ہومیو پیتھک علاج کے کامیاب کیسز

سید رافع

محفلین
مختلف طبیب خصوصا ڈاکٹر محمد عقیل سیفی جو ہومیوپیتھک کے ماہر طبیب ہیں، ان کے کچھ کامیاب کیسیز دلچسپی کے لیے پیش کیے جا رہے ہیں۔ امید ہے قارئین کے لیے مفید ثابت ہوں گے۔

السلام علیکم ۔

کیس تھوڑا لمبا ہے۔ لیکن جو پورا پڑھے گا اسے ہی سمجھ آئے گی۔
ایک مریضہ عمر 45 سال۔
20 سال کی عمر میں شادی ہوئی ۔
اور سہاگ رات کو ہی مرگی کا دورہ پڑ گیا۔
شوہر مسکراتے ہوئے کمرے میں داخل ہوئے اور مریضہ کو اچانک سے دورہ پڑ گیا۔
پیشاب نکل گیا اور زبان پر بھی زخم ہوئے۔
ہوش آنے پر مریضہ نے بتایا کہ دو سال پہلے مجھے بخار چڑھ گیا تھا جس کے علاج کے لئے محلے میں ہی ایک ڈاکٹر صاحب سے دوا لی۔ بخار تو اتر گیا لیکن سر درد رہنے لگا جس کا علاج انہی ڈاکٹر صاحب سے جاری رکھا لیکن درد نہیں گیا۔
پھر جب اس نے سر درد کو دور کرنے کے لئے کیپسول دئے تو درد تو کم نہ ہوا لیکن چکر آنے شروع ہو گئے۔ اسکے بعد مجھے کب مرگی پڑ جاتی کچھ سمجھ نہ آتا ۔
بعد میں بخار چڑھا تو کافی دیر مرگی نہ پڑی۔
لیکن جیسے ہی اسی ڈاکٹر سے دوا لی پھر بخار اتر گیا اور مرگی شروع ہو گئ۔
تب سے علاج کروا رہی ہوں۔

بہت سارے ہسپتالوں کے نام بھی بتا دئے اس نے۔

میرے ایک مرگی سے ٹھیک ہوئے مریض نے انہیں میرے پاس بھیجا۔

مریضہ کا شوہر یہ سب سٹوری بتا رہا تھا جبکہ اسکی بیٹی کسی ہسپتال میں نرس ہے۔
تو وہ ہومیوپیتھی کو فراڈ سمجھتے ہیں۔

ان کی بیٹی کہتی ہے کہ اتنے بڑے بڑے ڈاکٹرز سے تو آرام نہیں آیا تو اس چھوٹے سے ڈاکٹر سے کیا آرام ملے گا۔


مریضہ بولی کہ بیٹا مجھے ٹھیک کر دو اور سب کو غلط ثابت کر دو۔
اس وقت مریضہ کو ٹائیفائڈ تھا اور ،ایپی وال گولی کھانے سے کچھ بہتر تھیں۔
یعنی مرگی کا دورہ بہت ہی کم ہوتا تھا۔
ٹھنڈ بہت زیادہ لگتی تھی۔
مریضہ دورہ پڑنے کے بعد بالکل ٹوٹ جاتی تھی جیسے کسی نے پیٹا ہو۔
اور لیٹی رہتی تھی بالکل بھی کام نہیں کر سکتی تھی۔


میں نے پوچھا کہ اگر ہومیوپیتھی اتنی بری ہے تو میرے پاس کیوں آئے آپ لوگ۔

تو مریضہ نے بتایا کہ کیونکہ جب بھی دورہ ہونے والا ہوتا ہے تو مجھے بہت زیادہ پریشانی سی ہو جاتی ہے جو کہ میرے چہرے سے خوب نظر آتی ہے۔ اور میں ڈر جاتی ہوں۔
میں ٹھیک ہونا چاہتی ہوں۔
سنا ہے کہ جو بھی آپکے پاس آتا ہے وہ ٹھیک ہو جاتا ہے۔

میں نے فوراً کہا کہ ایسا نہیں ہے کوئی کوئی ٹھیک ہوتا ہے اور کوئ نہیں بھی ہوتا۔

آپ کو دورہ کب ہوتا ہے؟

یہ تو کبھی بھی ہو جاتا ہے لیکن باہر رہنے پر میں سکون میں رہتی ہوں لیکن کمرے میں مجھے پریشانی سی ہوتی ہے دل چاہتا ہے باہر چلی جاؤں ۔

آپ کو پیاس کتنی لگتی ہے۔

بہت زیادہ۔

قبض بھی بہت رہتی ہے۔

نیند بھی نہیں آتی اکثر رات کو جاگتی رہتی ہوں کہ کہیں دورہ نہ پڑ جائے بس اسی بات سے پریشان رہتی ہوں۔

