یار کو ہم نے برملا دیکھا - بہرام جی جاماسپ جی

حسان خان

لائبریرین
یار کو ہم نے برملا دیکھا
آشکارا کہیں چھپا دیکھا
لن ترانی کہا، کھلا دیکھا
کُنتُ کنزاً کہا چھپا دیکھا
کہیں خالق ہوا کہیں مخلوق
کہیں بندہ کہیں خدا دیکھا
باغ میں ہے وہ ہر جگہ موجود
کہیں غنچہ کہیں صبا دیکھا
کہیں عابد ہے وہ کہیں معبود
گہ معابد میں جبہ سا دیکھا
کہیں لیلیٰ بنا کہیں مجنوں
کہیں محبوبِ خوش ادا دیکھا
کہیں عاشق بنا کہیں معشوق
کہیں ان دونوں سے جدا دیکھا
کہیں خورشید میں منور ہے
کہیں مہتاب میں ضیا دیکھا
نظر آیا وہ مے کدے میں مست
کہیں مسجد میں پارسا دیکھا
کہیں ناآشنا ہے عاشق سے
کہیں عالم سے آشنا دیکھا
کہیں بنتا ہے عاشقِ بیتاب
کہیں خوباں کا پیشوا دیکھا
کہیں عاشق صفت دیا ہے دل
کہیں معشوقِ دل ربا دیکھا
کہیں بلبل بنا کہیں قمری
گہ گل و سروِ خوش نما دیکھا
گہ منزہ ہے یار وحدت میں
گاہ کثرت میں جابجا دیکھا
گاہ ممکن ہے گاہ ہے لا شے
یار کا ماجرا نیا دیکھا
جلوہ اس کا ہے ہر طرف روشن
اپنے جلوے پہ خود فدا دیکھا
عقل حیران ہو گئی بہرام
یہ تماشا جو یار کا دیکھا
(بہرام جی جاماسپ جی)
وفات: ۱۸۹۵ء
 

حسان خان

لائبریرین
بہرام جی زردشتی برادری سے تعلق رکھنے والے اردو اور فارسی کے صاحبِ دیوان شاعر تھے۔ اردو زبان کے یہ شاید واحد زردشتی شاعر ہیں۔
 
حسان خان صاحب !۔۔۔آپکے پاس دیوان شاہ نیاز بریلوی بھی موجود ہے، دیکھئے گا کہ کیا تقریباّ ایسی ہی غزل وہاں موجود ہے یا نہیں۔۔۔یہاں تو اس جیسی ایک غزل تین مختلف شعراء سے منسوب ہوگئی ہے :)
 

حسان خان

لائبریرین
حسان خان صاحب !۔۔۔ آپکے پاس دیوان شاہ نیاز بریلوی بھی موجود ہے، دیکھئے گا کہ کیا تقریباّ ایسی ہی غزل وہاں موجود ہے یا نہیں۔۔۔ یہاں تو اس جیسی ایک غزل تین مختلف شعراء سے منسوب ہوگئی ہے :)

حضرت شاہ نیاز بریلوی کے دیوان میں ایسی دو غزلیں موجود ہیں:
http://www.urduweb.org/mehfil/threa...ا-۔-شاہ-نیاز-بریلوی.24462/page-2#post-1173183
 

حسان خان

لائبریرین
حضرت شاہ نیاز بریلوی کو زمانی لحاظ سے بہرام جی پر فوقیت حاصل ہے۔ اس لیے یہی کہا جا سکتا ہے کہ بہرام جی نے یہ غزل شاہ نیاز بریلوی کی غزلوں سے متاثر ہو کر ہی لکھی ہے۔
 

زبیر مرزا

محفلین
جومٹھاس گجراتی اورفارسی میں وہ ان زبانوں کے بولنے والوں کے کلام میں بخوبی پائی جاتی ہے
زرتشت مذہب کی عبادت گاہ(آتش کدہ) جوکراچی میں بوہری بازارمیں واقع ہے دیکھی ہے حسان آپ نے؟
 

حسان خان

لائبریرین
زرتشت مذہب کی عبادت گاہ(آتش کدہ) جوکراچی میں بوہری بازارمیں واقع ہے دیکھی ہے حسان آپ نے؟

جی بھائی جان دیکھی ہے۔ ویسے میں نے اپنا بچپن محمودآباد میں گذارا ہے، وہاں اس سے ملحقہ ہی بہرام آواری کی پارسی کالونی تھی جسے وہاں 'پارسی گیٹ' کے نام سے جانا جاتا ہے۔ لیکن وہ کالونی حفاظتی اقدامات کی وجہ سے چاروں طرف سے دیوار میں بند تھی، اور وہاں غیر پارسیوں کا اجازت کے بغیر جانا ممنوع تھا۔ اس لیے کبھی کالونی کے اندر جانے کا اتفاق نہیں ہوا۔
 

فاتح

لائبریرین
حسان صاحب! دستور بہرام جی جاماسپ جی بہرام کا عمدہ کلام ارسال کرنے پر شکریہ۔ نیز آپ کے اور محمود غزنوی صاحب کے مابین ہونے والی گفتگو سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔
دستور بہرام جی جاماسپ جی بہرام (پیدائش: 1828 وفات: 1895)
شاہ نیاز احمد علوی بریلوی (پیدائش: 1759 وفات: 1834)
دونوں شعرا کے مطلعوں میں یکسانیت پائی جاتی ہے اور صاف ظاہر ہے کہ چونکہ بہرام جی کی پیدائش کے محض چار سال بعد شاہ نیاز وفات بھی پا گئے تھے تو ان کا شعر پہلے کا ہے جس سے استفادہ کرتے ہوئے بہرام جی نے شعر کہا:
یار کو ہم نے جا بجا دیکھا​
کہیں ظاہر کہیں چھپا دیکھا​
(شاہ نیاز احمد علوی بریلوی)​
یار کو ہم نے برملا دیکھا​
آشکارا کہیں چھپا دیکھا​
(دستور بہرام جی جاماسپ جی بہرام)​
 
Top