ہوں میں کل سنسار سے اوبا ہوا

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
غالباً اُن کی رسد ختم ہو گئی ہے
اِس لیے اب جنگ ختم کر کے صلح صفائی کر لی جائے
آپس کی بات ہے۔۔۔ وہ اس سے بھی بڑے مسئلے میں گھر گئے ہیں۔ اللہ خیر کرے۔

:rollingonthefloor: :rollingonthefloor: روؤف بھائی آ سکتے ہیں تو آ جائیے۔ کچھ نہیں کہا جائے گا
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
میں نے ہلکی پھلکی لڑائی شروع کی اور گل باجی اپنے مؤکلات کو لے آئیں میرے مقابلے میں۔
اب اتنے ذرا سے کام کے لئے مؤکلات کو کیا زحمت دینی۔
شروع چاہے ہلکی پھلکی کی ہو مگر تیلی تو دکھا دی نا ہمارے والے کنستر کو۔
 
ہوں میں کل سنسار سے اوبا ہوا
اور اپنے آپ میں ڈوبا ہوا

ہو گئی تقدیر آخر کامیاب
اپنا ہر ناکام منصوبا ہوا

تو محب اپنا ہوا نہ ایک دل
میں ترا سارا ہی محبوبا ہوا

جب ہوئی ہم کو طلب تیری ہوئی
جب ہوا تب تو ہی مطلوبا ہوا

اِس طرح سے ہو گیا تن خشک تر
جس طرح پنجاب کا صوبا ہوا

میں ہوا یعنی کہ ناممکن ہوا
میں مٹا یعنی کہ اعجوبا ہوا

ہر نگر اپنے لیے جنت ہوا
ہر شجر اپنے لیے طوبا ہوا

جس پہ غالب ہو گئی دنیا کی فکر
آخرش فکروں کا ملغوبا ہوا

میم ہے کوئی نہ کوئی ہے الف
اِس تخلص سے بھی ہوں اوبا ہوا​
عمدہ اشعار ہیں ، منیب صاحب ! داد قبول فرمائیے .
 
Top