مریضہ کو آلو بہت پسند ہیں۔
مریضہ بار بار ایک بات کہتی رہی کہ میری یادداشت بہت کمزور ہے جبکہ سالوں پرانی باتیں بھی آسانی سے بتا دیتی ہے۔

تجزیہ کیس۔

مریضہ کو
1۔ مرگی کے دورے کا ڈر ہے۔
2۔ مرگی کے دورے کا ذرا سا احساس اسے تشویش میں ڈال دیتا ہے۔
3۔ کمرے سے باہر نکل کر اسے تشویش میں کمی ہوتی ہے یا تشویش ختم ہو جاتی ہے۔
4۔ مریضہ کبھی کہتی ہے کہ مجھے ٹھیک کرو اور کبھی پھر سے مجھے ابھارنے لگتی ہے جیسے سب کچھ میرے ہاتھ میں ہے۔
یعنی کبھی تو وہ حوصلہ رکھتی ہے اور کبھی بے حوصلگی کا مظاہرہ کرتی ہے۔


*علاج*
اسے *ایلومینا* 30 کی ایک ڈوز دی۔
*فالو اپ*
مریضہ نے جب کلینک میں بیٹھے ہی دوا لی تو دس منٹ بعد اس نے بتایا کہ اسے کچھ ہو رہا ہے۔

پوچھنے پر اس نے بتایا کہ سردی بہت لگ رہی تھی وہ اب تو نہیں ہے لیکن اندر بھی جیسے کوئی چیز مجھے سکون سا دے رہی ہے نیند سی آ رہی ہے۔

مریضہ کو روز مرہ کی دوا دے کر سونے کے لئے اپنے گھر پر ہی بھیج دیا۔

مریضہ خوب جی بھی کر دو گھنٹے تک سوئی اور جب اٹھ کر واپس کلینک آئی تو کافی بہتر محسوس کر رہی تھی۔

اگلے فالو اپ میں مریضہ نے بتایا کہ مجھے بخار تو نہیں ہؤا لیکن مرگی کا دورہ پڑا تھا۔
لیکن جلد ہی کافی پسینہ آیا اور میں بہتر ہو گئ۔ بعد میں بہت کام کیا میں نے۔ ورنہ پہلے ہمت نہیں رہتی تھی کام کرنے کی۔

اگلے فالو اپ پر مریضہ اپنے شوہر کو ساتھ لے کر آئی جسے شدید خارش تھی۔
رہسٹاکس کی ایک خوراک سے ہی ٹھیک ہو گیا۔
مریضہ کو بھی بہت بہتر لگتا ہے اب مریضہ بالکل ٹھیک ہے۔
دوا بند کرنے کے بعد ہر مہینے نارمل چیک اپ کا کہا گیا جس کے لئے صرف چیکنگ فیس ہی لی گئ۔
چھ مہینے کے بعد انہیں چھٹی دے دی گئ۔
ہومیو پیتھک ڈاکٹر شکیل
 

سید رافع

محفلین
آج کا کیس کاپی ٹو ریپرٹری گروپ 👇
ایک مریض چاول کھائے جس کی وجہ سے اس کو قبض ہو گئ ہے پاخانہ سخت ہے مقعد میں درد ہے اب پاخانہ پہلے سخت ہوتا ہے بعد نرم ہو جاتا ہے

37. RECTUM, CONSTIPATION, ...
مریض کو قبض ہو
40. RECTUM, PAIN, ...
پاخانہ والی جگہ درد کرے
69 Stool , hard ,first,then soft
پاخانہ سخت بعد نرم
64 Stool , hard
پاخانہ سخت
دوا سلفر 1000 میں ایک خوراک دی 3منٹ بعد مقعد کا درد ختم مریض بینچ پر سکون سے بیٹھ گیا جو 2دن سے بے چین تھا باقی علامات پر سے دوسری دوا نیٹرک ایسڈ بنی جو 30 میں دےدی مریض امن سکون میں ہوگیا ہے۔

ڈاکٹر ایم اجمل
 

سید رافع

محفلین
یہ کیس تو نہیں لیکن پرہیز سے متعلق نصیحت ہے۔

آم درخت سے کچا توڑا جاتا ہے۔ پھر اسے کریٹ پیٹی وغیرہ میں بند کرکے اندر مسالہ رکھ دیا جاتا ہے کہ دو سے تین دن میں آم کا گودا اندر سے نرم ہو جائے اور رنگ بھی پیلا ہوجائے۔ آم کھانے کے لیے تیار ہے۔

