شاہد شاہنواز
لائبریرین
ہے غرض ہم کو بس دعاؤں سے
کام چلتا نہیں دواؤں سے
ہم بچاتے نہیں ہواؤں سے
دل تو ٹوٹا نہیں جفاؤں سے
ہے فقط یار کی وفا پہ نظر
ہم نہیں ڈر رہے بلاؤں سے
موت کے منہ سے آگئے واپس
سب ہوا ہے تری دعاؤں سے
دور ہوتے ہیں خون کے رشتے
شہر ایسے جدا ہے گاؤں سے
دھوپ میں پک رہے ہیں پھل سارے
کچھ نہیں مل رہا تھا چھاؤں سے
ہوسکے گر تو دل میں رکھ لو ہمیں
ہم کو ٹھوکر نہ مارو پاؤں سے
سب کو بارش کا خوف ہے ورنہ
کون ڈرتا ہے ان گھٹاؤں سے
باپ بن کر یہ بھول مت جانا
طفل سب سیکھتے ہیں ماؤں سے
غیر بھی کام آگئے شاہد
تھی نہ امید آشناؤں سے
برائے توجہ: جناب محمد یعقوب آسی صاحب
کام چلتا نہیں دواؤں سے
ہم بچاتے نہیں ہواؤں سے
دل تو ٹوٹا نہیں جفاؤں سے
ہے فقط یار کی وفا پہ نظر
ہم نہیں ڈر رہے بلاؤں سے
موت کے منہ سے آگئے واپس
سب ہوا ہے تری دعاؤں سے
دور ہوتے ہیں خون کے رشتے
شہر ایسے جدا ہے گاؤں سے
دھوپ میں پک رہے ہیں پھل سارے
کچھ نہیں مل رہا تھا چھاؤں سے
ہوسکے گر تو دل میں رکھ لو ہمیں
ہم کو ٹھوکر نہ مارو پاؤں سے
سب کو بارش کا خوف ہے ورنہ
کون ڈرتا ہے ان گھٹاؤں سے
باپ بن کر یہ بھول مت جانا
طفل سب سیکھتے ہیں ماؤں سے
غیر بھی کام آگئے شاہد
تھی نہ امید آشناؤں سے
برائے توجہ: جناب محمد یعقوب آسی صاحب