ہولوکاسٹ کے خلاف ویڈیو کیوں بنائی؟ الجزیرہ نے دو صحافی ملازمت سے برطرف کر دیے

فلسفی

محفلین
قطر کے سرکاری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ نے اپنے دو صحافیوں کو ہولوکاسٹ کی مخالفت کرنے پر برطرف کر دیا جنہوں نے ایک ویڈیو میں یہ دعویٰ کیا تھا کہ یہودی ہولوکاسٹ کے بارے میں غلط بیانی سے کام لیتے ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے، اے ایف پی کی ایک رپورٹ کے مطابق، الجزیرہ کی آن لائن سروس ’اے جے پلس‘ پر شائع کی گئی ویڈیو میں صحافیوں نے یہ کہا تھا کہ ہولوکاسٹ کے دوران نازی جرمنی کی جانب سے 60 لاکھ یہودیوں کے قتل کا بیانیہ صہبونی تحریک کے مرہون منت ہے۔

ویڈیو میں یہ بیانیہ پیش کیا گیا تھا کہ یہودیوں کے ساتھ ساتھ دیگر اقوام کو بھی بدترین ظلم و ستم کی ایک منظم پالیسی کا سامنا تھا جو آخرکار حتمی حل پر منتج ہوا تو آخر ساری توجہ صرف یہودیوں پر ہونے والے ظلم و ستم پر ہی کیوں دی جاتی ہے؟


ہولوکاسٹ کے خلاف ویڈیو کیوں بنائی؟ الجزیرہ نے دو صحافی ملازمت سے برطرف کر دیے - نیا دور

اب کہاں مر گئیں آزادئ رائے کی تنظیمیں؟
 

جان

محفلین
ہولوکاسٹ یہودیوں کی دکھتی رگ ہے اور یہودی اسے کیش کرواتے ہیں ورنہ اس سے زیادہ مسئلہ تو جاپان کو ہونا چاہیے تھا جہاں امریکہ نے ایٹم بم گرائے تھے اور اس سے بھی زیادہ تو افریقی ممالک کو جہاں "ترقی یافتہ" ملک ان کے وسائل کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں لیکن وہاں افریقی لوگ آج بھی شدتِ بھوک سے مر جاتے ہیں۔
تصویر کا دوسرا رخ یہ بھی ہے کہ چند دن پہلے یومِ نکبہ پہ الجزیرہ چینل پہ فلسطین کے حق میں کئی صحافیوں نے کھل کر یکجہتی کا اظہار کیا ہے اور اسرائیل کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اس پر ایسا کوئی ایکشن نہیں لیا گیا اور لیا بھی نہیں جانا چاہیے۔
 
آخری تدوین:

فلسفی

محفلین
ہولوکاسٹ یہودیوں کی دکھتی رگ ہے اور یہودی اسے کیش کرواتے ہیں ورنہ اس سے زیادہ مسئلہ تو جاپان کو ہونا چاہیے تھا کہ جہاں امریکہ بہادر نے ایٹم بم گرائے تھے اور اس سے بھی زیادہ تو افریقی ممالک کو جہاں "ترقی یافتہ" ملک ان کے وسائل کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں لیکن لوگ آج بھی شدتِ بھوک سے مر جاتے ہیں۔
تصویر کا دوسرا رخ یہ بھی ہے کہ چند دن پہلے یومِ نکبہ پہ الجزیرہ چینل پہ فلسطین کے حق میں کئی صحافیوں نے کھل کر یکجہتی کا اظہار کیا ہے اور اسرائیل کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اس پر ایسا کوئی ایکشن نہیں لیا گیا اور لیا بھی نہیں جانا چاہیے۔
بھائی ہم مسلمانوں کی بھی بہت سی دکھتی رگیں ہیں۔ ان پر جب احتجاج کیا جاتا ہے تو ہمارے اپنے دیسی لبڑلز سب سے پہلے آزادیء رائے کے دفاع میں کھڑے ہوتے ہیں۔ جبکہ ہولوکاسٹ کے معاملے میں ان کو سانپ سونگھ جاتا ہے۔ اس کو ہم منافقت کہیں، بزدلی کہیں یا کچھ اور؟
 

