ہنگو میں تھانے پر حملہ، پولیس اہلکار ہلاک

سید زبیر

محفلین
ہنگو میں تھانے پر حملہ، پولیس اہلکار ہلاک

عزیز اللہ خان : بی بی سی اردو ڈاٹ کام، پشاور

آخری وقت اشاعت: پير 15 ستمبر 2014 , 04:54 GMT 09:54 PST

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع ہنگو میں پولیس تھانے پر شدت پسندوں کے حملے میں ایک اہلکار ہلاک اور تین زخمی ہوگئے ہیں۔ادھر ڈیرہ اسماعیل خان میں حملہ آوروں نے ایک پولیس انسپکٹر کے دو بھائیوں کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا ہے۔
ہنگو میں مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ تحصیل ٹل کے تھانے پر پیر کی صبح درجنوں شدت پسندوں نے حملہ کیا۔مقامی پولیس اہلکاروں کے مطابق حملہ کرنے والوں میں خود کش حملہ آور بھی شامل تھے۔ہنگو پولیس کے ایک اہلکار نے بتایا کہ اس حملے میں ایک پولیس اہلکار ہلاک ہوا اور پولیس نے جوابی کارروائی کی تو حملہ آور فرار ہو گئے۔ان کا کہنا تھا کہ مواصلاتی نظام خراب ہونے کی وجہ سے اب تک ان کا رابطہ ٹل کی مقامی پولیس سے نہیں ہو پایا ہے۔اہلکار کا کہنا تھا کہ ایسی اطلاع ہے کہ ایک خود کش حملہ آور کو پولیس نے فائرنگ کر کے ہلاک کیا ہے جس سے زوردار دھماکہ ہوا ہے۔ان کے مطابق اس حملے کی اطلاع ملتے ہی ضلعی پولیس افسر اور دیگر نفری موقع پر پہنچ گئی لیکن اب تک یہ معلوم نہیں ہے کہ حملہ آور فرار ہو گئے ہیں یا اسی علاقے میں کہیں روپوش ہیں۔ہنگو میں اس سے پہلے بھی پولیس پر حملے ہو چکے ہیں جبکہ خودکش دھماکوں اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں متعدد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ادھر ڈیرہ اسماعیل خان میں کلاچی تھانے کی انسپکٹر سیف الرحمان کے گھر نامعلوم افراد کے حملے میں ان کے دو بھائی ہلاک اورایک زخمی ہوگیا۔حملہ آوروں کی تعداد دس سے پندرہ تک بتائی جاتی ہے اور پولیس کا کہنا ہے کہ یہ کلاچی میں شدت پسندوں کے خلاف آپریشن کا رد عمل ہو سکتا ہے۔
 

