حسان خان
لائبریرین
یا علیِ مرتضیٰ اے رازدانِ مصطفیٰ
مصطفیٰ کے بعد تیرا ہے مکانِ مصطفیٰ
جس کا مولیٰ مصطفیٰ ہے اُس کا مولیٰ تو بھی ہے
دوست رکھتے ہیں تجھے سب دوستانِ مصطفیٰ
شوہرِ زہرا ہے تو، صلیِ علیٰ صلِ علیٰ
تجھ سے قائم ہے جہاں میں خاندانِ مصطفیٰ
ہے حسن خورشید تیرا، ہے قمر تیرا حسین
یہ ہے روحِ مصطفیٰ اور وہ ہے جانِ مصطفیٰ
لحمک لحمی تجھے اکثر محمد نے کہا
نفسِ پیغمبر ہے تو حسبِ بیانِ مصطفیٰ
ہے ترا دیدار، دیدارِ حبیبِ ذوالجلال
تیری کرتے ہیں زیارت عاشقانِ مصطفیٰ
تو ہے بابِ مصطفیٰ اور مصطفیٰ ہے شہرِ علم
بے ترے کیونکر ملے پھر آستانِ مصطفیٰ
کعبۂ ربِّ جہاں تیری ولادت گاہ ہے
پاک اور طاہر ہے تو مثلِ دہانِ مصطفیٰ
نور تیرا نورِ احمد، نورِ احمد نورِ حق
شان تیری شانِ حق ہے، یا ہے شانِ مصطفیٰ
بھر گیا علمِ لدُنّی سینۂ پرنور میں
جب کہ تو نے مہد میں چوسی زبانِ مصطفیٰ
تجھ سے آئینِ ادب سیکھے ہیں اُس نے قبلِ خلق
کیوں نہ پھر روح القدس ہو پاسبانِ مصطفیٰ
جس طرح خورشیدِ تاباں سے منور ہے فلک
اس طرح روشن ہے تجھ سے آسمانِ مصطفیٰ
حامیِ ملّت ہے تو اے خسروِ خیبر شکن
ہو گئے معدوم تجھ سے دشمنانِ مصطفیٰ
بسترِ خیر الوریٰ پر سویا تو ہجرت کی شب
خوف میں تو بن گیا دارالامانِ مصطفیٰ
تیری تیغِ کفر کش اسلام کی پہلی بنا
تیرا علمِ پاک ہے فیضِ لسانِ مصطفیٰ
اے وصیِ مصطفیٰ تو سابق الاسلام ہے
ذاتِ اقدس ہے تری جانِ جہانِ مصطفیٰ
تیری شمشیرِ دودم کی آبِ نصرت کیا کہوں
جس سے ہے سرسبز اب تک بوستانِ مصطفیٰ
خندق و بدر و احد میں تو تنِ تنہا لڑا
تیرا دم گویا تھا اک فوجِ کرانِ مصطفیٰ
چوم لیتی تھی پھریرا نصرتِ پروردگار
جب اٹھاتا تھا وغا میں تو نشانِ مصطفیٰ
کوثری کے کام دو ہیں، ایک ہی لیکن مآل
ہے ثنا خواں تیرا یہ، اور مدح خوانِ مصطفیٰ
(چودھری دِلّو رام کوثری)