مسالہ ہے کیلشیم کاربائیڈ CaC2 جسے بازار میں موجود اکثریت آموں کو لگا کر آموں کا رنگ بدلا گیا ہوتا ہے۔ یہ ایک زہر ہے جو پوری دنیا میں پھلوں کو لگا کر پکانا ممنوع ہے۔ اسکا ایک استعمال آپکو بتاتا ہوں۔ گیس ویلڈنگ دیکھی ہے؟ جو لوہے کی بڑی سی ٹینکی ہوتی اس میں ایک مسالہ ڈال کر آگ پیدا کی جاتی جس سے ویلڈنگ کی جاتی ہے۔ وہ مسالہ یہی کیلشیم کاربائیڈ ہوتا ہے۔ یہ آتش گیر مادہ ہے جسے فیکٹریوں میں استعمال کیا جاتا۔ آموں کی پیٹی میں اسکی تھوڑی سی مقدار اتنی حرارت پیدا کر دیتی کہ آموں کا رنگ بدل جاتا اندر تک گل سڑ جاتے آم۔ اور یہ زہر آموں میں بھی سرائیت کر جاتا ہے۔

اسکا استعمال پاکستان میں بھی ممنوع ہے مگر یہاں کونسا قانون ہے۔ اسکے ساتھ ایک تو آم کی قدرتی خوشبو بدل جاتی۔ دوسرا کیلشیم کاربائیڈ سے پکے آم فوری تو منہ میں تیزابیت پیدا کرتے۔ گلا پکڑا جاتا جلے میں جلن سی ہوتی ہے، خوراک کی نالی میں زخم ہوجاتے اور لانگ ٹرم نقصانات میں معدے کے السر انتڑیوں کے زہر، اسکن پرابلمز اور کینسر، گردے فیل ہونا جیسی بیماری کا باعث بنتے ہیں۔

دوسرا طریقہ ہے ایک گیس کا استعمال۔ جس کا نام ہے ethylene ایتھائلین C2H2 ہے۔ یہ گیس آموں کے اپنے اندر بھی ہوتی ہے۔ جس سے خود ہی آم پک جاتے ہیں۔ اسے پنجاب فوڈ اتھارٹی سمیت پوری دنیا پھل پکانے کے استعمال میں ریکمنڈ کرتی ہے۔ ایک بند چیمبر میں آم پھیلا کر ایتھائلین گیس چھوڑ دی جاتی ہے۔ اس سے پکے آم رنگ تو بہت زیادہ پیلا نہیں کرتے۔ مگر ان کا ذائقہ بلکل قدرتی اور کمال ہوتا ہے۔ دوسرا صحت کے لیے اسکا کوئی بھی نقصان نہیں۔

ان ایتھائلین سے پکے یا اپنی ہی حرارت سے پکے آموں کا ذائقہ کیا بتاؤں آپ کو ایک نشہ سا ہے۔

اکثریت دوکانداروں کو اس بات کا پتا ہی نہیں ہے۔ کہ ایتھائلین اور کیلشیم کاربائیڈ کیا بلا ہیں۔ اور گاہک کو بھی بس گہرے پیلے رنگ کے آم چاہیں۔ تو جو ڈیمانڈ ہے اسی کے پیش نظر کیلشیم کاربائیڈ لگا کر آم فوراً پکا دیے جاتے جو ہم آج تک آم کے نام پر زہر کھا رہے ہیں۔ 786

میرا آپکو مشورہ ہے۔ کہ ایتھا ئلین سے پکے یا قدرتی طور پر بھی کسی بلکل بند کمرے میں جہاں ہوا نہ گزر سکے آم پڑے رہنے سے بھی پک جاتے ہیں وہ کھائیں۔ جہاں سے مرضی منگوائیں انہیں کہیں کہ کیلشیم کاربائیڈ نہیں لگانا۔
ریڑھیوں یا دوکانوں پر پڑے آم نوے فیصد کیلشیم کاربائیڈ سے پکے ہوتے۔ منڈی سے لائی پیٹی میں بھی نوے فیصد کیلشیم کاربائیڈ ہی ہوگا تجربہ کرلیں اللہ تعالیٰ صحت کے ان دشمنوں کو ہدایت دے آپ لوگ پرہیز کریں
 

سید رافع

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
فیصل آباد سے گروپ کے ایک ممبر ڈاکٹر صاحب کے بھائی کا کیس
پیشاب میں پس اور بلڈ آ رہا تھا اور یورالوجسٹ سے بھی ٹھیک نہ ہوا
سلیشیا 1m اور cantharis 200 نے ٹھیک کر دیا👇
 

سید رافع

محفلین
دھوپ میں لو لگنے سے موت کیوں ہوتی ہے؟

ہم سب دھوپ میں گھومتے ہیں لیکن کچھ لوگوں کو دھوپ لگ جانے کی وجہ سے اچانک موت کیوں ہو جاتی ہے؟

👉 ہمارے جسم کا درجہ حرارت ہمیشہ 37 ° ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے، اس درجہ حرارت پر ہی ہمارے جسم کے تمام اعضاء صحیح طریقے سے کام کر پاتے ہیں.

