ہے دُعا ایسی ادا بنوں

عمر سیف

محفلین
ہے دُعا ایسی ادا بنوں، رُخِ یار پر ہی رہا کروں
کبھی پھول بن کے کِھلا کروں، کبھی اشک بن کے ہنسا کروں

مری آرزو ہے فقط یہی، تیرا گیت بن کے رہا کروں
تیرے دل سے نکلوں اگر کبھی، تو تیرے لبوں پہ سجا کروں

میرا یہ وجود ہو کم سے کم، کہیں ریت پر کسی نقش سا
تُو بنائے تو میں بنا کروں، تُو مٹائے تو میں مِٹا کروں

کبھی سرد آہوں کا ہار ہوں، کبھی آنسوؤں کی قطار ہوں
میں ہر ایک درد کا پیار ہوں، غمِ یار تجھ سے گِلا کروں

میں تمام یاد کے موتیوں کو رکھے ہوں آنکھوں کی قید میں
تیرا حکم مجھ کو ملے اگر تو میں قیدیوں میں رہا کروں
 
Top