سید زبیر

محفلین
اسی پیر کی صبح خان نے اسلام آباد کے تھانے پر حملہ کیا ۔ طالبان ۔۔خان میں کیا فرق ہوا۔کس نےحکومت کی رٹ ختم کی
عمران خان تحریک انصاف کے ملزمان کو پولیس تحویل سے چھڑا لے گئے
پیر, 15 ستمبر 2014 بی بی سی اردو ڈاٹ کام
اسلام آباد.......عمران خان رات گئے پی ٹی آئی کے زیرحراست ملزمان کو پولیس سے چھڑا کربنی گالہ چلےگئے ۔ ویسے تو عمران خان صبح صبح دھرنا چھوڑ کر گھر چلے جاتے ہیں مگر کل وہ رات گئے ہی دھرنے سے چلے گئے ۔کچھ دیر بعد پتا چلا کہ عمران خان پولیس کی تحویل سے تحریک انصاف کے ملزمان کو زبر دستی چھڑا کر لے گئے ہیں جس کی تصدیق منظر عام پر آنے والی وڈیو سے بھی ہو گئی ۔عمران خان اور انکے ساتھ موجود کارکنوں نے پولیس اہلکاروں پر دھونس جمائی اور زبردستی چابیاں چھین کر اپنے ساتھیوں کی ہتھکڑیاں کھولیں اور آزاد کرالیا۔عمران خان مسلسل اسلام آباد پولیس کے اہلکاروں پر برستے رہے اور ان کے کارکن۔قانون کے رکھوالوں کو دھمکیا ں دیتے رہے۔کچھ پولیس اہلکاروں نے عمران خان سے التجا کی کہ وہ مجبور ہیں اور اپنا کام انجام دے رہے ہیں مگر عمران خان نے ایک نہ سنی ۔ الٹا عمران خان پولیس کو قانون کا سبق پڑھانے لگے ۔۔کہا کہ تم قانون توڑ رہے ہو ۔ قانون پر امن لوگوں کو پکڑنے کی اجازت نہیں دیتا۔قانون کی تشریح سننے کے بعد عمران خان کے ایک کارکن نے خان صاحب کو آئی جی پولیس کو فون کرنے کا مشورہ دیا ۔ جس پر عمران خان نے جواب دیا ۔آئی جی کیا کر ے گا؟ عمران خان کا ایک کارکن تو انھیں قانون کا اعلی حاکم مان کر کہنے لگا خان صاحب پولیس اہلکاروں کو فورا ًسسپینڈ کر دیں۔لگ بھگ 5 منٹ کی اس کارروائی میں جب عمران خان اور انکے کارکن اپنے ساتھیوں کی ہتھکڑیاں کھلواکر مطمئن ہوگئَے تو ایک کارکن نے انھیں یقین دہانی کروائی کہ آپ گاڑی میں بیٹھیں۔ سب ہمارے ساتھ جائیں گے۔
 
دہشت گردی اس وقت ہمارے ملک کا سب سے بڑا اور سنگین مسئلہ ہے اور دہشت گردی کی حالیہ وارداتوں سے ملک لرز کر رہ گیا ہےنیز دہشت گردی ملک کی معاشی ترقی کی سب سے بڑی رکاوٹ بھی ہے۔ دہشتگرد ملک کو اقتصادی اور دفاعی طور پر غیر مستحکم اور تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں اور ملک اور قوم کی دشمنی میں اندہے ہو گئے ہیں ۔ دہشت گردی ایک ناسور ہے نیز دہشت گرد نہ تو مسلمان ہیں اور نہ ہی انسان ، دہشت گرد انسانیت کے سب سے بڑےد شمن ہیں۔ دہشت گردوں کا ایجنڈا اسلام اور پاکستان دشمنی ہے۔طالبان پاکستان کے علاوہ دنیا بھر میں دہشت گردی کے میزبان ہیں۔دہشت گرد گولی کے زور پر اپنا سیاسی ایجنڈا پاکستان پر مسلط کرنا چاہتے ہیں ۔ نیز دہشت گرد قومی وحدت کیلیے سب سے بڑاخطرہ ہیں۔اسلام امن،سلامتی،احترام انسانیت کامذہب ہے لیکن چندانتہاپسندعناصرکی وجہ سے پوری دنیا میں اسلام کاامیج خراب ہورہا ہے۔
دہشت گرد خود ساختہ شریعت نافذ کرنا چاہتے ہیں اور پاکستانی عوام پر اپنا سیاسی ایجنڈا مسلط کرنا چاہتے ہیں جس کی دہشت گردوں کو اجازت نہ دی جا سکتی ہے۔کسی بھی مسلم حکومت کے خلاف علم جنگ بلند کرتے ہوئے ہتھیار اٹھانا اور مسلح جدوجہد کرنا، خواہ حکومت کیسی ہی کیوں نہ ہو اسلامی تعلیمات میں اجازت نہیں۔ یہ فتنہ پروری اور خانہ جنگی ہے،اسے شرعی لحاظ سے محاربت و بغاوت، اجتماعی قتل انسانیت اور فساد فی الارض قرار دیا گیا ہے۔
 
Top