ابن رضا
لائبریرین
السّلامُ علیکم اُستادِ محترم۔ اُمید ہے آپ خیریت سے ہونگے۔بہت عمدہ تبصرہ فرمایا آپ نے۔ جزاکم اللہ خیرا۔ایک نکتہ پہلے مذکور نہیں ہوا۔ میرے دوست تھے ڈاکٹر رؤف امیر، کہا کرتے تھے: ’’اپنے لکھے کو پالش کرتے رہا کرو‘‘۔
یعنی ایک شعر، قطعہ، غزل، نظم، مضمون، انشائیہ، خاکہ، کہانی، یا جو کچھ بھی وہ ہے؛ ’’فائنل کر دیا تو کر دیا‘‘ والا رویہ درست نہیں۔ اپنے لکھے کو مکرر دیکھتے رہا کریں، جوں جوں وقت گزرے گا، آپ تنقیدی اور نظری طور پر پختہ تر ہوتے چلے جائیں گے۔ اپنے پہلے لکھے ہوئے کی اصلاح خود کرتے رہئے، اس میں کوئی قباحت نہیں۔ ڈاکٹر صاحب مرحوم نے اپنے پہلے شعری مجموعے کا دوسرا ایڈیشن چھاپا تو دوستوں نے دیکھا اس میں سے کچھ غزلیں نکال دی گئی تھیں اور کتنے ہی شعر ترمیم شدہ تھے۔ میرے پاس ان کی کتاب پر لکھا پرانا مضمون تھا۔ میں نے اپنے پرچے کا ’’رؤف امیر نمبر‘‘ جاری کیا تو اس میں وہ مضمون شامل اس اضافی جملے کے ساتھ شامل کیا: یہ مضمون ’’درِ نیم وا‘‘ کے پہلے ایڈیشن پر مبنی ہے۔
میں نے خود اپنے متعدد شعر، بیس پچیس سال گزر جانے کے بعد بھی’’ٹھیک‘‘ کئے ہیں۔ میرے ایک دوست عارف خیام راؤ نےسولہ سترہ برس پہلے کہے ہوئے اپنے ایک قطعے میں پچھلے ہفتے تبدیلی کی۔