سر شکرگزار ہوںحاصل غزل:
میں آس کی بستی میں گیا تھا سو یہ پایاجو بھی ہے اُسے اپنے سہاروں سے گِلہ ہےبہت عمدہ انتخاب، ذوالقرنین سرور جی!
شکریہ اپیا۔۔اُڑتی ہے ہر اک شور کے سینے سے خموشی
صحراؤں کو پُرشور دیاروں سے گِلہ ہے
بیکار کی اک کارگزاری کے حسابوں
بیکار ہوں اور کارگزاروں سے گِلہ ہے
بہت عمدہ کلام کا انتخاب کیا نیرنگ خیال
بٹ جی انتخاب پسند آیا آپ کو۔۔ اس پر خوشی ہوئی۔ شکریہاب وصل ہو یا ہجر، نہ اب تک بسر آیا
اِک لمحہ، جسے لمحہ شماروں سے گِلہ ہے
واہ نین بھائی، بہت خوب۔شیئر کرنے کے لئے بہت شکریہ
شکریہ نایاب بھائیاک اچھی شراکت
شکریہ شیزان بھائیبیکار کی اک کارگزاری کے حسابوں
بیکار ہوں اور کارگزاروں سے گِلہ ہے
واہ کیا بات ہے
عمدہ انتخاب نین بھائی
واہ واہ کیا خوب گلےِ ہیں جون کے
عمدہ انتخاب ہے ۔