شمشاد خان
محفلین
ہے یہاں کس کو دماغ انجمن آرائی کا
اپنے رہنے کو مکاں چاہئیے تنہائی کا
شیشہ دل کو مرے چور کیا کیوں اس نے؟
کیا بگاڑا تھا بھلا گبند مینائی کا؟
بھیج دیتا ہے خیال اپنا عوض اپنے مدام
کس قدر یار کو غم ہے میری تنہائی کا!
مصحفی! ریختہ پہنچا مرا کس مرتبہ کو
شور یہاں گرد ہے مرزا کی مرزائی کا
(غلام ہمدانی مصحفی)
اپنے رہنے کو مکاں چاہئیے تنہائی کا
شیشہ دل کو مرے چور کیا کیوں اس نے؟
کیا بگاڑا تھا بھلا گبند مینائی کا؟
بھیج دیتا ہے خیال اپنا عوض اپنے مدام
کس قدر یار کو غم ہے میری تنہائی کا!
مصحفی! ریختہ پہنچا مرا کس مرتبہ کو
شور یہاں گرد ہے مرزا کی مرزائی کا
(غلام ہمدانی مصحفی)