ساغر صدیقی : یا رب تیرے جہان کے کیا حال ہو گئے

سید زبیر

محفلین
یا رب تیرے جہان کے کیا حال ہو گئے

کچھ لوگ خواہشوں کے دلال ہو گئے

تپتی رہی ہے آس کی کرنوں پہ زندگی

لمحے جدائیوں کے ماہ و سال ہو گئے

بھولی ہے رنگ رنگ کو دنیا کی نر تکی !

نغمے ربابِ وقت کے بے تال ہو گئے

وحشت میں اپنے تار گریباں ہی دوستو

الجھے تو ہر قدم پہ گراںجال ہو گئے

ساغر جو کل کھلے تھے وہ غنچے کہاں گئے

ہنگامہ بہار میں پامال ہو گئے

ساغر صدیقی
 

اوشو

لائبریرین
یا رب تیرے جہان کے کیا حال ہو گئے

کچھ لوگ خواہشوں کے دلال ہو گئے

تپتی رہی ہے آس کی کرنوں پہ زندگی

لمحے جدائیوں کے ماہ و سال ہو گئے

بھولی ہے رنگ رنگ کو دنیا کی نر تکی !

نغمے ربابِ وقت کے بے تال ہو گئے

وحشت میں اپنے تار گریباں ہی دوستو

الجھے تو ہر قدم پہ گراںجال ہو گئے

ساغر جو کل کھلے تھے وہ غنچے کہاں گئے

ہنگامہ بہار میں پامال ہو گئے

ساغر صدیقی

واہ !
زبردست انتخاب سرکار!
ہر شعر لاجواب
کیا بات ہے ساغر کی
ایک قطعہ مجھے بھی یاد آیا

تشنگی تشنگی ارے توبہ!
قطرے قطرے کو ہم ترستے ہیں
اے خداوندِ کوثر و تسنیم!
تیرے بادل کہاں برستے ہیں؟
 
Top