👉 پسینے کے طور پر پانی باہر نکال کر جسم 37 ° سینٹی گریڈ درجہ حرارت برقرار رکھتا ہے، مسلسل پسینہ نکلتے وقت پانی پیتے رہنا انتہائی مفید اور ضروری ہے.

👉 اس کے علاوہ بھی پانی بہت کارآمد ہے، جسم میں پانی کی کمی ہونے پر ہمارا جسم پسینے کے ذریعے ہونے والے پانی کے اخراج کو روکتا ہے. (یعنی بند کر دیتا ہے)

👉 جب باہر درجہ حرارت 45 ° ڈگری سے زائد ہو جاتا ہے اور جسم کا کولنگ سسٹم ٹھپ ہو جاتا ہے، تب جسم کا درجہ حرارت 37 ° ڈگری سے زیادہ ہونے لگتا ہے.

👉 جسم کا درجہ حرارت جب 42 ° سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے تب خون گرم ہونے لگتا ہے اور خون میں موجود پروٹین پکنے لگتا ہے.

👉 پٹھوں کڑک لگتے ہے اس دوران سانس لینے کے لئے ضروری پٹھوں بھی کام کرنا بند کر دیتے ہیں.

👉 جسم کا پانی کم ہو جانے سے خون گاڑھا ہونے لگتا ہے، بلڈ پریشر low ہو جاتا ہے، اہم عضو (بالخصوص دماغ) تک خون کی رسائی رک جاتی ہے.

👉 انسان کوما میں چلا جاتا ہے اور اس کے جسم کے ایک کے بعد ایک عضو دھیرے دھیرے کام کرنا بند کر دیتے ہیں، اور اس کی موت ہو جاتی ہے.

👉 گرمی کے دنوں میں ایسے مسائل ٹالنے کے لئے مسلسل پانی پیتے رہنا چاہئے، اس سے ہمارے جسم کا درجہ حرارت 37 ° برقرار رہ پائے گا اس بات پر ہمیں توجہ دینا چاہئے.

آنے والے کچھ دنوں میں Equinox اكونكس کے گہرے اثرات پاکستان کے موسم پر پڑیں گے. کئی علاقے اس کی زد میں ہوں گے.

براہ مہربانی دوپہر 12 سے 3 کے درمیان زیادہ سے زیادہ گھر، کمرے یا آفس کے اندر رہنے کی کوشش کریں.

درجہ حرارت 40 ڈگری کے آس پاس ہوگا.

موسم کی یہ سختی جسم میں پانی کی کمی اور لو لگنے والی صورتحال پیدا کر دے گی.

(یہ اثرات خط استوا کے ٹھیک اوپر سورج چمکنے کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں.)

براہ مہربانی خود کو اور اپنے متعلقین کو پانی کی کمی میں مبتلا ہونے سے بچائیں.

بلا ناغہ کم از کم 3 لیٹر پانی ضرور استعمال کریں. گردے کی بیماری والے فی دن کم از کم 6 سے 8 لیٹر پانی پینے کی کوشش کریں..

جہاں تک ممکن ہو بلڈ پریشر پر نظر رکھیں. کسی کو بھی لو لگنا یعنی ہیٹ اسٹروک ہو سکتا ہے.

ٹھنڈے پانی کے ساتھ نہائیں. گوشت کا استعمال بند یا کم از کم کریں. پھل اور سبزیاں کھانے میں زیادہ استعمال کریں.

گرمی کی لہر کوئی مذاق نہیں ہے. ایک غیر استعمال شدہ موم بتی کو کمرے سے باہر یا کھلے میں رکھیں، اگر موم بتی پگھل جاتی ہے تو یہ سنگین صورت حال ہے.

سونے کے کمرے اور دیگر کمروں میں 2 نصف پانی سے بھرے اوپر سے کھلے برتنوں کو رکھ کر کمرے کی نمی برقرار رکھی جا سکتی ہے.

اپنے ہونٹوں اور آنکھوں کو نم رکھنے کی کوشش کریں. اور مفاد عامہ میں اس پیغام کو زیادہ سے زیادہ شئیر کریں.

اس پیغام کو مفاد عامہ کے لئے فرسٹ ایڈ پروگرام انجمن ہلال احمر پاکستان کی طرف سے شائع کیا گیا.
 

