ساقی۔
محفلین
۔
سانولی رنگت، درمیانے درجے کا قد اور خاموش طبع شخص سے ملنے والا کوئی بھی شخص یہ گمان نہیں کر سکتا کہ اس شخص نے امریکی اور بھارتی خفیہ ایجنسیوں کے افسران کی نیندیں حرام کر رکھی ہیں۔ جنوبی ایشیاء میں کسی شخص نے جرائم کو باقاعدہ ایک صنعت کی شکل دے کر اس کے ذریعہ بے انتہا دولت اور شہرت حاصل کی ہے تو وہ دائود ابراہیم کے علاوہ کوئی اور نہیں ہوسکتا۔جرائم کی دنیا کی روایت کے مطابق یہ شخص مکمل طور پر پُراسرار ہے ۔ کوئی شخص اس تک رسائی حاصل نہیں کر پاتا۔ اس بارے میں تمام لب خاموش ہیں۔انٹرپول کی 2008ء کی تیار کردہ فہرست کے مطابق اس کا نام 10 سب سے زیادہ مطلوب شخصیات میں چوتھے نمبر پر ہے، جبکہ فوربز کی رپورٹ کے مطابق دنیا کے سب سے طاقتور ترین اشخاص میں دائودابراہیم کا نمبر 57 ہے۔انڈیا کے سب سے بڑے جاسوسی ادارے سی بی آئی کے مطابق داؤد اپنی شناخت چھپانے کے لیے 13 مختلف ناموں کا استعمال کرتا ہے۔
داؤدابراہیم کا قد پانچ فٹ چار انچ ہے اور اس کی بائیں ابرو پر کالاتل ہے ۔دائود ابراہیم کی فیملی کے بارے میں میڈیا کے پاس کوئی خاص معلومات نہیں ہیں ۔اس کی ایک بیٹی مہ رُخ ابراہیم کی شادی مشہور کرکٹر جاویدمیانداد کے بیٹے جنید میانداد کے ساتھ ہوئی۔ جاوید میانداد کے مطابق اُس کے بیٹے جنید کی دائود ابراہیم کی بیٹی مہ رخ سے ملاقات لندن میں تعلیم حاصل کرنے کے دوران ہوئی ۔
ائود ابراہیم کا ایک بیٹا قرآن مجید کا حافظ بھی ہے، جبکہ اس کے ایک بیٹے کی شادی برطانیہ میں رہائش پذیر ایک بزنس مین کی بیٹی کے ساتھ 2011 کے شروع میں ہوئی تھی۔۔ اخبارات میں چھپنے والی خبروں کے مطابق دائود ابراہیم خود بھی مذہب کی طرف مائل نظر آتا ہے۔ اطلاعات کے مطابق وہ کسی روحانی شخصیت کا مرید بھی ہے اور ایک بار اس کے کسی حریف سے اس کے پیرصاحب نے صلح بھی کروائی تھی۔ یہ کہا جاتا ہے کہ صلح کی یہ میٹنگ مکہ مکرمہ میں بیت اللہ کے قریب ہوئی تھی۔
داؤد ابراہیم ایک پولیس کانسٹیبل ابراہیم کاسکر کے گھر،مہاراشٹرا کے شہر رتناگری کے ایک گائوں ممکا میں 27 دسمبر 1955 ء کوپیدا ہوا ۔پیدائش کے سرٹیفیکیٹ پر اس کا نام شیخ دائود ابراہیم کاسکر تحریر ہے۔ جبکہ اس کو دائودابراہیم اور شیخ دائود حسن کے ناموں سے بھی بلایا جاتا ہے ۔ داؤد ابراہیم کی ابتدائی زندگی کے بارے میں بہت تھوڑی معلومات مل سکی ہیں۔
پولیس کے مطابق اسے اسکول سے نکال دیا گیا تھا ۔ دائود ابراہیم کی کہانی کا پتا ممبئی سے چلتا ہے جب وہ انڈر ورلڈ گینگ امیر زادہ پٹھان کے ساتھ منسلک ہو گیا۔ اس نے اپنے مستقبل کے لئے جرائم کی دنیا کا راستہ اختیار کیا اور ممبئی شہر کے جنوبی حصہ میں واقع ٹمکر سٹریٹ اور محمد علی روڈ کے ایک معمولی بھتہ خور سے جرائم پیشہ دنیا کا بے تاج بادشاہ بن گیا۔ہفتہ وار بھتے کی وصولی کے ساتھ اس نے منشیات کا کاروبار شروع کیا اور اپنے مخالفین کو رفتہ رفتہ راستے سے ہٹا کر ممبئی کا ڈان بن گیا
