عمر سیف
محفلین
ایک بار ایک دیہاتی بوڑھا بابا ریل میں سفر کررہا تھا، اس ڈبے میں دو جوان لڑکے بھی تھے۔ ایک بڑا لڑکا کہتا ہے کہ یار آج زنجیر کھینچنی چاہئے۔ چھوٹا لڑکا کہتا ہے کہ بلا وجہ زنجیر کھینچنے پر پچاس روپے جرمانہ ہوگا۔
بڑا لڑکا کہنے لگا کہ کوئی بات نہیں، میرے پاس تیس روپے ہیں۔ تمہارے پاس کتنے ہیں؟
چھوٹا کہنے لگا کہ اس کے پاس بیس روپے ہیں۔
بڑا کہنے لگا ، پھر زنجیر کھینچ دیتے ہیں، جرمانہ ہوا تو دے دیں گے۔
ایک نے زنجیر کھینچ دی۔ کچھ دور جاکے ریل گاڑی رک گئی، اور ریلوے گارڈ آگئے اور پوچھنے لگے کہ زنجیر کس نے کھینچی؟
بڑے لڑکے نے ہوشیاری دکھائی اور بابے کی طرف اشارہ کیا کہ اس بابے نے زنجیر کھنچی ہے۔
گارڈ نے بابا جی سے پوچھا کہ بزرگو آپ نے زنجیر کیوں کھنچی؟
بابا پہلے تو حیران ہوا، پھر سنبھل کر کہنے لگا کہ اس کے پاس پچاس روپے تھے، جو ان دونوں لڑکوں نے اس سے چھین لیے ہیں اور آپس میں بانٹ لیے ہیں، اس لیے اس نے زنجیر کھنچی۔
گارڈ نے لڑکوں کی تلاشی لی۔ پچاس روپے نکلے، جو گارڈ نے بابے کو دیئے اور لڑکوں کو گرفتار کرکے ساتھ لے گئے۔بشکریہ فیسبک
بڑا لڑکا کہنے لگا کہ کوئی بات نہیں، میرے پاس تیس روپے ہیں۔ تمہارے پاس کتنے ہیں؟
چھوٹا کہنے لگا کہ اس کے پاس بیس روپے ہیں۔
بڑا کہنے لگا ، پھر زنجیر کھینچ دیتے ہیں، جرمانہ ہوا تو دے دیں گے۔
ایک نے زنجیر کھینچ دی۔ کچھ دور جاکے ریل گاڑی رک گئی، اور ریلوے گارڈ آگئے اور پوچھنے لگے کہ زنجیر کس نے کھینچی؟
بڑے لڑکے نے ہوشیاری دکھائی اور بابے کی طرف اشارہ کیا کہ اس بابے نے زنجیر کھنچی ہے۔
گارڈ نے بابا جی سے پوچھا کہ بزرگو آپ نے زنجیر کیوں کھنچی؟
بابا پہلے تو حیران ہوا، پھر سنبھل کر کہنے لگا کہ اس کے پاس پچاس روپے تھے، جو ان دونوں لڑکوں نے اس سے چھین لیے ہیں اور آپس میں بانٹ لیے ہیں، اس لیے اس نے زنجیر کھنچی۔
گارڈ نے لڑکوں کی تلاشی لی۔ پچاس روپے نکلے، جو گارڈ نے بابے کو دیئے اور لڑکوں کو گرفتار کرکے ساتھ لے گئے۔بشکریہ فیسبک