زندگی میں اعتدال کی اہمیت سے کس کو انکار ہے۔ مگر عملی طور پر اس کا مظاہرہ ذرا کم ہی دیکھنے کو ملتا ہے۔ معاملات خواہ کیسے ہی ہوں مگر ان میں اعتدال کا فقدان ہر شخص، مذہب، ملک، اور قوم میں یکساں ملتا ہے۔ اب اگر ہم اپنی دعاؤں کو دیکھیں تو وہاں بھی ہم اپنی اوقات سے بڑھ کر مانگ رہے ہوتے ہیں، نماز، روزہ، زکوۃ، حقوق العباد یا اور معاملات زندگی میں ہم درجہ صفر سے منفی درجات کی انتہاؤں کو چھو رہے ہیں، اور دعاؤں کا یہ عالم ہے کہ ہزار درجہ مثبت سے آگے کا سفر کئے جا رہے ہیں۔ مجھ سمیت کوئ بھی دعاؤں کی ابتدا یہ سوچ کر کرتا ہے جیسے دنیا کے سارے غریبوں کو اس سال حج پر اس نے ہی بھیجا ہو (بمعہ طعام و قیام اخراجات)۔ معتبر ذرائع سے پتہ چلا ہے کی اس سال عالم بالا پر تمام فرشتوں کے لئے ایک ریفریشر کورس کا اہتمام کیا گیا تھا، جس میں انہیں انتہائ واضح ہدایات دی گئ ہیں کہ اب دعاؤں کو زمین سے ہی فلٹر کر کے لائیں، اس مقصد کے لئے فرشتوں کو جدید تریں فلٹریشن سوفٹ ویئرز سے بھی آراستہ کیا گیا ہے تاکہ غیر ضروری دعاؤں کا لوڈ ان کی پرواز پر اثر اندازنہ ہو، تاکہ نیک اور صالح خواتین اور حضرات کو بر وقت ان کی دعاؤں کا ثمر مل سکے، اس ریفریشر کورس میں کچھ نئے فیصلے بھی کئے گئے ہیں، کیونکہ ایک انتہائ نیک اور صالح مومں نے دعائیہ درخواست میں جزا اور سزا پر مفصل اور سیر حاصل بحث کرتے ہوئے اللہ تعالی سے آئین میں ترمیم پر زور دیا تھا کہ فرشتوں پر بھی اس قانون کا اطلاق ہونا چا ہئیے تاکہ انصاف کے تقاضے پورے کئے جا سکیں، کیونکہ موصوف نے کچھ فرشتوں کو دعاؤں کی کلیکشن میں جانبداری کا ارتکاب کرتے ہوئے پایا۔ بہرحال اب فرشتے بھی فوری سزائیں پائیں گے، فالحال ان کے نورانی وجود کی وجہ سے سراؤں کا تعین کیا جانا ابھی باقی ہے، کیونکہ فرشتے وہ واحد مخلوق ہیں جو تمام رشتوں سے بے نیازی کا مزا لوٹ رہے ہیں، لہذا مذکورہ مومں نے فرشتوں کے لئے "فرشتی" پیدا کرنے کی تجویز پیش کی ہے، تاکہ وہ بھی ماموں، چچا، تایا وغیرہ وغیرہ کی ابتلا میں مبتلا ہو سکیں، تاکہ سزا و جزا کے تقاضے پورے کئے جا سکیں۔ ۔ ۔ راقم مذکورہ مومن کی فہم و تراست پر حیران ہے کیونکہ تمام رشتے "فرشتی" کے بعد ہی پیدا ہو سکتے ہیں، بہرحال کچھ سمجھ دار فرشتوں نے تمام حلقوں میں پمفلٹ تقسیم کرا دئیے ہیں جس میں واضح طور پر عرش کے فرش پر کسی "فرشتی" کے وجود سے پیدا ہونے والی تناہی کا دلاندوز نقشہ کھینچا گیا ہے، اور کہا گیا ہے کہ اپنی اپنی ڈیوٹی صحیح طریقے سے سر انجام دیں ورنہ بڑی تباہی ُا سکتی ہے، کونڈا لیزا رائس کی مثال کو بطور خاص پیش کیا گیا ہے جس کو ایک بڑے حلقے میں تشویش کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔۔۔۔۔۔
بہرحال بات ہو رہی تھی اعتدال کی، تو پڑوسی ملک کے چینل پر ایک ڈرامے کے دوران "کالی مائ" کی باہر نکلی ہوئ زبان دیکھ کر ایک بزرگ نے کہا کہ ایک غریب پجاری کی غلطی سے معصوم دیوی اس حال کو پہنچی ہے، اگر وہ مانگتے وقت اعتدال سے کام لیتا تو شاید یہ حال نا ھوتا معصوم دیوی کا۔ ۔ ۔ دو روپے کا پرساد ساتھ لے گیا اور دو کڑوڑ کی فرمائش کر دی، بس خوف سی مائ کی زبان باہر اُ گئ ۔ ۔
سو صاحبو ! اعتدال میں ر ہیئے مبادا ۔ ۔ ۔
بہرحال بات ہو رہی تھی اعتدال کی، تو پڑوسی ملک کے چینل پر ایک ڈرامے کے دوران "کالی مائ" کی باہر نکلی ہوئ زبان دیکھ کر ایک بزرگ نے کہا کہ ایک غریب پجاری کی غلطی سے معصوم دیوی اس حال کو پہنچی ہے، اگر وہ مانگتے وقت اعتدال سے کام لیتا تو شاید یہ حال نا ھوتا معصوم دیوی کا۔ ۔ ۔ دو روپے کا پرساد ساتھ لے گیا اور دو کڑوڑ کی فرمائش کر دی، بس خوف سی مائ کی زبان باہر اُ گئ ۔ ۔
سو صاحبو ! اعتدال میں ر ہیئے مبادا ۔ ۔ ۔