محمد وارث
لائبریرین
خوب غزل ہے عاطف صاحب، ردیف کو خوب نبھایا ہے آپ نے۔
اور اس بے نیازی کی داد بھلا کون دے سکتا ہے
میں ماننے والا ہوں حسین ابنِ علی کا
خاطر میں کہاں لاتا ہوں دربار وغیرہ
ایک بات یہ کہ مطلع میں "دروازہ و دیوار" کی ترکیب اچھی نہیں لگ رہی، "در و دیوار" مستعمل ہے اور بڑی آسانی سے استعمال ہو سکتی ہے، مثلاً
بھاتے نہیں اِک پل در و دیوار وغیرہ
یا
بھاتے نہیں مجھ کو در و دیوار وغیرہ
وغیرہ وغیرہ
اور اس بے نیازی کی داد بھلا کون دے سکتا ہے
میں ماننے والا ہوں حسین ابنِ علی کا
خاطر میں کہاں لاتا ہوں دربار وغیرہ
ایک بات یہ کہ مطلع میں "دروازہ و دیوار" کی ترکیب اچھی نہیں لگ رہی، "در و دیوار" مستعمل ہے اور بڑی آسانی سے استعمال ہو سکتی ہے، مثلاً
بھاتے نہیں اِک پل در و دیوار وغیرہ
یا
بھاتے نہیں مجھ کو در و دیوار وغیرہ
وغیرہ وغیرہ