خرم شہزاد خرم
لائبریرین
ہوتے رہے اداس کنارے تمام شب
روٹھے رہے تمام ستارے تمام شب
وعدہ کیا تھا آنے کا آئے نہیں جناب
روتے رہے یہ خواب ہمارے تمام سب
وعدے کےباوجود بھی آئے نہیں تھے آپ
آتے رہے خیال تمہارے تمام شب
ہر چیز تھی اداس ترے بن جہان میں
مدہم سے لگ رہے تھے نظارے تمام شب
خود ہی کہوں کہ آئیں گے خود ہی کہوں نہیں
ہم خود سے بار بار ہی ہارے تمام شب
آواز دیں کسی کو تو آتے تھے چھت پہ آپ
اب کون کب کسی کو پکارے تمام شب
اک دوسرے سے شرط لگا کر رہے بیدار
میں اور آسماں کے ستارے تمام شب
خرم یہ کیا کہوں کہ کٹی رات کس طرح
ہم منتظر رہے ہیں تمہارے تمام شب
خرم ابن شبیر