جان

محفلین
بھائی ہم مسلمانوں کی بھی بہت سی دکھتی رگیں ہیں۔ ان پر جب احتجاج کیا جاتا ہے تو ہمارے اپنے دیسی لبڑلز سب سے پہلے آزادیء رائے کے دفاع میں کھڑے ہوتے ہیں۔ جبکہ ہولوکاسٹ کے معاملے میں ان کو سانپ سونگھ جاتا ہے۔ اس کو ہم منافقت کہیں، بزدلی کہیں یا کچھ اور؟
بجا فرمایا آپ نے لیکن میری ناقص رائے میں یہ کنڈیشننگ ہے یعنی لوگ جب کسی طبقے سے کسی بھی بنیاد پر منحرف ہوتے ہیں یا کسی طبقے کے سحر میں گرفتار ہوتے ہیں تو دونوں ہی صورتوں میں انصاف سے کام نہیں لے پاتے اور ان کے نظریات کا جھکاؤ یک طرفہ اور جانبدارانہ ہوتا ہے۔ ان دونوں صورتوں میں ماحول اور انہیرنٹ بیلیفس کا کردار بہت نمایاں ہے۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
اب کہاں مر گئیں آزادئ رائے کی تنظیمیں؟
دستاویزی فلم میں فلسطینی پراپگنڈہ دوہرایاگیا تھا کہ یہودی ہولوکاسٹ کا سب سے بڑا فائدہ اسرائیل نے اٹھایا ہے۔ جو کہ سراسر بے بنیاد اور اسرائیل و یہود تعصب پر مبنی فلسطینی الزام ہے۔
1948 میں جب اسرائیل قائم ہوا تو ملک کی کل آبادی 8 لاکھ تھی۔ آج 71 سال بعدملک کی کل آبادی 80 لاکھ تک پہنچی ہے۔ جس میں سے 20 فیصد سے زائد عرب اسرائیلی ہے۔ اگر اس مفروضہ کو مان لیا جائے کہ دوسری جنگ عظیم میں مرنے والے یہودیوں کی تعداد 60 لاکھ نہیں تھی اور اسے صیہونیوں نے محض پراپگنڈہ کے لئے استعمال کیا۔ تو یہ بتائیں کہ ملک قائم کرنے کے بعد یہ سارے یہودی کہاں گئے؟ ان کو تو فی الفور اسرائیل چلے جانا چاہئے تھا۔ مگر 2015 میں کہیں جا کر اسرائیل میں یہودیوں کی تعداد 60 لاکھ ہوئی تھی۔
Population of Israel (1948-Present)

دستاویزی فلم کے نام پر یہود واسرائیل تعصب پر مبنی فلسطینی پراپگنڈہ نشر کرنا الجزیرہ چینل کی پالیسیوں کی خلاف ورزی تھی۔ اسی لئے ان دو صحافیوں کو ملازمت سے ہاتھ دھونے پڑے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
تصویر کا دوسرا رخ یہ بھی ہے کہ چند دن پہلے یومِ نکبہ پہ الجزیرہ چینل پہ فلسطین کے حق میں کئی صحافیوں نے کھل کر یکجہتی کا اظہار کیا ہے اور اسرائیل کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اس پر ایسا کوئی ایکشن نہیں لیا گیا اور لیا بھی نہیں جانا چاہیے۔
روز مرہ کی رپورٹنگ اور دستاویزی فلم میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ دستاویزی فلم میں کوشش یہ کی جاتی ہے کہ موا د کو زیادہ سے زیادہ غیرجانبدارانہ اور علمی انداز میں پیش کیا جائے۔
جبکہ اگر آپ اوپر وہ متنازعہ دستاویزی فلم دیکھیں تو معلوم ہوگا کہ یہ محض ایک یکطرفہ فلسطینی پراپگنڈہ فلم ہے۔ جس کو اپنے پلیٹ فارم سے نشر کرنا الجزیرہ چینل کے معیار کی خلاف ورزی تھی۔ اور جسکی سزا ان صحافیوں کو برطرفی کی شکل میں دی گئی ہے۔
 

