عاطف بٹ
محفلین
ر ر ریڈیو سے ج جنگ کی خ خبر س سن کے مگن نہ ہو
ص صفیرِ طائرِ خوش نوا، ن نفیرِ زاغ و زغن نہ ہو
م م مجھ میں اور ت ت تجھ میں جو ر ر ربط اور ض ض ضبط تھا
ب ب بلبل اور گ گ گل میں بھی م میانہء چ چمن نہ ہو
ن ن نامہ بر شش و پنج میں م م مجھ سے ہے پ پ پوچھتا
ک کمر تو ان کے ہ ہے نہیں ک ک کیا کروں جو دہن نہ ہو
ح حقیقتِ م م منتظر ل لباس میں م مجاز کے
ج جدید طرز کا شعر ہے، ک ک کوئی صنفِ سخن نہ ہو
ر ر رقیبِ رو سیہ بزم سے ن نکل گیا تو ر رو پڑا
م مزا تو جب ہے پ پٹ کے بھی م م ماتھے پر ش شکن نہ ہو
نہ نہ جائیے ر رقیب کے گھ گھ گھر خدا کے و واسطے
ر رفیق اس کو نہ جانیے جو م مجھ سا نیک چلن نہ ہو
ش ش شیخِ شہر کو کیا کہوں س سمجھ لیں آپ ب بس یہی
م م مقبروں کا ہو پاسباں ک کسی لحد میں کفن نہ ہو
ج ج جعفری غ غریب ہے ت ت تمغہ اس کو نہ دیجیے
ق ق قدر اس کی جو بڑھ گئی د د دوسروں کو جلن نہ ہو
ص صفیرِ طائرِ خوش نوا، ن نفیرِ زاغ و زغن نہ ہو
م م مجھ میں اور ت ت تجھ میں جو ر ر ربط اور ض ض ضبط تھا
ب ب بلبل اور گ گ گل میں بھی م میانہء چ چمن نہ ہو
ن ن نامہ بر شش و پنج میں م م مجھ سے ہے پ پ پوچھتا
ک کمر تو ان کے ہ ہے نہیں ک ک کیا کروں جو دہن نہ ہو
ح حقیقتِ م م منتظر ل لباس میں م مجاز کے
ج جدید طرز کا شعر ہے، ک ک کوئی صنفِ سخن نہ ہو
ر ر رقیبِ رو سیہ بزم سے ن نکل گیا تو ر رو پڑا
م مزا تو جب ہے پ پٹ کے بھی م م ماتھے پر ش شکن نہ ہو
نہ نہ جائیے ر رقیب کے گھ گھ گھر خدا کے و واسطے
ر رفیق اس کو نہ جانیے جو م مجھ سا نیک چلن نہ ہو
ش ش شیخِ شہر کو کیا کہوں س سمجھ لیں آپ ب بس یہی
م م مقبروں کا ہو پاسباں ک کسی لحد میں کفن نہ ہو
ج ج جعفری غ غریب ہے ت ت تمغہ اس کو نہ دیجیے
ق ق قدر اس کی جو بڑھ گئی د د دوسروں کو جلن نہ ہو
آخری تدوین: