سلیمان جاذب
محفلین
جی بس ایسا ہی ھے ایک درامے کا ڈائلاگ یاد آ گیا
جی بس وہ suddenly suddenly ذہن میں آ گیا
نعمان بھای کیا آپ لاہور میں ہوتے ہیں
جی بس وہ suddenly suddenly ذہن میں آ گیا
نعمان بھای کیا آپ لاہور میں ہوتے ہیں
آپ کی بات اوپر سے گزری ہے میرے۔جی بس ایسا ہی ھے ایک درامے کا ڈائلاگ یاد آ گیا
جی بس وہ Suddenly Suddenly ذہن میں آ گیا
نعمان بھای کیا آپ لاہور میں ہوتے ہیں
شکریہ سب کا --------------------
زین میں اتفاق کرتی ھوں تم سے ۔۔۔۔ ماضی سے تعلق توڑ کر انسان ایسے ھی ھو سکتا ھے جیسے کوئ پودا یا درخت بنا جڑ کے ۔ ھر گزرنے والا دن کل ماضی بن جاتا ھے
مسلمانوں کا حال ایسا اس لیے ھو رھا ھے کہ وہ اپنا سنہرا ماضی بھول گئے ھیں صرف حال میں جی رھے ھیں۔۔
ماضی صرف یاد رکھا جاسکتا ہے ۔ مگر اسے مستقبل بنانا کوئی دانشمندی نہیں ہے ۔ کیونکہ مستقبل کے اپنے الگ تقاضے ہوتے ہیں ۔ الگ ترجیحات ہوتیں ہیں ، الگ ضروریات ہوتیں ہیں ۔ آج ہم گھوڑوں کے لشکروں کو آج کی جدید ٹیکنالوجی کی عسکری قوتوں کے برابر لاکر نہیں کھڑا کرسکتے ۔ اور ہمارا ماضی اس لیئے آج ماضی بن گیا ہے کہ ہم نے کبھی مستبقل کا سوچا ہی نہیں ۔ اس لیئے ہمارا جو "حال " ہے ۔ وہ صرف ماضی یاد کرنے کے لیئے رہ گیا ہے ۔ جس میں مستقبل کی ایک ہلکی سی بھی جھلک نہیں ۔شکریہ سب کا --------------------
زین میں اتفاق کرتی ھوں تم سے ۔۔۔۔ ماضی سے تعلق توڑ کر انسان ایسے ھی ھو سکتا ھے جیسے کوئ پودا یا درخت بنا جڑ کے ۔ ھر گزرنے والا دن کل ماضی بن جاتا ھے
مسلمانوں کا حال ایسا اس لیے ھو رھا ھے کہ وہ اپنا سنہرا ماضی بھول گئے ھیں صرف حال میں جی رھے ھیں۔۔
جناب اب تو اپنے پڑوس میں کوئی نہیں رہتا۔۔۔۔۔۔تو اب کس کے پڑوس میں ڈیرے ہیں