فلسفی

محفلین
ذرا تصور کرو کہ کوئی قادیانی کسی پاکستانی چینل پر بیٹھ کر اپنا "منجن" بیچنے کی کوشش کرتا ہے اور اس کی پاداش میں اس کی نوکری چلی جاتی ہے۔ تو ایسے میں ایک خاص طبقے کی چیخیں مریخ تک سنی جائیں گی۔ واہ ری منافقت ۔۔۔ تیرا ہی آسرا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
ذرا تصور کرو کہ کوئی قادیانی کسی پاکستانی چینل پر بیٹھ کر اپنا "منجن" بیچنے کی کوشش کرتا ہے اور اس کی پاداش میں اس کی نوکری چلی جاتی ہے۔ تو ایسے میں ایک خاص طبقے کی چیخیں مریخ تک سنی جائیں گی۔ واہ ری منافقت ۔۔۔ تیرا ہی آسرا ہے۔
اگر کوئی صحافی قادیانیوں کے چینل ایم ٹی اے سےکوئی قادیانی پراپگنڈہ فلم اٹھا کرکسی دوسرے چینل پر دستاویزی فلم کے نام سے چلائے گا۔ تو اسے اپنی نوکری سے ہاتھ دھونے پڑیں گے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے۔ صحافتی معیار کو برقرار رکھنا میڈیا چینلز کی بقا کیلئے ناگزیر ہے۔
 

فلسفی

محفلین
دیسی لبڑلز کے نزدیک شاید اسلام کے بارے میں یا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں بغض پر مبنی دستاویزی فلمز شاید اس زمرے میں نہیں آتیں کہ ان پر احتجاج کیا جائے۔ کیونکہ وہاں اسلام کے خلاف پروپیگنڈے کا لائسنس لے رکھا ہوتا ہے۔
 

جان

محفلین
روز مرہ کی رپورٹنگ اور دستاویزی فلم میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ دستاویزی فلم میں کوشش یہ کی جاتی ہے کہ موا د کو زیادہ سے زیادہ غیرجانبدارانہ اور علمی انداز میں پیش کیا جائے۔
جبکہ اگر آپ اوپر وہ متنازعہ دستاویزی فلم دیکھیں تو معلوم ہوگا کہ یہ محض ایک یکطرفہ فلسطینی پراپگنڈہ فلم ہے۔ جس کو اپنے پلیٹ فارم سے نشر کرنا الجزیرہ چینل کے معیار کی خلاف ورزی تھی۔ اور جسکی سزا ان صحافیوں کو برطرفی کی شکل میں دی گئی ہے۔
تبصرہ کرنا آپ کا حق ہے لیکن آپ سے ایک مشورہ درکار ہے بھائی کہ آپ سے دور رہنے کی کیا اب ایک ہی صورت ممکن ہے کہ مجھے یہ فورم چھوڑنا پڑے گا؟ یا اس کے علاوہ بھی کوئی صورت ممکن ہو سکتی ہے؟
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
ہولوکاسٹ یہودیوں کی دکھتی رگ ہے اور یہودی اسے کیش کرواتے ہیں
دوسری جنگ عظیم سے قبل یہودیوں کی یورپ میں کل تعداد قریبا 1 کروڑ تھی جو جرمن نازیوں کے 6 سالہ قتل عام کے بعدکم ہو کر صرف 40 لاکھ رہ گئی تھی۔
01d76c58-c56a-4c97-bb54-8e350f9cf321.gif

FT_15.02.04_JewsEurope200px.png

اگر یورپ میں زندہ بچ جانے والے سارے یہود اٹھ کر اسرائیل چلے جاتے تو ملک کے قیام کے وقت کل آبادی کم از کم40 لاکھ تو ہونی چاہئے تھی۔ مگر حقیقت میں 1948 میں اسرائیل کی کل آبادی صرف 8 لاکھ تھی ۔ جس میں سے ڈیڑھ لاکھ فلسطینی عرب جبکہ دیگر یہود تھے۔
 

