حسان خان
لائبریرین
یار کو ہم نے برملا دیکھا
آشکارا کہیں چھپا دیکھا
لن ترانی کہا، کھلا دیکھا
کُنتُ کنزاً کہا چھپا دیکھا
کہیں خالق ہوا کہیں مخلوق
کہیں بندہ کہیں خدا دیکھا
باغ میں ہے وہ ہر جگہ موجود
کہیں غنچہ کہیں صبا دیکھا
کہیں عابد ہے وہ کہیں معبود
گہ معابد میں جبہ سا دیکھا
کہیں لیلیٰ بنا کہیں مجنوں
کہیں محبوبِ خوش ادا دیکھا
کہیں عاشق بنا کہیں معشوق
کہیں ان دونوں سے جدا دیکھا
کہیں خورشید میں منور ہے
کہیں مہتاب میں ضیا دیکھا
نظر آیا وہ مے کدے میں مست
کہیں مسجد میں پارسا دیکھا
کہیں ناآشنا ہے عاشق سے
کہیں عالم سے آشنا دیکھا
کہیں بنتا ہے عاشقِ بیتاب
کہیں خوباں کا پیشوا دیکھا
کہیں عاشق صفت دیا ہے دل
کہیں معشوقِ دل ربا دیکھا
کہیں بلبل بنا کہیں قمری
گہ گل و سروِ خوش نما دیکھا
گہ منزہ ہے یار وحدت میں
گاہ کثرت میں جابجا دیکھا
گاہ ممکن ہے گاہ ہے لا شے
یار کا ماجرا نیا دیکھا
جلوہ اس کا ہے ہر طرف روشن
اپنے جلوے پہ خود فدا دیکھا
عقل حیران ہو گئی بہرام
یہ تماشا جو یار کا دیکھا
(بہرام جی جاماسپ جی)
وفات: ۱۸۹۵ء