۔اطلاعات کے مطابق ابتداء میں اس کا تعلق انڈر ورلڈ کے گینگ امیر زادہ پٹھان اور بعد میںحاجی مستان اور کریم لالہ سے بھی رہا۔
80 ء کی دہائی میں جرائم کی دنیا میں حاجی مستان کا طوطی بولتا تھا اور اس نے داؤد ابراہیم کے سر پر ہاتھ رکھا۔جس کے بعد دائود ابراہیم نے خودمختار ہونے کے لیے کوششیں شروع کردیں جو امیر زادہ پٹھان گینگ کو انتہائی ناگوار گزریں۔ یہ گینگ دو بھائیوں امیرزادہ اور عالم زیب پٹھان کے سر پر چل رہا تھا ۔یہ دونوں بھائی کریم لالہ کے ساتھ کام کر رہے تھے۔اس نے جرائم کی دنیا میں ابھرتے ہوئے دائود کو اپنے راستے سے ہٹانے کی کوششیں شروع کردیں اور1981ء میں ہونے والے ایک حملے میں دائود ابراہیم کا بڑا بھائی صابر ان دونوں بھائیوں کے ہاتھوں مارا گیا۔
دائود ابراہیم مقامی طور پر اس وقت مشہور ہوا جب اس پر ممبئی کے دو داداؤں عالم زیب اور امیرزادہ کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا گیا۔80 ء کی دہائی میں ممبئی پولیس نے داؤد ابراہیم کو گرفتار کرلیا تاہم بعد میں ضمانت پر رہا ہو کر وہ دبئی فرار ہوگیا ۔
دبئی میں اس نے سونے کی سمگلنگ میں ہاتھ ڈالا، بالی وُڈ کی فلمی صنعت میں سرمایا لگایا، ا۔ور جائیداد بنانا شروع کیا۔اس وقت تک عام لوگ اس کے نام سے اس قدر واقف نہیں تھے ۔1980 اور 1990 میں داؤد ابراہیم انڈرورلڈ کا’ ’سرغنہ‘‘ بن گیا اور کھربوں ڈالر کے اثاثے بنالیے ۔اس کے متعلق بننے والی رپورٹس میں اسے جوئے ، منشیات اور طوائفوں کے کاروبار سے منسلک کیا جاتا ہے ۔
انڈین حکام کا کہنا ہے کہ وہ قانون سے بچنے کے لیے 1986 میں دبئی چلا گیا۔ تاہم اس کی’’انڈرورلڈ‘‘کارروائیاں جاری رہیں۔اس کا انڈین فلم انڈسٹری بالی وڈ پر بھی خاصا اثر ہے ۔ دائودابراہیم پر کئی فلموں کی فلمسازی اور ان میں کام کرنے کے لیے چند مخصوص اداکاروں کو پیسے دینے کا بھی الزام ہے ۔
داؤدابراہیم کے ایک قریبی دوست کا کہنا ہے ’’کوئی بھی ان کی پیشکش رد کرنے کی جرات نہیں کرسکتا‘‘۔دائودابراہیم کے بالی وڈ میںاثرورسوخ کا اندازہ اس واقعہ سے لگایا جا سکتا ہے کہ جب بالی وڈ لیجنڈ امیتابھ بچن نے اپنی ایک فلم میں دائود ابراہیم کے انداز میں ایک ڈائیلاگ بولا تو اس گستاخی کے نتیجے میں ان کی طلبی ہوئی اور دائود ابراہیم نے انہیں ایک زناٹے دار تھپڑ رسید کیا۔
بالی وڈ سے اس کے تعلقات کا راز اس وقت افشا ہوا جب وہ شارجہ میں کرکٹ میچ کی کوریج کے دوران ٹی وی پر کئی فلمی ستاروں کے ساتھ بیٹھا نظر آیا ۔سنا ہے وہ آج بھی بھارتی فلم اسٹارز کے ساتھ رابطہ میں ہے ۔ دائودابراہیم سے ملنے والے بھارتی فلم اسٹارز میںسلمان خان، گووندا، سنجے دت اور دیگر کئی نام شامل ہیں۔15
اگست 2012 ء کو ہندوستان ٹائمز میں چھپنے والی ایک خبر کے مطابق سنجے دت نے بھارتی سپریم کورٹ میں یہ اعتراف کیا تھا کہ ان کی دبئی میں دائودابراہیم سے ملاقات ہوئی تھی، سنجے دت کے مطابق ایک ڈنر میں دائودابراہیم سے ملاقات ہوئی تھی لیکن مجھے معلوم نہیں تھا کہ دائودابراہیم بھی اس ڈنر میں آئے گا۔
