مطلع کا مفہوم سمجھ نہیں آیا۔
اساتذہ ادب سے مؤدبانہ گزارش ہے کہ اسکی تشریح کی زحمت کریں۔نوازش ہوگی
بھائی مہمل ، اساتذہ تو حقہ پینے اور پان کھانے گئے ہوئے ہیں ۔ موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے میں تشریح کردیتا ہوں۔ آپ کسی کو بتائیے گا نہیں ۔
ہے تیرے کان زلفِ معنبر لگی ہوئی
رکھے گی یہ نہ بال برابر لگی ہوئی
یہ زبان کا شعر ہے ۔ ذوؔق کے ہاں اکثر اشعارآپ کو اسی طرح کے ملیں گے ۔ محاورات اور دہلی کے روزمرہ سے مزین ، ٹکسالی زبان اور لسانی رعایات سے بھرپور اشعار! یہ شعر سمجھنے کے لئے پہلے اس کے فرہنگ کو دیکھئے :
کان لگنا : منھ چڑھنا ۔ (اس کے ایک معنی سرگوشی کرنا بھی ہیں۔ )
لگی نہ رکھنا : صاف صاف کہنا ، کوئی رو رعایت یا مروّت نہ رکھنا ۔ (معاصر اردو میں اب "لگی لپٹی نہ رکھنا" استعمال ہوتا ہے۔)
بال برابر: ذرہ بھر ، ذرا بھی ، بالکل بھی
زلفِ معنبر: عنبر دار یا مہکتی ہوئی زلف
شاعر اس شعر میں اپنے محبوب سے یہ کہہ ریا ہے کہ تمہاری زلف باتیں کررہی ہے ، تمہاری زلف تمہارے کان لگی ہوئی ہے ( یعنی منہ چڑھی ہوئی ہے) اور اب جو کچھ بھی یہ کہے گی اس میں ذرا بھی لگی لپٹی نہ رکھے گی ۔ اس شعر کے معنی تو کچھ خاص نہیں لیکن یہ خالص زبان کا شعر ہے اور اس میں لسانی رعایات کا التزام ہے ۔ زلفوں کے کان لگنے میں کان میں سرگوشیاں کر نے کی بھی رعایت ہے ۔ بال برابر میں زلفوں کی رعایت ہے ۔ زلفوں کے کان لگنے میں یہ بھی رعایت ہے کہ محبوب کی زلفیں کان کے اوپر لٹک رہی ہیں ۔ وغیرہ وغیرہ ۔ ایسے اشعار کا لطف لینے کے لئے آپ کا زبان دان ہونا ضروری ہے ۔ زبان کی نزاکتوں سے واقفیت ضروری ہے ۔ وغیرہ وغیرہ ۔
جناب مہمل ابراہیم صاحب ، بزمِ سخن میں خوش آمدید! ویسے ، یہ مہمل آپ کا نام ہے ، تخلص ہے یا ٹائپنگ کی کوئی غلطی ہے ؟!