ہیلری کلنٹن کا ایک اعتراف

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

نو اعشاریہ دو فیصد ہومو سیکس اور ایک منٹ میں دو درجن سے زائد خواتین کے ساتھ زیادتی امریکی رپورٹ ہی ہے اس کا جواب تو آپ گول کر گئے فواد صاحب ۔ تھوڑی سی ٹارچ کی روشنی اس جانب بھی پھینکیں


ميں نے کبھی يہ دعوی نہيں کيا کہ امريکہ لامتناہی وسائل اور طاقت سے بھرپور ايک ايسا ملک ہے جہاں کوئ مسائل ہی نہيں ہيں۔ کسی بھی ملک اور طرز حکومت کی طرح يہاں پر بھی نقائص اور کمزورياں ہيں۔ ليکن دلچسپ امر يہ ہے کہ امريکہ کے معاشی مسائل اور "شکست و ريخ کا شکار سلطنت" پر مشتمل منظر کشی اس وقت يکسر نظرانداز کر دی جاتی ہے جب پوری دنيا پر امريکہ کے اثرو رسوخ کے حوالے سے بے بنياد اور مضحکہ خيز سازشی کہانيوں کا پرچار کيا جاتا ہے۔

يہ ايک غير منطقی سوچ ہے کہ ايک طرف تو آپ امريکہ کو ٹوٹ پھوٹ کا شکار کمزور معاشرہ قرار ديں اور دوسری طرف اسے تمام تر وسائل سے مزين ايک ايسی قوت قرار ديں جو ہزاروں ميل دور کسی بھی ملک کے معاشی، سياسی يا معاشرتی نظام کو تبديل کرنے کی صلاحيت رکھتا ہے۔ يہ دونوں مفروضے بيک وقت درست نہيں ہو سکتے۔

جيسا کہ صدر اوبامہ نے قاہرہ ميں اپنی تقرير کے دوران کہا تھا کہ لوگوں کو يہ بےبنياد مفروضہ ترک کر دينا چاہيے کہ امريکہ ايک ايسی رياست ہے جو صرف اپنے بارے ميں سوچتی ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

dxbgraphics

محفلین
یہاں آپ سے جواب پوچھا گیا ہے کہ اس مسائل کے بارے میں؟
ہمیں یہ بھی پتہ ہے کہ امریکہ ہر ملک میں یہی نظام اور معاشرتی برائی چاہتاہے
 

dxbgraphics

محفلین
اپنا ملک مسائل کا شکار اور چلا ہے دنیا کو سدھارنے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ملعون امریکہ
 

arifkarim

معطل
جيسا کہ صدر اوبامہ نے قاہرہ ميں اپنی تقرير کے دوران کہا تھا کہ لوگوں کو يہ بےبنياد مفروضہ ترک کر دينا چاہيے کہ امريکہ ايک ايسی رياست ہے جو صرف اپنے بارے ميں سوچتی ہے۔
کہا ہوگا تو ہم کیا کریں؟ اسکو خدا سمجھ کر سچ مان لیں؟
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

کہا ہوگا تو ہم کیا کریں؟ اسکو خدا سمجھ کر سچ مان لیں؟

ميں امريکی صدر اہم حکومتی اہلکاروں اور سفارت کاروں کے بيانات اور سرکاری رپورٹس کے ذريعے سوالات کے جوابات دينے کی کوشش کرتا ہوں۔ اس کی وجہ بالکل سادہ ہے۔ يہ بيانات امريکہ کی خارجہ پاليسی کے ايجنڈا اور مقاصد کی عکاسی کرتے ہيں۔ امريکی سفارتی اہلکار اور عہديدار اپنی سرکاری حيثيت ميں ديے گئے بيانات اور الفاظ کے ليے مکمل ذمہ دار ہوتے ہيں۔

ميں اس امر سے بخوبی واقف ہوں کہ پاکستان ميں حکومتی عہديداروں اور مختلف حکومتی اداروں کی طرف سے جاری کردہ بيانات اور سرکاری ٹی وی پر خبروں اور رپورٹوں پر عام طور پر بھروسہ نہيں کيا جاتا۔

