی ،نماز جنازہ کے بعد مرحوم کو سپرد خاک کردیا گیا ۔ اس موقع پر شہر بھرمیں تمام کاروباری مراکز ، تعلیمی ادارے اور سرکاری دفاتر بند رہے ،امتحانی پرچے بھی منسوخ کردیئے گئے ، سڑکوں پر ٹریفک معطل اور بازار سنسان رہے ۔فرید خان کی ساتھی سمیت ٹارگٹ کلنگ کے بعد شہر میں ہنگامے پھوٹ پڑے ،سیکڑوں مسلح مشتعل افراد گھروں سے نکل آئے اور ساری رات فائرنگ اور جلاؤ گھیراؤ کا سلسلہ جاری رہا جس کے باعث 4مکانات ، ایک درجن کے قریب دکانوں اور ٹل روڈ پر پٹرول پمپ کو نذر آتش کردیاگیا،سرکاری ذرائع کے مطابق آٹھ افراد صفت خان،عبد العزیز،عبد الرازق،مویز خان،حسین اکبر،حکمت شاہ،عمران خان اوررحمت شاہ جاں بحق ہو گئے ہیں جبکہ ایک خاتون سمیت چار افراد زخمی ہو گئے جن کے نام معلوم نہ ہو سکے ۔ سنی سپریم کونسل کی کال پر شہر میں مرکزی بازار بند ہیں ۔سنی سپریم کونسل نے متفقہ طور پر فرید خان کے بھائی فیصل کو حلقہ پی کے 42 سے امیدوار نامزد کیا ہے ۔فائرنگ کے واقع میں ان کے بھائی شاہنواز بھی زخمی ہوئے تھے جو پشاور میں زیر علاج ہیں۔ ہنگو پولیس کے سربراہ سجاد احمد نے بی بی سی کو بتایا کہ شہر میں کرفیو بدستور نافذ ہے لیکن مضافاتی علاقوں سے ہٹا دیاگیا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ فرید خان کے قتل کے الزام میں شدت پسند طالبان کمانڈرمفتی حامد سمیت ان کے چار ساتھیوں کوگرفتار کیا گیا ہے ،دوسری جانب تحریک طالبان کے مطابق ان کا اس واقعہ سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ مرنے والوں میں شدت پسند کمانڈر آصف کا والد ،دو بھائی اور چچا شامل ہیں ،در یں اثناء مقتول ایم پی اے فرید خاں کے قتل کا مقدمہ سٹی تھانہ میں درج کیا گیا ہے ۔​
 

ساجد

محفلین
نہایت افسوسناک رویہ ہے جذباتیت کا۔ ہماری سیاسی و نیم مذہبی جماعتیں اس تشدد ، تباہی اور خون ریزی کی براہِ راست مجرم ہیں اور ان کے خلاف کارروائی کی جانی چاہئے۔
 
مقتول فرید خان اہلسنت کے بریلوی مسلک سے وابستہ تھے اور تحریک ِ انصاف میں شمولیت سے قبل بریلوی مکتبہ فکر ہی کی کسی چھوٹی موٹی سیاسی جماعت سے تعلق رکھتے تھے۔۔۔چنانچہ گمان غالب ہے کہ انکے قتل کے پیچھے مسلکی تعصبات کار فرما ہوسکتے ہیں۔
 

سید ذیشان

محفلین
ہنگو کافی حساس علاقہ ہے، دو طرف سے قبائلی علاقوں کیساتھ جڑا ہوا ہے، اس وجہ سے طالبان کا یہاں کافی اثر ہے۔ اس کے علاوہ فرقہ وارانہ لحاظ سے بھی کافی حساس علاقہ ہے۔
 
Top