سال 1993 ء میں ممبئی میں ہونے والے 12 دھماکوں کے بعد اس کو اُس وقت شہرت ملی جب ممبئی پولیس نے الزام لگایا کہ ان دھماکوں کے پیچھے ٹائیگرمیمن اور داؤد ابراہیم کا ہاتھ ہے ۔ اس وقت داؤدابراہم دبئی میں تھا ۔کہا جاتا ہے کہ ممبئی میں اس کے دست راست چھوٹا راجن سے دائود کے تعلقات انہی دھماکوں کے بعد ختم ہوگئے تھے ۔
چھوٹے راجن پر بعد میں تھائی لینڈ میں قاتلانہ حملہ ہوا۔بتایا جاتا ہے کہ داؤدابراہیم کا نمبر دو ’’چھوٹا شکیل‘‘ ہے جس کے گروہ میں ابو سالم شامل تھا ۔ تاہم بعد میں ابو سالم ان سے الگ ہوگیا تھا ۔چند سال قبل پرتگال کی پولیس نے اعلان کیا تھا کہ اس نے ابوسالم کو گرفتار کر لیا ہے ۔ بھارتی پولیس کے مطابق ابو سالم بمبئی میں1993 ء میں ہونے والے بم دھماکوں کا بڑا ملزم ہے۔
ان دھماکوں میں 200 سے زیادہ افراد ہلاک ہوگئے تھے ۔داؤدابراہیم کے دیگر قابل اعتماد ساتھیوں میں اس کا بھائی انیس ابراہیم بھی شامل ہے۔ اس کے ایک اور بھائی اقبال کاسکر کو دبئی پولیس نے بھارت ڈیپورٹ کردیا تھا۔ اب وہ ممبئی جیل میں ہے۔
داؤد ابراہیم اس وقت بھارت کے قانونی اداروں کے لیے مطلوب ترین شخص ہے۔ داؤد اور اس کے بھائی انیس ابراہیم پر 1993ء کے ممبئی بم دھماکوں کی منصوبہ بندی کا الزام ہے جس میں 257 لوگ مارے گئے تھے جبکہ 700 کے قریب زخمی ہوئے تھے ۔خیال ہے کہ یہ بم دھماکے 1992ء میں ان فسادات کے انتقام میں کیے گئے تھے جن میں گجرات میں سیکڑوں مسلمان مارے گئے تھے ۔ ان فسادات کا الزام ہندو انتہا پسند تنظیم شیو سینا پر عائد کیا جاتا ہے ۔داؤد ابراہیم کا مقدمہ ممبئی کی خصوصی عدالت میں نہیں چلایا گیا
کیونکہ عدالت نے پہلے ہی اپنا فیصلہ دے دیا ہے اور پولیس ریکارڈز میں داؤد ’مفرور ملزم‘ قرار دیا جا چکا ہے۔انڈین حکام کا کہنا ہے کہ داؤد ابراہیم اب پاکستان میں رہتا ہے اورا س کے مبینہ روابط القاعدہ اور کالعدم تنظیم لشکر طیبہ کے ساتھ ہیں۔ اطلاعات کے مطابق دہلی نے پاکستان سے اسے بھارت کے حوالے کرنے کا بھی مطالبہ بھی کیا ہوا ہے۔
امریکابھی داؤد ابراہیم کو’ ’عالمی دہشتگردوں‘‘ میں شمار کرتا ہے اور امریکا دائود ابراہیم کے والد کو بھی انڈرورلڈکے مجرموں میں شامل کرتا ہے ۔ امریکی حکام داؤد پر اسامہ بن لادن سے تعلقات کا الزام بھی لگاتے ہیں۔
امریکی حکام کا یہ دعویٰ ہے کہ داؤد ابراہیم نے 1990 کی دہائی میں ’’طالبان کی حفاظت میں‘‘ افغانستان کا دورہ بھی کیا تھا۔ امریکا کے مطابق دائودابراہیم وسیع پیمانے پر منشیات کی سمگلنگ کے دھندے میں بھی ملوث ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ دنیا میں منشیات کے مرکزافغانستان سمیت کسی بھی دوسرے ملک میں دائود ابراہیم کے خلاف منشیات کی سمگلنگ میں ملوث ہونے کا کوئی ایک بھی مقدمہ درج نہیں ہے ۔