سید رافع

محفلین
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ہمارا مقصد (دوا کی پہچان )
لیکچرار
ڈاکٹر محمد عقیل سیفی
میٹیریا میڈیکا
لیکچر نمبر 48
ایزاڈاٸی رکٹا انڈیکا

ایزاڈائ رکٹا انڈیکا
Azadirachta Indica
خام حالت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ ایک خون صاف کرنے والی دوا ہے۔ یہ نیم کے پتے یا نیم کی چھال سے تیار کی جاتی ہے ۔
نیم کے پتے یا نیم کی چھال اکثر لوگ پیٹ کو صاف کرنے کے لئے استعمال کرتے ہیں ۔یہ خون کو صاف کرتی ہے۔ چہرے کے پھوڑے پھنسیاں دور کرتی ہے ۔
یہ کڑوی دوا ہے۔ مدر ٹینکچر میں بھی استعمال کی جاتی ہے ۔

خاص علامات ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

خاص علامات میں بخار اور جلدی امراض ہیں ۔
ایسا بخار جوشام کو زیادہ ہو، دوپہر کے بعد زیادہ ہو یا مقررہ وقت پر ہو ۔
ملیریا بخار کی طرح کا بخار ہو ،اس میں سردی بھی لگتی ہےاور پسینہ بھی زیادہ آتا ہے ۔
منہ کا ذائقہ کڑوا ہوتا ہے ۔جسم میں دردیں ہوتی ہیں۔ جسم میں سوئیاں بھی چھبتی ہیں ۔
جلدی امراض کسی قسم کے ہوں تو یہ دوا دیں۔ چہرہ کے پھوڑے پھنسیاں جوانی کے کیل مہاسےہوں تو اس دوا کو استعمال کیا جاتا ہے۔
یہ دوا اینٹی سیپٹک کے طور پر استعمال کی جاتی ہے۔
یہ جسم سے زہریلے اثرات کو ختم کرتی ہے ۔
جس طرح نیم کا اثر ہے، اسی طرح اس دوا کا اثر ہے۔
جب خون صاف ہو جائے گا تو بخار اتر جائے گا۔ تعفن ختم ہو جائے گی۔ جلدی امراض ٹھیک ہو جائیں گے، پیٹ بھی ٹھیک ہوجائے گا۔
طبعیت بہتر ہوجائے گی ۔

پوٹینسی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بعض ڈاکٹر اس کو ایکینیشیا اور کیلنڈولا کے ساتھ ملا کر استعمال کرتے ہیں۔
نوٹ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں نے اس کو مدر ٹینکچرر میں بہتر پایا ہے۔

تحریر و ترتیب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈاکٹر نصیر احمد وزیرآباد
گروپ ایڈمن اینڈ لیکچرارڈاکٹر محمدعقیل سیفی گروپس03026620785
آنلائن اکیڈمی آف ہومیوپیتھ گکھڑ، گوجرانولہ، پاکستان
نوٹ: رفاہ عامہ اور صدقہ جاریہ کی غرض سے یہ پوسٹ دوسرے گروپس میں شیئرکریں تاکہ تمام نئے ہومیوپیتھک ڈاکٹر کوہومیوپیتھی ادویات کی پہچان ہوجائے -
شکریہ :
 

محمد وارث

لائبریرین
یہ آپ بیتی ہے۔

آج سے پانچ چھ سال قبل جب میرے چھوٹے بیٹے کی عمر 14 یا 15 برس تھی تو میں اس کے ٹانسلز کا آپریشن کروانے کا بندوبست کر رہا تھا۔ دراصل اسے بچپن ہی سے ٹانسلز کا مسئلہ تھا، گلا سوج جاتا تھا اور تیز بخار ہو جاتا تھا۔ بچپن ہی سے ڈاکٹر اسے اینٹی بائیوٹک دوائیں دے رہے تھے جن سے افاقہ ہو جاتا تھا لیکن فقط چار پانچ ماہ کے لیے کہ سال میں دو تین بار وہ بیمار ضرور ہوتا تھا۔ آخر کار سیالکوٹ کے سب سے تجربہ کار اور مشہور ای این ٹی اسپیشلسٹ نے کہا کہ اب آپریشن کرنا ہی پڑے گا اور کوئی چارہ نہیں۔

میری اور میری فیملی کی چونکہ کمپنی کی طرف سے میڈیکل انشورنس ہوئی تھی سو میں نے اپنے کولیگ فنانس مینیجر سے آپریشن اور انشورنس کور کے لیے مشورہ کیا۔ اس نے کہا وارث صاحب، آپ کی مرضی ہے کہ آپریشن کروا لیں کہ آپ تو ابھی پلان بنا رہے ہیں اور میں ہسپتال میں اپنا بیٹا داخل کروا کر واپس لے آیا تھا اور ان ہومیو پیتھک دوائیوں سے میرے بیٹے کا بعینہ یہی مسئلہ بالکل ٹھیک ہو گیا تھا۔ ساتھ ہی انہوں نے مجھےوہ ہو میو پیتھک دوائیاں بتائیں اور کہا کہ ایک بار تجربہ کر لیں، بے ضرر سی دوائیں ہیں، کوئی نقصان نہیں ہے، باقی آپ کی مرضی۔

