ہے مری ذات اک زیاں کی دکان مجھ کو اپنا حساب کیا معلوم جب مجھے بھی نہیں کوئی احساس تم کو میرا عذاب کیامعلوم ہر کسی سے بچھڑ گیا ہوں میں کون دل میں مرا ملال رکھے شہرِ ہستی کا اجنبی ہوں میں کون آخرمرا خیال رکھے