ہیلتھ گائیڈ

Saraah

محفلین
ہیلتھ گائیڈ

1

غذائی نالی کی سوزش - ایک مسئلہ

طویل عرصہ تک غذائی نالی میں معدے کی رطوبت چڑھ آنے سے اس میں ورم ہو جاتا ہے جس سے کھانے کے بعد بے چینی اور درد ہونے لگتا ہے یہ السر کی پہلی نشانی بھی ہوتی ہے - در اصل غذائی نالی کی سوزش کی علامات میں لعاب دہن کی زیادہ مقدار میں تیاری شامل ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ احساس بھی تنگ کرتا ہے کہ غذا گاڑھی ہوگئی ہے جس کا نگلنا مشکل ہوتا ہے ایسے میں اکثر لوگ کھانا کھانا ترک کر دیتے ہیں۔ اس طرح انکا وزن کم ہونا شروع ہوجاتا ہے اور اگر ڈاکٹر سے جلدی مشورہ نہ کیا جائے اور کھانا اسی طرح کھایا جاتا رہے تو نالی سے خون خارج ہونے اور زخم بننے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور زخم کو زیادہ دیر تک نظر انداز کرنے سے غذائی نالی کا کینسر بھی لاحق ہوجاتا ہے۔

بد ہظمی سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر با آسانی اختیار کی جاسکتی ہیں مثلا‘‘ ایسے کسی درد سے فوری آرام کے لیے پیپرمنٹ کا استعمال نہ کیا جائے، بہت گرم اور یخ ٹھنڈے پانی اور کھانے سے پرہیز کیا جائے۔ دونوں اشیا کا مضر اثر غذائی نالی پہ پڑتا ہے ۔گرم گرم نوالہ نگلنا غذائی نالی کو مزید نقصان پہنچاتا ہے۔ اسی لیے غذا کو چبا کر اور چھوٹے چھوٹے لقمے بنا کر کھانے کی ہدائت کی جاتی ہے-

حوالہ-ماہانہ دستر خوان ستمبر 2010

جاری ہے
 

Saraah

محفلین
بلڈ پریشر اور بلڈ شوگر
صرف دواءوں پر انحصار نہیں کیا جاسکتا



ہائی بلڈ پریشر اور زیابطیس کے بہت سے مریضوں کا خیال ہوتا ہے کہ ہم بلڈ پریشر اور شوگر کو کنٹرول کرنے والی دوائیں جب کھا رہے ہیں تو پھر غذائوں کی احتیاط کی کیا ضرورت ہے یا اس بات سے کیا فرق پڑتا ہے کہ میرا وزن گھٹ رہا ہے یا بڑھ رہا ہے -وہ یہ سمجھتے ہیں کہ دوائیں انکی صحت کی تمام ضرورتیں پوری کر رہی ہیں لہزا بد پرہیزی سے کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن ایسا نہیں ہے
اگر آپ کی غزا غیر صحت بخش چیزوں پر مشتمل ہے تو آپ کے جسم میں چربی زیادہ ہو سکتی ہے تو پھر آپکو بلڈ پریشر یا بلڈ شوگر کنٹرول کرنے والی دوا کی زیادہ خوراکوں کی ضرورت ہوگی،جن کی دوسری صورت میں ضرورت نہیں تھیان دواوں کی زیادہ بھاری خوراک لینے کا مطلب یہ ہے کہ انکے ضمنی مضر اثرات یا سائیڈ ایفیکٹس کا خطرہ بڑھ جائے گا اور ممکن ہے اسکی وجہ سے آپکا میعار زندگی گھٹ جائے-علاوہ ازیں اضافی خوراکوں سے جیب پر بھی بار زیادہ پڑے گا

بلڈ پریشر اور بلڈ شوگر کنٹرول کرنے والی ادویہ بلاشبہ زندگی بچاتی ہیں مگر یہ نہیں سمجھنا چاہیئے کہ ان کے استعمال کے بعد ہم اپنی زندگی کے ساتھ جو رویہ چاہے اختیار کر سکتے ہیں

حالیہ طبی تحقیق کے بعد ریسرچرز نے بتایا کہ بلڈ پریشر اور بلڈ شوگر کنٹرول کرنا بہت ضروری ہے لیکن اگر کھانے پینے میں بے اعتدالی کی جائے اور غیر صحت مند طرز زندگی سے وزن بڑھ جائے تو اس سورت میں غذا کے جسم میں انجذاب کے نظام میں جو خرابیاں پیدا ہوتی ہیں انکا تدارک نہیں کیا جاسکتااور یہی چیزیں بعد میں جسم میں کمتر سطح کی سوزش امراض قلب اور کینسر کا باعث بن سکتی ہیں اس کے علاوہ ایسی طبی سورتھال جنم لے سکتی ہے جو آپ کی زندگی کے معیار پر اثر انداز ہو جیسے جوڑوں کا درد اور سوزش اور پیشاب پر قابو نا پاسکنے کا مسئلہ پریشان کن ہوسکتا ہے -
صحت بخش غذائی عادتیں اور جسمانی وزن کو حد میں رکھنے سے نا صرف بلڈ پریشر اور بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنا آسان ہے بلکہ آپ مختلف قسم کے کینسرز اور موذی بیماریوں سے بھی محفوظ رہ سکتے ہیں

بشکریہ -ویکلی اخبار جہاں
 
Top