میں نے بھی یہ سوچ کر کہ بے ضرر سی ادویات ہیں، بیٹے کو پلا دیں۔ خدا گواہ ہے کہ پہلی خوراک سے بہتری شروع ہو گئی اور چند دن کے اندر اندر وہ بالکل ٹھیک تھا۔ آج اس بات کو لگ بھگ 6 برس ہو گئے ہیں، اس بیماری کا نام و نشان بھی نہیں ہے، الحمدللہ۔

لیکن، اس کے باوجود میں اسے حسن اتفاق ہی سمجھتا ہوں اور ہومیو پیتھک پر ایلوپیتھک ہی کی ترجیح دیتا ہوں۔ اللہ اللہ :)
 
آخری تدوین:

علی وقار

محفلین
یہ آپ بیتی ہے۔

آج سے پانچ چھ سال قبل جب میرے چھوٹے بیٹے کی عمر 14 یا 15 برس تھی تو میں اس کے ٹانسلز کا آپریشن کروانے کا بندوبست کر رہا تھا۔ دراصل اسے بچپن ہی سے ٹانسلز کا مسئلہ تھا، گلا سوج جاتا تھا اور تیز بخار ہو جاتا تھا۔ بچپن ہی سے ڈاکٹر اسے اینٹی بائیوٹک دوائیں دے رہے تھے جن سے افاقہ ہو جاتا تھا لیکن فقط چار پانچ ماہ کے لیے کہ سال میں دو تین بار وہ بیمار ضرور ہوتا تھا۔ آخر کار سیالکوٹ کے سب سے تجربہ کار اور مشہور ای این ٹی اسپیشلسٹ نے کہا کہ اب آپریشن کرنا ہی پڑے گا اور کوئی چارہ نہیں۔

میری اور میری فیملی کی چونکہ کمپنی کی طرف سے میڈیکل انشورنس ہوئی تھی سو میں نے اپنے کولیگ فنانس مینیجر سے آپریشن اور انشورنس کور کے لیے مشورہ کیا۔ اس نے کہا وارث صاحب، آپ کی مرضی ہے کہ آپریشن کروا لیں کہ آپ تو ابھی پلان بنا رہے ہیں اور میں ہسپتال میں اپنا بیٹا داخل کروا کر واپس لے آیا تھا اور ان ہومیو پیتھک دوائیوں سے میرے بیٹے کا بعینہ یہی مسئلہ بالکل ٹھیک ہو گیا تھا۔ ساتھ ہی انہوں نے مجھےوہ ہو میو پیتھک دوائیاں بتائیں اور کہا کہ ایک بار تجربہ کر لیں، بے ضرر سی دوائیں ہیں، کوئی نقصان نہیں ہے، باقی آپ کی مرضی۔

میں نے بھی یہ سوچ کر کہ بے ضرر سی ادویات ہیں، بیٹے کو پلا دیں۔ خدا گواہ ہے کہ پہلی خوراک سے بہتری شروع ہو گئی اور چند دن کے اندر اندر وہ بالکل ٹھیک تھا۔ آج اس بات کو لگ بھگ 6 برس ہو گئے ہیں، اس بیماری کا نام و نشان بھی نہیں ہے، الحمدللہ۔

لیکن، اس کے باوجود میں اسے حسن اتفاق ہی سمجھتا ہوں اور ہومیو پیتھک پر ایلوپیتھک ہی کی ترجیح دیتا ہے۔ اللہ اللہ :)
قبلہ! میرا تو ہومیوپیتھک ادویات سے اعتبار اٹھ چکا تھا، آج پھر ایک ہومیوپیتھک ڈاکٹر اور یار دیرینہ یاد آیا ہے جو ہومیوپیتھک کی افادیت پر لیکچر جھاڑتا تھا۔ آج ہی اس کا نمبر تلاش کرتا ہوں۔ اب جو ہو سو ہو، ہم تو آپ کے کہے پر اعتبار کر لیں گے۔ :) آخر میں درج ڈس کلیمر پر ہمیں بالکل بھی اعتبار نہیں۔ وہ گویا آپ کے الفاظ ہیں ہی نہیں۔
 

عدنان عمر

محفلین
میری آپ بیتی بھی سن لیجیے۔
1993ء میں ہم واہ کینٹ سے نقلِ مکانی کر کے لاہور منتقل ہوئے۔ واہ کینٹ کی صاف ستھری آب و ہوا کے برعکس لاہور میں فضائی آلودگی کا سامنا کرنا پڑا۔ جب بھی پبلک ٹرانسپورٹ یعنی بذریعہ وین سفر کرتا، دھویں سے جی متلاتا۔ ایک آدھ بار تو دورانِ سفر الٹی بھی ہوگئی۔
اپنے چچا کو بتایا جو ہومیوپیتھک ڈاکٹر تو نہ تھے لیکن انھوں نے ہومیوپیتھی کا گہرا مطالعہ کر رکھا تھا۔ بعض جونیئر ڈاکٹر دواؤں کے سلسلے میں ان سے مشورہ بھی کرتے تھے۔ چچا نے مسئلہ سن کر دوا دی۔ وہ دوا استعمال کی؛ وہ دن ہے اور آج کا دن، یہ شکایت پھر کبھی نہ ہوئی۔
خدا جانے ہم ہومیوپیتھی کو اتنا غیرموثر کیوں سمجھتے ہیں۔
 

سید عمران

محفلین
ہومیوپیتھی دوا لگ گئی تو لاکھ کی ورنہ خاک کی...
ہمارے بچوں کے ٹانسلز یا پیٹ خراب ہوتے تو ایک ہومیو ڈاکٹر کے پاس لے جاتے. ہمیشہ فائدہ ہوتا. ان ڈاکٹرکے انتقال کے بعد ایک دو ڈاکٹروں کو اور دکھایا مگر کوئی فائدہ نہ ہوا...
دیگر گھر والوں کو ہومیو ادویات سے فائدہ نہیں ہوتا!!!
 

سید رافع

محفلین
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ہمارا مقصد (دوا کی پہچان )
لیکچرار
ڈاکٹر محمد عقیل سیفی
میٹیریا میڈیکا
لیکچر نمبر48..دوا ایزاڈاٸی رکٹا انڈیکا Azadirachta Indica۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔
آج کی دوا ہے ایزاڈاٸی رکٹا انڈیکا
یہ ایک خون صاف کرنے والی دوا ہے یہ نیم کے پتے یا نیم کی چھال سے تیار کی جاتی ہے نیم کے پتے یا نیم کی چھال اکثر لوگ پیٹ کو صاف کرنے کے لئے استعمال کرتے ہیں یہ خون کو صاف کرتی ہے چہرے کے پھوڑے پھنسیاں دور کرتی ہے
یہ کڑوی دوا ہے مدر ٹینکچر میں بھی استعمال کی جاتی ہے

خاص علامات , بخار اور جلدی امراض ہیں ایسا بخار جوشام کو زیادہ ہو دوپہر کے بعد زیادہ ہو یا مقررہ وقت پر ہو ملیریا بخار کی طرح کا بخار ہو اس میں سردی بھی لگتی ہو اور پسینہ بھی زیادہ آتا ہے منہ کا ذائقہ کڑوا ہوتا ہے جسم میں دردیں ہوتی ہیں جسم میں سوئیاں بھی چھبتی ہیں
جلدی امراض کسی قسم کے ہوں تو یہ دوا دیں چہرہ کے پھوڑے پھنسیاں جوانی کے کیل مہاسےہوں تو اس دوا کو استعمال کیا جاتا ہے
یہ دوا اینٹی سیپٹک کے طور پر استعمال کی جاتی ہے یہ جسم سے زہریلے اثرات کو ختم کرتی ہے
جس طرح نیم کا اثر ہے اسی طرح اس دوا کا اثر ہے جب خون صاف ہو جائے گا تو بخار اتر جائے گا تعفن ختم ہو جائے گی جلدی امراض ٹھیک ہو جائیں گے پیٹ بھی ٹھیک ہوجائے گا طبعیت بہتر ہوجائے گی
بعض ڈاکٹر اس کو ایکینیشیا اور کیلنڈولا کے ساتھ ملا کر استعمال کرتے ہیں
نوٹ
میں نے اس کو مدر ٹینکچرر میں بہتر پایا ہے

تحریر و ترتیب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈاکٹر نصیر احمد وزیرآباد
گروپ ایڈمن اینڈ لیکچرارڈاکٹر محمدعقیل سیفی گروپس03026620785
آنلائن اکیڈمی آف ہومیوپیتھ گکھڑ، گوجرانولہ، پاکستان
نوٹ: رفاہ عامہ اور صدقہ جاریہ کی غرض سے یہ پوسٹ دوسرے گروپس میں شیئرکریں تاکہ تمام نئے ہومیوپیتھک ڈاکٹر کوہومیوپیتھی ادویات کی پہچان ہوجائے -
شکریہ :
 

سید رافع

محفلین
ایک اور انتہائی کامیاب کیس
ہر ممبر یہ سنیں
ایک ابنارمل بچی
جس کے کان میں ریشہ تھا ڈاکٹر نے پونے دو لاکھ آپریشن کا بتایا اور 35 ہزار بعد میں ہر پٹی کرنے کا بھی
اور وہ دو قطروں سے ایک رات میں کیسے ٹھیک ہو گئی
بچی کے ماموں کی زبانی 👇
ہومیوپیتھی ایک ناقابل فراموش سائنس ہے
جسے ہم سمجھ نہیں پا رہے