جاسم محمد

محفلین
بھائی ہم مسلمانوں کی بھی بہت سی دکھتی رگیں ہیں۔ ان پر جب احتجاج کیا جاتا ہے تو ہمارے اپنے دیسی لبڑلز سب سے پہلے آزادیء رائے کے دفاع میں کھڑے ہوتے ہیں۔ جبکہ ہولوکاسٹ کے معاملے میں ان کو سانپ سونگھ جاتا ہے۔ اس کو ہم منافقت کہیں، بزدلی کہیں یا کچھ اور؟
دوسری جنگ عظیم کے بعد یہودی ہولوکاسٹ پر باقاعدہ تحقیق ہوئی تھی۔ یہودی، اسرائیلی ہی نہیں بلکہ خود جرمن تاریخ دانوں نے نازیوں کے جنگی ریکارڈز ڈھونڈ ڈھونڈ کر دنیا کو بتایا کہ کس طرح یورپی یہودیوں کو چن چن کر جرمنی اور پولینڈ لایا گیا اور پھر گیس اور مختلف ظالمانہ طرائق سے قتل کیا گیا۔ یہ تمام حقائق روز روشن کی طرح واضح ہیں۔ تاریخ کی کتب ان سے بھری پڑی ہیں۔ لیکن جس نے بغیر تحقیق کے فلسطینی پراپگنڈہ کا شکار رہنا ہے۔ اس کا کچھ کیا نہیں جا سکتا۔
Holocaust Educational Resource
 

فاخر

محفلین
یہودی ہولوکاسٹ کا سب سے بڑا فائدہ اسرائیل نے اٹھایا ہے۔ جو کہ سراسر بے بنیاد اور اسرائیل و یہود تعصب پر مبنی فلسطینی الزام ہے۔
شاید میں اس سے اختلاف کرسکتا ہوں!آپ نے یہ کہہ کر تمام طرح کے ایشوز کو ہی ختم کردیا ۔ بھائی میرے ! یہی وہ موضوع ہے جس کے تحت یہودیت نے پوری دنیا سے ’’یکجہتی ‘‘ وصول کی ہے ،جب کہ ’’ہولوکاسٹ ‘‘ تو 1947میں ہوا تھا؟ اور اسرائیل ملعون تو آئے دن فلسطینیوں کے ساتھ یہی سلوک کررہا ہے۔ آپ کو اس کا علم نہیں ہے؟قرآن میں تو خود کہا گیا ہے کہ:’ضربت علیہم الذلہ و المسکنۃ و باؤ بغضب من اللہ‘‘ تو پھر یہودیوں کے لیے آپ کے دل میں ’’ترحم‘‘ کیوں کر پیدا ہوا؟ اورپھر اسی ترحم کی وجہ ہے کہ آپ نے نام نہاد گمراہ کن حوالہ جات بھی ڈھونڈ لائے ۔
خیر ! یادش بخیر ! جب یہودی خود کو مسکین و ذلیل بتاکر اسرائیل جیسی مملکت کو وجود میں لے آئے اور امریکہ نے اس کی خوب سرپرستی کی تو پھر آج فلسطینوں کو ’’تہہ تیغ ‘‘ کیا جارہا ہے ،آئے دن صیہونی فوج نہتے معصوم فلسطینوں پر بے دریغ و بلاتمیز فائرنگ کر رہا ہے وہ کیا ہے؟ کیا یہ انسانیت سے ’’سوا‘‘ امر ہے؟
 

فلسفی

محفلین
جاسم صاحب اپنی عادت اور روایت سے مجبور ہیں لہذا وہ اپنے کام پر لگے رہیں۔

میرا مقصد صرف یہ کہنا تھا کہ اگر آزادیء رائے کی بات کی جاتی ہے تو اسے یک طرفہ اور تعصب پر مبنی نہیں ہونا چاہیے یا پھر جیسے جان نے کہا کہ ہر کوئی کسی نہ کسی درجے میں اپنے نظریات اور عقائد کی بنیاد پر متعصب ہوتا ہی ہے۔ ایسے میں سب ہی ایک ہی کشتی کے سوار ہیں۔ وقت پڑنے پر یہودی یا مغربی اقوام کو معصوم بننے کی ضرورت نہیں، حتی کہ لبڑلز بھی اپنے نظریات میں متعصب ہوتے ہیں لیکن پروپیگنڈا صرف مذہب پسندوں کے خلاف کیا جاتا ہے کہ وہ تنگ نظر ہیں۔ جب یہودیوں، ملحدوں اور لبڑلز کو اپنے عقائد سے پیار ہے اور وہ دنیا کو اپنی حدود سے تجاوز نہیں کرنے دیتے تو ہم مسلمانوں کے لیے بھی عقائد اور شعائر اسلام کا تحفظ ایمانی تقاضا ہے۔ اور اہل کفر کو معلوم ہونا چاہئے کہ غیرت مند مسلمان ایمان کے لیے اپنی جان تک قربان کر سکتا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
یہودیوں کے لیے آپ کے دل میں ’’ترحم‘‘ کیوں کر پیدا ہوا؟
کیسا رحم؟ میں نہتےفلسطینیوں کے ساتھ اسرائیلی افواج کے بے رحمانہ سلوک کا سخت ترین ناقد ہوں۔ یہ ظلم و بربریت کی بدترین تصویر کے سوا اور کچھ بھی نہیں۔
150830073831-01-israeli-soldier-arrests-palestinian-boy-super-tease.jpg