یہ بات بھی بہت کم لوگوں کو معلوم ہے کہ امریکا کو دائودابراہیم مشہور امریکی صحافی ڈینیئل پرل کے قتل کی تحقیقات کے لیے بھی مطلوب ہے ۔ دراصل امریکی تحقیقات کے مطابق دائود کا قریبی ساتھی سعود میمن سعودی عرب میں کالعدم الرشید ٹرسٹ کی مالی معاونت کرتا تھا۔
یہ شخص کراچی میں کپڑے کا امیر ترین تاجر تھا۔ امریکی خفیہ اداروں کے مطابق یہ سعود میمن ہی تھا جو فروری 2002 ء میں ڈینیل پرل کو دھوکے سے ایک فلیٹ میں لایا تھا اور وہیں ڈینیل پرل کی گردن کاٹ دی گئی تھی۔ اس واقعہ کے بعد سے اب تک سعود میمن پراسرار طور پر غائب ہے جبکہ 2008 میں ممبئی میں ہونے والے دہشت گرد حملے میں بھی دائود ابراہیم کو ملوث کیا جاتا ہے ۔
بھارتی اخبار ’’انڈیا ٹوڈے‘‘ میں چھپنے والی ایک رپورٹ کے مطابق حملہ آوروں کو دائودابراہیم نے لاجسٹک سپورٹ فراہم کی تھی۔ ایک رپورٹ کے مطابق ممبئی حملہ میں گرفتار ہونے والے واحد دہشت گرد اجمل قصاب نے تفتیش کے دوران اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ دہشت گردی کے لیے اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد ان کو دائود ابراہیم کی تنظیم نے ہی مہیا کیا تھا۔
گزشتہ سال اخبارات میں چھپنے والی ایک رپورٹ کے مطابق دائود ابراہیم سخت بیمار ہے اور گزشتہ دو سالوں کے درمیان اسے دو بار ہارٹ اٹیک ہوا ہے اور محسوس یہ کیا جا رہا ہے کہ اب اس کی زندگی کے دن گنے جا چکے ہیں۔ 58 سالہ دائودابراہیم ڈاکٹروں کی مسلسل نگہداشت میں ہے۔
یہ کہا جا رہاہے کہ دائودابراہیم نے اپنے ساتھیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس کے دفن کے لیے ممبئی یاضلع رتنا گری میں واقع اس کے آبائی علاقے خد میں جگہ تلاش کریں۔ دائودابراہیم نے اپنی خرابی صحت کی وجہ سے ہی اپنی چھوٹی بیٹی کی شادی مؤخر کر دی تھی۔
انڈر ورلڈ کی دنیا کا بے تاج بادشاہ دائود ابراہیم ایک پراسرار کردار ہے جوبیک وقت مجرم ، دہشت گرد اور غریب پرور بھی ہے ۔ اس کی نجی زندگی کے بارے میں عورتوں اور شراب سے اس کے لگائو کا ذکر بھی آتا ہے مگر اس سے ملاقات کے دوران آپ کو اس بات کا شائبہ بھی نہیں ہوتا۔سننے میں آرہا ہے کہ دائود ابراہیم کی زندگی میں بہت بڑا انقلاب آ چکا ہے اور وہ مذہب کی جانب بہت مائل ہو چکا ہے۔
دائود ابراہیم کے بارے میں بھارتی مسلمانوں بالخصوص گجرات کے مسلمانوں میں اچھے جذبات پائے جاتے ہیں ۔کہتے ہیں کہ آج بھی ممبئی اور دہلی میں دائو دبھائی کا خفیہ راج قائم ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ بھارت، پاکستان ، دبئی، بنگلہ دیش اور سری لنکا میں با اثر ترین حکومتی شخصیات دائود کے ذاتی دوستوں میں شامل ہیں ۔بھارتی سی بی آئی کا دعویٰ ہے کہ دائود ابراہیم کراچی اور دبئی میں رہتا ہے لیکن وہ کہاں ہے ؟کسی کو کچھ معلوم نہیں اور جسے کچھ معلوم ہے اسے بولنا نہیں آتا۔
ماحذ۔ اردو ڈائجسٹ