یادوں کا ایک جھونکا آیا ہم سے ملنے برسوں بعد
پہلے اتنا روئے نہیں تھے ، جتنا روئے برسوں بعد
لمحہ لمحہ گھر اجڑا ہے ، مشکل سے احساس ہوا
پتھر آئے برسوں پہلے ، شیشے ٹوٹے برسوں بعد
آج ہماری خاک پہ دنیا ، رونے دھونے بیٹھی ہے
پُھول ہوئے ہیں جانے کیسے ، اتنے سستے برسوں بعد
بھول بھی جاؤ کس نے توڑا ، کیسے توڑا ، کیوں توڑا
ڈھونڈ رہے ہو کیا گلیوں میں ، دل کے ٹکڑے برسوں بعد
دستک کی امید لگائے ، کب تک قیصر جیتے ہم
کل کا وعدہ کرنے والے ، ملنے آئے برسوں بعد