البتہ طویل عرصہ سے جاری اسرائیل-فلسطین تنازعہ کا یہ مطلب نہیں کہ تاریخی حقائق کو مسخ کر کے اسرائیل یا یہودیوں کے خلاف تعصب زدہ پراپگنڈہ شروع کر دیاجائے۔
اسرائیلی افواج اپنی عسکری قوت کے بل بوتے پر طاقت کا بے دریغ استعمال کرتے ہوئے یہ بھول جاتی ہیں کہ صرف 74 سال قبل ایک یورپی ملک کی افواج نے ان کے لوگوں کے ساتھ کیسا بے رحمانہ سلوک کیاتھا۔ بہتر ہے یہ خود ہی سدھر جائیں اس سے پہلے کہ کوئی اور ملک ہولوکاسٹ کی تاریخ دہرا دے۔
 

جاسم محمد

محفلین
خیر ! یادش بخیر ! جب یہودی خود کو مسکین و ذلیل بتاکر اسرائیل جیسی مملکت کو وجود میں لے آئے
اسرائیل کے وجود کے پیچھے یہودیوں کی مظلومیت نہیں بلکہ 1897 سے جاری سیاسی صیہونی تحریک کارفرما ہے:
https://www.history.com/topics/middle-east/zionism

جیسے مسلمانان ہند نے زبردست سیاسی تحریک چلا کر انگریزوں اور ہندو اکثریت سے پاکستان حاصل کیا تھا۔ بالکل ویسے ہی صیہونی یہودیوں نے طویل تحریک چلا کر اپنا یہ مطالبہ عالمی قوتوں سے منوایا تھا۔ یاد رہے کہ یہودی ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ وہ صیہونی یا اسرائیل کا سپورٹر بھی ہے۔ جیسے آپ مسلمان ہیں لیکن تحریک پاکستان کے خلاف ہیں۔ ویسے ہی دنیا میں بہت سے یہودی ہیں جو صیہونیت و اسرائیل کے خلاف ہیں۔
maxresdefault.jpg
 

جاسم محمد

محفلین
میرا مقصد صرف یہ کہنا تھا کہ اگر آزادیء رائے کی بات کی جاتی ہے تو اسے یک طرفہ اور تعصب پر مبنی نہیں ہونا چاہیے یا پھر جیسے جان نے کہا کہ ہر کوئی کسی نہ کسی درجے میں اپنے نظریات اور عقائد کی بنیاد پر متعصب ہوتا ہی ہے۔
کیا آزادی رائے کی آڑ میں تاریخی حقائق مسخ کر کے منفی پراپگنڈہ کرنے کی اجازت دی جا سکتی ہے؟
آپ شوق سے ہولوکاسٹ پر کی گئی اکیڈمک تحقیق پر تنقید کریں۔ ریسرچ کے دوران جو غلطیاں محققین سے سرزد ہوئی ہیں ان پر سے پردہ اٹھائیں۔
البتہ اسرائیل اور یہودیوں سے تعصب رکھتے ہوئے بلا تحقیق و بنیاد ہولوکاسٹ سانحہ کا تعلق اسرائیل سے جوڑنا محض بدنیتی کے سوال اور کچھ بھی نہیں ہے۔ جس کی بھرپور انداز میں مذمت کرنی چاہئے۔
 

