ذوق ہے تیرے کان زلفِ معنبر لگی ہوئی ۔ ذوق

فرخ منظور

لائبریرین
فرخ منظور صاحب آپ ہمارے استاد ہیں ادب میں بھی اور ادب میں بھی❤ محمد فاروق بھٹی
خوش آمدید بھٹی صاحب۔ خوشی ہوئی آپ کو یہاں دیکھ کر۔ خوش رہیے۔ ہو سکے تو تعارف کے زمرے میں اپنا تعارف کروا دیں تا کہ تمام محفلین آپ سے مستفید ہو سکیں۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
مطلع کا مفہوم سمجھ نہیں آیا۔
اساتذہ ادب سے مؤدبانہ گزارش ہے کہ اسکی تشریح کی زحمت کریں۔نوازش ہوگی
بھائی مہمل ، اساتذہ تو حقہ پینے اور پان کھانے گئے ہوئے ہیں ۔ موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے میں تشریح کردیتا ہوں۔ آپ کسی کو بتائیے گا نہیں ۔

ہے تیرے کان زلفِ معنبر لگی ہوئی
رکھے گی یہ نہ بال برابر لگی ہوئی

یہ زبان کا شعر ہے ۔ ذوؔق کے ہاں اکثر اشعارآپ کو اسی طرح کے ملیں گے ۔ محاورات اور دہلی کے روزمرہ سے مزین ، ٹکسالی زبان اور لسانی رعایات سے بھرپور اشعار! یہ شعر سمجھنے کے لئے پہلے اس کے فرہنگ کو دیکھئے :
کان لگنا : منھ چڑھنا ۔ (اس کے ایک معنی سرگوشی کرنا بھی ہیں۔ )
لگی نہ رکھنا : صاف صاف کہنا ، کوئی رو رعایت یا مروّت نہ رکھنا ۔ (معاصر اردو میں اب "لگی لپٹی نہ رکھنا" استعمال ہوتا ہے۔)
بال برابر: ذرہ بھر ، ذرا بھی ، بالکل بھی
زلفِ معنبر: عنبر دار یا مہکتی ہوئی زلف
شاعر اس شعر میں اپنے محبوب سے یہ کہہ ریا ہے کہ تمہاری زلف باتیں کررہی ہے ، تمہاری زلف تمہارے کان لگی ہوئی ہے ( یعنی منہ چڑھی ہوئی ہے) اور اب جو کچھ بھی یہ کہے گی اس میں ذرا بھی لگی لپٹی نہ رکھے گی ۔ اس شعر کے معنی تو کچھ خاص نہیں لیکن یہ خالص زبان کا شعر ہے اور اس میں لسانی رعایات کا التزام ہے ۔ زلفوں کے کان لگنے میں کان میں سرگوشیاں کر نے کی بھی رعایت ہے ۔ بال برابر میں زلفوں کی رعایت ہے ۔ زلفوں کے کان لگنے میں یہ بھی رعایت ہے کہ محبوب کی زلفیں کان کے اوپر لٹک رہی ہیں ۔ وغیرہ وغیرہ ۔ ایسے اشعار کا لطف لینے کے لئے آپ کا زبان دان ہونا ضروری ہے ۔ زبان کی نزاکتوں سے واقفیت ضروری ہے ۔ وغیرہ وغیرہ ۔

جناب مہمل ابراہیم صاحب ، بزمِ سخن میں خوش آمدید! ویسے ، یہ مہمل آپ کا نام ہے ، تخلص ہے یا ٹائپنگ کی کوئی غلطی ہے ؟! :):):)
 

محمل ابراہیم

لائبریرین
نہ نام ہے ،نہ تخلص، نہ ہی ٹائپنگ کی کوئی غلطی ۔۔۔۔۔:ROFLMAO:بلکہ یہ نام (مصحف)ناول کا ایک کلیدی کردار ہے جو اپنی عظمت کی وجہ سے میرے دل میں گھر کر گیا۔۔۔۔۔۔۔
 

محمل ابراہیم

لائبریرین
ایک تكبندی کی ہے۔۔۔ مع معذرت ملاحظہ فرمائیں۔۔۔

کر سکی میں ادا نہ قرض ترا
زندگی تیری قرضدار ہوں میں
تُو ہے تہمت زدہ مظالم کی
سچ تو یہ ہے ستم شعار ہوں میں
یہ تمنّا ہے رازدار ملیں۔۔۔
خود کو دیکھوں کہ رازدار ہوں میں؟
کر سکی نہ نثار جاں اپنی
اور کہتی ہوں جاں نثار ہوں میں
بے كلی ہی ظہورِ انساں ہے
ہے دلیل اسکی بیقرار ہوں میں
ہے سحر تُجھ میں خوفِ تاریکی
صرف سورج کی پاسدار ہوں میں


سحر
 
Top