پاليسی بيانات کے حوالے سے عام طور پر شکوک و شبہات اور تحفظات پائے جاتے ہيں۔ امريکہ ميں پاليسی بيانات کے حوالے سے تنقيد اور تحفظات کا عنصر موجود ہوتا ہے ليکن اس کے ساتھ ساتھ ہر عہديدار اس امر سے بھی واقف ہوتا ہے کہ احتساب کا عمل موجود ہے اور غلط بيانات کے نتيجے ميں ان کے خلاف کاروائ کی جا سکتی ہے۔ جب وائٹ ہاؤس يا اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کے ترجمان کی جانب سے کسی معاملے پر کوئ بيان جاری کيا جاتا ہے تو وہ اس معاملے پر براہراست امريکی حکومت کے موقف کی ترجمانی کرتا ہے۔

اس تناظر ميں ان بيانات اور رپورٹس کو نظرانداز نہيں کيا جا سکتا۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

arifkarim

معطل
ميں امريکی صدر اہم حکومتی اہلکاروں اور سفارت کاروں کے بيانات اور سرکاری رپورٹس کے ذريعے سوالات کے جوابات دينے کی کوشش کرتا ہوں۔ اس کی وجہ بالکل سادہ ہے۔ يہ بيانات امريکہ کی خارجہ پاليسی کے ايجنڈا اور مقاصد کی عکاسی کرتے ہيں۔ امريکی سفارتی اہلکار اور عہديدار اپنی سرکاری حيثيت ميں ديے گئے بيانات اور الفاظ کے ليے مکمل ذمہ دار ہوتے ہيں۔

ميں اس امر سے بخوبی واقف ہوں کہ پاکستان ميں حکومتی عہديداروں اور مختلف حکومتی اداروں کی طرف سے جاری کردہ بيانات اور سرکاری ٹی وی پر خبروں اور رپورٹوں پر عام طور پر بھروسہ نہيں کيا جاتا۔

پاليسی بيانات کے حوالے سے عام طور پر شکوک و شبہات اور تحفظات پائے جاتے ہيں۔ امريکہ ميں پاليسی بيانات کے حوالے سے تنقيد اور تحفظات کا عنصر موجود ہوتا ہے ليکن اس کے ساتھ ساتھ ہر عہديدار اس امر سے بھی واقف ہوتا ہے کہ احتساب کا عمل موجود ہے اور غلط بيانات کے نتيجے ميں ان کے خلاف کاروائ کی جا سکتی ہے۔ جب وائٹ ہاؤس يا اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کے ترجمان کی جانب سے کسی معاملے پر کوئ بيان جاری کيا جاتا ہے تو وہ اس معاملے پر براہراست امريکی حکومت کے موقف کی ترجمانی کرتا ہے۔

اس تناظر ميں ان بيانات اور رپورٹس کو نظرانداز نہيں کيا جا سکتا۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

احتساب؟ ہاہاہاہا!
صدر بش، نائب صدر ڈک چینی اور سیکریٹری آف ڈیفینس ڈونلڈ ررمسفیلڈ بمع باقی کرپٹ بش انتظامیہ کا احتساب جب ہوگا نا، تب بات کیجئے گا :grin:
 

عسکری

معطل
دفع کر یار کن کو یاد کرا دیا مجھے اب کھانا اچھا نہیں لگے گا ان بڑے پیمانے والے قاتلوں کے نام سن کر
 

arifkarim

معطل
دفع کر یار کن کو یاد کرا دیا مجھے اب کھانا اچھا نہیں لگے گا ان بڑے پیمانے والے قاتلوں کے نام سن کر

یار کم از کم محفل پر ان امریکیوں کے پراپیگنڈا کا مکمل جواب دوں گا۔ یہ اپنے آپ کو سمجھتے کیا ہیں؟!
اگر چند دو کوڑی کے فوجیوں کا احتساب ہو بھی گیا تو اسکا کیا مطلب ہوا کہ ملک میں‌بڑی قانون سازی ہے؟!:notlistening:
 

عسکری

معطل
لگتا ہے تم نے وہ مقولہ نہیں سنا شیر انڈے دے یا بچے اس کی مرضی یہ امریکہ ہے کچھ بھی کہے ہمارا غلامی فرض بنتا ہے کہیں جی حضور جی حضور
 

arifkarim

معطل
لگتا ہے تم نے وہ مقولہ نہیں سنا شیر انڈے دے یا بچے اس کی مرضی یہ امریکہ ہے کچھ بھی کہے ہمارا غلامی فرض بنتا ہے کہیں جی حضور جی حضور

