ہما حمید ناز
محفلین
درد بھری تنہائی میں
سوز بھری شہنائی کی
سہمی سہمی سی آواز
چپکے چپکے رونے کی
چار دنوں کی جاگن سے
بوجھل بوجھل پلکوں پر
سرخ عنابی سوجن سی
خوف سے پیلے گالوں پر
اشکوں کی کچھ تحریریں
آنکھ اٹھا کر دیکھوں تو
بائیں طرف اس سینے میں
درد سا اک دم اٹھتا ہے
سانس الجھ کر دھڑکن سے
ٹوٹ کے رونے لگتی ہے
میں پھر آنکھیں بند کر کے
یاد کے چور دریچے سے
تجھ کو سوچنے لگتی ہوں
سوز بھری شہنائی کی
سہمی سہمی سی آواز
چپکے چپکے رونے کی
چار دنوں کی جاگن سے
بوجھل بوجھل پلکوں پر
سرخ عنابی سوجن سی
خوف سے پیلے گالوں پر
اشکوں کی کچھ تحریریں
آنکھ اٹھا کر دیکھوں تو
بائیں طرف اس سینے میں
درد سا اک دم اٹھتا ہے
سانس الجھ کر دھڑکن سے
ٹوٹ کے رونے لگتی ہے
میں پھر آنکھیں بند کر کے
یاد کے چور دریچے سے
تجھ کو سوچنے لگتی ہوں