طارق شاہ
محفلین
غزل
ہو خیال ایسا جس میں دَم خَم ہو
شاید اُس محوِیّت سے غم کم ہو
پھر بہار آئے میرے کانوں پر!
پھر سے پائل کی اِن میں چھم چھم ہو
اب میسّر کہاں سہولت وہ !
اُن کو دیکھا اور اپنا غم کم ہو
ہاتھ چھوڑے بھی اِک زمانہ ہُوا
اُس کی دُوری کا کچھ تو کم غم ہو
مِلنےآتے بھی ہیں، تو ایسے خلشؔ!
جیسے، دِل اُن کا مائلِ رم ہو
شفیق خلشؔ