Saadullah Husami
محفلین
قارئین کرام -
ایک حمد باری ملاحظہ ہو ۔
ایک حمد باری ملاحظہ ہو ۔
یا خدا
از سعداللہ سعدی
نقش کوئی نہیں اُسکا ، نہ سراپا کوئی
کچھ اشارہ کہ جواں ہے ، یا بڑھاپا کوئی
چہرہء نور کو لکھوں تو میں کیسے لکھوں ؟
حمد لکھوں کہ لکھے کوئ نہ ،ایسا کوئی
ذرّہء دہر میں بستا ہے کہ ہردم خوں میں!
کس شناسا سے خبر لوں ؟ ہے شناسا کوئی؟
چشم بینا ہو اگر تُو ، تو نظر بھی آئے
ایک پلک خود ہے تو دوجا ہے خدارا کوئی
ہے وہ امید کہ ہرشئ سے تعلق ہردم
گر ہوا دور ،تو ہر شے ہوئی گویا کوئی
سب سہارے ہیں زمانے میں نرے ہی دھوکے
ہاں سہارا تو وہی ہو جو ہمیشہ کوئی
پل! کہ ہر لمحہ !، خدا تیرے ہے ، نزدیک بہت
سرجھکا ، ہاتھ اٹھائے تو خدارا کوئی
اسی اُمید سے پانا ہے تو پالے سعدی
کسی بندے کو ہے بندش میں کہ چارہ کوئی؟