نور وجدان
لائبریرین
واہ! ندا فاضلی کا شعر لا جواب ہے
یہاں معلومات میں اضافہ ہوا ہے. آپکا بہت شکریہ. مزید اساتیذ کی آراء کا انتظار رہے گا
یہاں معلومات میں اضافہ ہوا ہے. آپکا بہت شکریہ. مزید اساتیذ کی آراء کا انتظار رہے گا
نور وجدان، صحیح رہنمائی تو اساتذہ کرام ہی کر سکتے ہیں لیکن گمان غالب یہی ہے کہ درست تلفظ فعولن کے وزن پر ہی ہے۔ شاید فاعلن کے وزن پر بھی مستعمل ہو کیونکہ عروض ڈاٹ کام اس املاء کے ساتھ بر وزن فاعلن ہی بتا رہا ہے۔ اس سےپہلے میں نے اپنی کسی غزل میں “سمجھیے “ کو فاعلن کے وزن پر برتا تھا جسے سرالف عین نے نا درست قرار دیا تھا۔
درج ذیل مثالوں میں بھی لفظ “ سمجھیے” فعولن کے وزن پر ہی باندھا گیا ہے۔
گنجینۂ معنی کا طلسم اس کو سمجھیے
جو لفظ کہ غالبؔ مرے اشعار میں آوے
غالب
ہوش والوں کو خبر کیا بے خودی کیا چیز ہے
عشق کیجیے پھر سمجھیے، زندگی کیا چیز ہے
ندا فاضلی