بچی کی زبان پر سفلینیم cm دو قطرے ڈالے گئے
اور silicea 1m روزانہ 5 قطرے

بچے کی ماں نے تین چار دن سے زیادہ دوائی کھلائی ہی نہیں بچی ٹھیک ہو چکی تھی
 

سید عمران

محفلین
ایک اور انتہائی کامیاب کیس
ہر ممبر یہ سنیں
ایک ابنارمل بچی
جس کے کان میں ریشہ تھا ڈاکٹر نے پونے دو لاکھ آپریشن کا بتایا اور 35 ہزار بعد میں ہر پٹی کرنے کا بھی
اور وہ دو قطروں سے ایک رات میں کیسے ٹھیک ہو گئی
بچی کے ماموں کی زبانی 👇
ہومیوپیتھی ایک ناقابل فراموش سائنس ہے
جسے ہم سمجھ نہیں پا رہے

بچی کی زبان پر سفلینیم cm دو قطرے ڈالے گئے
اور silicea 1m روزانہ 5 قطرے

بچے کی ماں نے تین چار دن سے زیادہ دوائی کھلائی ہی نہیں بچی ٹھیک ہو چکی تھی
اگر آپ کے پاس مزید مجرب آزمودہ کیس ہسٹری میٹر ہے تو ضرور شیئر کرتے رہا کریں...
کم از کم دیکر ہومیو ڈاکٹرز تو استفادہ کر ہی سکتے ہیں!!!
 

وجی

لائبریرین
ہومیوپیتھی دوا لگ گئی تو لاکھ کی ورنہ خاک کی...
ہمارے بچوں کے ٹانسلز یا پیٹ خراب ہوتے تو ایک ہومیو ڈاکٹر کے پاس لے جاتے. ہمیشہ فائدہ ہوتا. ان ڈاکٹرکے انتقال کے بعد ایک دو ڈاکٹروں کو اور دکھایا مگر کوئی فائدہ نہ ہوا...
دیگر گھر والوں کو ہومیو ادویات سے فائدہ نہیں ہوتا!!!
:thinking: :thinking:
:notworthy:
 

سید رافع

محفلین
ہومیو ڈاکٹر DHMS قانونی طور پر اپنے کلینک پر پیتھالوجی لیب نہیں کھول سکتا اور نہ ہی کوئی ٹیسٹ پرفارم Perform کرسکتا۔

ہومیو ڈاکٹر DHMS قانونی طور پر الٹراساونڈ نہیں کرسکتا۔

ہومیو ڈاکٹر DHMS قانونی طور پر کسی بھی قسم کا بیماری کو ٹھیک کرنے کا دعویٰ نہیں کرسکتا۔ اس کی بہت سخت ممانت ہے۔

ہومیوپیتھک ڈاکٹر اشتہار بازی جیسے گردے ٹھیک، بواسیر کا خاتمہ، چھوٹا قد، موٹاپے کا علاج اور 24 گھنٹے میں طاقت حاصل کریں، وغیرہ وغیرہ نہیں کرسکتا۔

ہومیو ڈاکٹر DHMS قانونی طور پر ایسی کوئی دوا جس کا نام نیشنل کونسل فار ہومیوپیتھی کی طرف سے جاری فارماکوپیا میں درج نہ ہو، استعمال نہیں کرسکتا۔


ہومیو ڈاکٹر DHMS قانونی طور پر ایمرجنسی مریض جہاں موت کا خطرہ ہو، اپنے کلینک پر نہیں دیکھ سکتا، ایسے مریض کو فوری طور پر ہسپتال ریفر کرنے کی ہدایت ہے۔

ہومیو ڈاکٹر DHMS قانونی طور پر مریض پر انگریزی یعنی Allopathic Medicines استعمال یا اس کو تجویز Prescribe نہیں کرسکتا۔

ہومیو ڈاکٹر DHMS قانونی طور کپیاں یعنی Dilution نہیں بیچ سکتا۔


ہومیو ڈاکٹر DHMS قانونی طور پر عورت کو گائنی کے حوالے سے چیک کرنا، یعنی بچہ پیدا کروانا یا Delivery کروانا، نہیں کرسکتا۔


ہومیو ڈاکٹر DHMS قانونی طور پر مریض کو چیک کرکے Death Declare یعنی مرا ہوا جاری نہیں کرسکتا۔

ہومیو ڈاکٹر DHMS قانونی طور پر ہیلتھ سرٹیفیکیٹ جاری نہیں کرسکتا۔

ہومیو ڈاکٹر DHMS قانونی طور پر کسی قسم کی سرجری نہیں کرسکتا۔ یہاں تک کہ ٹیکہ بھی نہیں لگا سکتا۔

ہومیو ڈاکٹر DHMS قانونی طور پر دانتوں کا علاج جیسے Dentistry کہتے ہیں، نہیں کرسکتا۔

ہومیو ڈاکٹر DHMS قانونی طور پر حجامہ یا کپنگ تھراپی نہیں کرسکتا۔

ہومیو ڈاکٹر DHMS قانونی طور پر ایکوپنکچر نہیں کرسکتا۔
 
Top