فلسفی

محفلین
کیا آزادی رائے کی آڑ میں تاریخی حقائق مسخ کر کے منفی پراپگنڈہ کرنے کی اجازت دی جا سکتی ہے؟
آپ شوق سے ہولوکاسٹ پر کی گئی اکیڈمک تحقیق پر تنقید کریں۔ ریسرچ کے دوران جو غلطیاں محققین سے سرزد ہوئی ہیں ان پر سے پردہ اٹھائیں۔
البتہ اسرائیل اور یہودیوں سے تعصب رکھتے ہوئے بلا تحقیق و بنیاد ہولوکاسٹ سانحہ کا تعلق اسرائیل سے جوڑنا محض بدنیتی کے سوال اور کچھ بھی نہیں ہے۔ جس کی بھرپور انداز میں مذمت کرنی چاہئے۔
کچھ لوگ (میں نام بھی لینا پسند نہیں کرتا) دین اسلام اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس پر اپنے اندر کی غلاظت کو صفحات اور حرکات کی صورت میں ظاہر کر کے بیرون ملک سیاسی اور مذہبی پناہ حاصل کر لیتے ہیں، منافق دنیا کے نزدیک ان کی بکواس تحقیق کا درجہ حاصل کرجاتی ہے بلکہ ان کی زر خرید رائے کو آزادیء رائے کا درجہ مل جاتا ہے جبکہ دوسری طرف وہی مرغے کی ایک ٹانگ ۔۔۔ تاریخی خود ساختہ حقائق ۔۔۔ میں آپ سے مزید بحث نہیں کرنا چاہتا کیونکہ آپ کے نزدیک میں کنویں کا مینڈک اور میرے نزدیک آپ۔ لہذا آپ اپنا موقف جاری رکھیے۔ والسلام۔
 

آصف اثر

معطل
جاسم یار یہاں پر اس منافقت کی بات ہورہی ہے کہ اگر یہودیوں کے قتل عام پر یہ سب کچھ ہوسکتا ہے تو مسلمان یہودیوں سے زیادہ شہید کیے گئے ان کے لیے یہ قواعد اور ہمدردی کیوں نہیں؟
دراصل صہیونیوں نے دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ کے ہر ملک کے پارلیمان، بیوروکریسی اور افواج پر غیر محسوس قبضہ کیا جس میں یہ قوم مہارت تامہ رکھتی ہے لہذا یہ تو ممکن نہیں کہ صہیونی ایک بیانیہ پھیلانا چاہے اور یہ اقوام ان کے خلاف کچھ بول سکے کیوں کہ سب کنٹرولڈ ہیں۔
بوسنیا سے لے کر مشرقی تیمور تک اور افریقہ سے لے کر چیچنیا تک مسلمانوں کا اتنا خون بہایا گیا سب خاموش ہیں۔
 

فلسفی

محفلین
جاسم یار یہاں پر اس منافقت کی بات ہورہی ہے کہ اگر یہودیوں کے قتل عام پر یہ سب کچھ ہوسکتا ہے تو مسلمان یہودیوں سے زیادہ شہید کیے گئے ان کے لیے یہ قواعد اور ہمدردی کیوں نہیں؟
دراصل صہیونیوں نے دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ کے ہر ملک کے پارلیمان، بیوروکریسی اور افواج پر غیر محسوس قبضہ کیا جس میں یہ قوم مہارت تامہ رکھتی ہے لہذا یہ تو ممکن نہیں کہ صہیونی ایک بیانیہ پھیلانا چاہے اور یہ اقوام ان کے خلاف کچھ بول سکے کیوں کہ سب کنٹرولڈ ہیں۔
بوسنیا سے لے کر مشرقی تیمور تک اور افریقہ سے لے کر چیچنیا تک مسلمانوں کا اتنا خون بہایا گیا سب خاموش ہیں۔
کبھی کبھی حسن ظن کی وجہ سے ان پر ترس آتا ہے کہ شاید یہ واقعی اتنے بھولے ہیں کہ ہمارے سیدھی سے بات بھی ان کو جلیبی کی طرح دکھائی دیتی ہے۔ خیر اللہ پاک مجھے، ہم سب کو اور ان کو بھی ہدایت نصیب فرمائے اور ہم سب پر حق واضح فرمائے اور اس پر استقامت عطا کرے۔ آمین۔
 
Top