فرخ منظور
لائبریرین
ہے نشاطِ لالہ و گل میں کیا، ہے بہارِ سرو و سمن میں کیا
مجھے کب دماغ ہے سیر کا، میں کروں گا جا کےچمن میں کیا؟
مرا واسطہ ہے خطا سے کیا، مرا کام باغِ ختن میں کیا؟
وہ شمیمِ روح فزا نہیں ترے گیسوؤں کی شکن میں کیا؟
ہمہ فتنہ و ہمہ فتنہ گر ، ہمہ تیرہ دل ، ہمہ خیرہ سر
ہے یہ حال اہلِ وطن اگر، تو کریں گے جا کے وطن میں کیا؟
وہ سوادِ رنگ و نظر نہیں ،وہ فضائے شام و سحر نہیں
وہ بہارِ باغ و شجر نہیں تو ہے لطف سیرِ چمن میں کیا؟
(اخترؔ شیرانی)
مجھے کب دماغ ہے سیر کا، میں کروں گا جا کےچمن میں کیا؟
مرا واسطہ ہے خطا سے کیا، مرا کام باغِ ختن میں کیا؟
وہ شمیمِ روح فزا نہیں ترے گیسوؤں کی شکن میں کیا؟
ہمہ فتنہ و ہمہ فتنہ گر ، ہمہ تیرہ دل ، ہمہ خیرہ سر
ہے یہ حال اہلِ وطن اگر، تو کریں گے جا کے وطن میں کیا؟
وہ سوادِ رنگ و نظر نہیں ،وہ فضائے شام و سحر نہیں
وہ بہارِ باغ و شجر نہیں تو ہے لطف سیرِ چمن میں کیا؟
(اخترؔ شیرانی)