ش زاد
محفلین
ہوا جو ہو گئے ہیں خواب سارے
اُنہیں میں باغ تھے شاداب سارے
جواں عزمِ مُسلسل اور یہ رستہ
سفر کو ہیں یہی اسباب سارے
مُجھے مصلوب کرنا چاہتے تھے
کہاں ہیں آج وہ احباب سارے
مری آنکھیں ذرا نم ہو گئی ہیں
نظارے ہو گئے غرقاب سارے
تری نظروں میں گر میں ہی زمیں ہوں
کہاں ہیں پھر بتا مہتاب سارے
محل کی تو فقط دیوار ڈوبی
گھروندے آئے زیرِآب سارے
مُجھے بخشی گئی دریا نوردی
زمانے ہو گئے گرداب سارے
سِتارِ زندگی کیسے بجاؤں
مرے تو کھوئے ہیں مِضراب سارے
سُنا ہے گُمبدِ خِضرا کے آگے
ہوئے ہیں سر نگوں محراب سارے
ش زاد
اُنہیں میں باغ تھے شاداب سارے
جواں عزمِ مُسلسل اور یہ رستہ
سفر کو ہیں یہی اسباب سارے
مُجھے مصلوب کرنا چاہتے تھے
کہاں ہیں آج وہ احباب سارے
مری آنکھیں ذرا نم ہو گئی ہیں
نظارے ہو گئے غرقاب سارے
تری نظروں میں گر میں ہی زمیں ہوں
کہاں ہیں پھر بتا مہتاب سارے
محل کی تو فقط دیوار ڈوبی
گھروندے آئے زیرِآب سارے
مُجھے بخشی گئی دریا نوردی
زمانے ہو گئے گرداب سارے
سِتارِ زندگی کیسے بجاؤں
مرے تو کھوئے ہیں مِضراب سارے
سُنا ہے گُمبدِ خِضرا کے آگے
ہوئے ہیں سر نگوں محراب سارے
ش زاد