نہیں یار۔ اگر ہماری عوام صیہونی ایجنڈے کو سمجھ لے تو امریکہ تو کیا پوری دنیا بھی ہم پر اپنا ڈنڈا نہیں چلا سکتی۔
 

عسکری

معطل
عوام پہلے گھی شکر پٹرول مافیا کو تو سمجھے تم ایک بچے سے پی ایچ ڈی کرانے کا سوچ رہے ہو
 

arifkarim

معطل
عوام پہلے گھی شکر پٹرول مافیا کو تو سمجھے تم ایک بچے سے پی ایچ ڈی کرانے کا سوچ رہے ہو

یہی تو مسئلہ ہے نا یار۔ صیہونی ایجنڈے کو سمجھنے کیلئے پی ایچ ڈی کی ضرورت نہیں ہے۔ ایک بچہ بھی اسکو با آسانی سمجھ سکتا ہے۔
یہ جو پاکستان میں گھی، شکر یعنی اشیاء خرد و نوش کی قلت ہے۔ اسکا تعلق پروڈکشن سے نہیں بلکہ روپے کی قدر سے۔ جب بھی کسی ملک کی کرنسی حد سے زیادہ پرنٹ ہوگی (قرضے وغیرہ چکانے کیلئے) تو اسکی قدر اپنے آپ نیچے چلی جاتی ہے۔ نتیجتاً معاشرہ میں تمام اشیاء کی قدر میں اضافہ ہو جاتا ہے اور لوگ بیچارے حکومت کو ملامت کرتے رہتے ہیں۔ حالانکہ حکومت کا اسمیں کوئی قصور نہیں ہوتا۔ یہ سب ڈرامہ صیہونی فیڈرل ریزور یا آئی ایم ایف کے حکم پر سینٹرل بینک آف پاکستان کرتا ہے۔ کیونکہ پاکستانی حکمرانوں نے پچھلے ۵۰ برس میں امریکہ سے اتنا زیادہ ردی ڈالرز سود پر لئے تھے جنکو واپس کرنے کیلئے ہمیں اپنے وسائل اب انکو ایکسپورٹ کرنے پڑ رہے ہیں۔ اور ملک میں وہی اشیا جو ہم خود بھی پیدا کر سکتے ہیں، باہر سے مہنگے داموں منگوانے پر مجبور ہیں۔ کسی نے سچ ہی کہا ہے، قرض و سود سے بڑی غلامی اور کوئی نہیں۔ جسکو آج ہر پاکستانی فرد مرد، عورت، بچہ، بوڑھا، اپاہج سہ رہا ہے!
یوں ہمیں ہر مسئلہ کی جڑ کو تلاش کرنا ضروری ہے۔ ناکہ سامنے پڑے مسئلہ کو دیکھ کر مشتعل ہوجانا اور حکومت کیخلاف روائیتی بینڈ بیجا! :battingeyelashes:
 

arifkarim

معطل
یہ نا ممکن ہے کوئی سادہ حل بتاؤ پاکستانی عوام کے آدھے تو پڑھے لکھے ہی نہیں

ہاں سب سے آسان (انپڑھوں) والا حل یہ ہو سکتا ہے کہ تمام عوام خود اگاؤ خود کھاؤ والی پالیسی پر عمل شروع کر دے۔ غلہ ایکسپورٹ کرنے کی بجائے پہلے ملکی مارکیٹس میں فروخت کرے بیشک یہاں منافع باہر کے مقابلہ میں کم ہی کیوں نہ ملے۔ یوں کم از کم اشیاء خورد نوش کی قیمتیں اپنے آپ کم ہو جائیں۔ مگر یاد رہے کہ یہ حل بھی کچھ دیر کیلئے ہی کار آمد ہوگا۔ کیونکہ اگر سینٹرل بینک آف پاکستان نے نوٹ چھاپنا بند نہ کیا تو قیمتوں میں اضافے سے کوئی چیز نہیں روک سکتی۔ سینٹرل بینک نوٹس سے‌آزادی صرف ایک صورت میں ممکن ہے کہ عوام الپاکستان آپس میں لین دین کیلئے کوئی اور طریقہ مثلا سونے کے سکے استعمال کریں۔ یا خود مختار نوٹس رائج کریں جنکے پیچھے حقیقی سونا موجود ہو۔
 
Top