یورپ کی غربت

سید زبیر

محفلین
evsize-sokakta-da-hayat-yok-25914.jpg


images


e057eeef0e3ea597a3b58b8145a217dd4241b54ae0e01b07609c7c4c4dcb90da.jpg
 

x boy

محفلین
یہ تو فرد پر منحصر ہے کہ وہ کیا کرتا ہے یورپ میں کرنے کے بہت سے کام ہیں اور ساتھ میں سوشل سیکوریٹی کام نہ ہونے کی صورت میں۔
اگر یورپ میں غریبی ہوتی تو پاکستانی وہاں کیوں جاتے ہیں
 

arifkarim

معطل
یہ تو فرد پر منحصر ہے کہ وہ کیا کرتا ہے یورپ میں کرنے کے بہت سے کام ہیں اور ساتھ میں سوشل سیکوریٹی کام نہ ہونے کی صورت میں۔
اگر یورپ میں غریبی ہوتی تو پاکستانی وہاں کیوں جاتے ہیں
یہ معاشی بدانتظامی کی تصاویر ہیں غربت کی نہیں۔ سابقہ یورپی حکومتیں اپنی استطاعت سے کہیں زیادہ قرضہ کم سود پر لیتی رہی ہیں جو اب انکو زیادہ سود کیساتھ واپس کرنا پڑ رہا ہے۔ پاکستان جیسی صورت حال ہے جرمنی کو چھوڑ کر دیگر یورپی ممالک میں:
http://en.wikipedia.org/wiki/Eurozone_crisis
 

قیصرانی

لائبریرین
یورپ کے مختلف ممالک میں بہت فرق ہے۔ دو ہمسائیہ ممالک فن لینڈ اور اسٹونیا کے درمیان صرف 60 کلومیٹر چوڑی خلیج فن لینڈ حائل ہے اور زبان بھی کسی حد تک ملتی جلتی ہے (عام روز مرہ کے فقرے بولنے کی حد تک) لیکن فن لینڈ میں اچھی تنخواہ اگر 2800 سے 3000 یورو بنتی ہے تو اسٹونیا میں اسی سطح کی تنخواہ تقریباً 1000 یورو پر شمار ہوتی ہے۔ رومانیا وغیرہ سے تو باقاعدہ بھکاری یہاں آتے ہیں یا جرائم پیشہ افراد، کہ ان کے اپنے ملک میں سوشل سکیورٹی کا نظام نہیں یا انتہائی کم ہوتا ہے
جمعے کی شام کام پر تھا تو ٹی وی پر خبریں چل رہی تھیں تو دیکھا کہ فن لینڈ میں اس وقت تقریباً 700 افراد بے گھر ہیں (پچپن لاکھ کی آبادی میں سے)۔ ویسے یہاں میں نے صرف وہی افراد بے گھر دیکھے ہیں جو نشے کی وجہ سے اپنی تمام آمدنی شراب یا منشیات پر خرچ کر دیتے ہیں۔ تاہم ایسے افراد کو بھی سردیوں کے شروع میں تلاش کر کے مفت کے حکومتی گھروں میں بھیج دیا جاتا ہے جہاِں انہیں بغیر کرائے کے رہنے کی اجازت ہوتی ہے اور دو یا تین وقت کا مفت کھانا اور معمولی سا الاؤنس بھی ملتا ہے تاکہ نشہ پانی چلتا رہے۔ واضح رہے کہ یہ ایسے افراد ہوتے ہیں جو انتہائی حد تک نشے میں گرفتار ہو چکے ہوتے ہیں اور نشہ چھوڑنے کے قابل نہیں رہتے اور "طبی اعتبار سے" ان کی موت زیادہ دور نہیں ہوتی :(
 

arifkarim

معطل
یورپ کے مختلف ممالک میں بہت فرق ہے۔ دو ہمسائیہ ممالک فن لینڈ اور اسٹونیا کے درمیان صرف 60 کلومیٹر چوڑی خلیج فن لینڈ حائل ہے اور زبان بھی کسی حد تک ملتی جلتی ہے (عام روز مرہ کے فقرے بولنے کی حد تک) لیکن فن لینڈ میں اچھی تنخواہ اگر 2800 سے 3000 یورو بنتی ہے تو اسٹونیا میں اسی سطح کی تنخواہ تقریباً 1000 یورو پر شمار ہوتی ہے۔ رومانیا وغیرہ سے تو باقاعدہ بھکاری یہاں آتے ہیں یا جرائم پیشہ افراد، کہ ان کے اپنے ملک میں سوشل سکیورٹی کا نظام نہیں یا انتہائی کم ہوتا ہے
جمعے کی شام کام پر تھا تو ٹی وی پر خبریں چل رہی تھیں تو دیکھا کہ فن لینڈ میں اس وقت تقریباً 700 افراد بے گھر ہیں (پچپن لاکھ کی آبادی میں سے)۔ ویسے یہاں میں نے صرف وہی افراد بے گھر دیکھے ہیں جو نشے کی وجہ سے اپنی تمام آمدنی شراب یا منشیات پر خرچ کر دیتے ہیں۔ تاہم ایسے افراد کو بھی سردیوں کے شروع میں تلاش کر کے مفت کے حکومتی گھروں میں بھیج دیا جاتا ہے جہاِں انہیں بغیر کرائے کے رہنے کی اجازت ہوتی ہے اور دو یا تین وقت کا مفت کھانا اور معمولی سا الاؤنس بھی ملتا ہے تاکہ نشہ پانی چلتا رہے۔ واضح رہے کہ یہ ایسے افراد ہوتے ہیں جو انتہائی حد تک نشے میں گرفتار ہو چکے ہوتے ہیں اور نشہ چھوڑنے کے قابل نہیں رہتے اور "طبی اعتبار سے" ان کی موت زیادہ دور نہیں ہوتی :(

جی اسی لئے میں اسکینڈنیویا بشمول فن لینڈ کو یورپ میں شمار نہیں کرتا کہ یہاں سماجی تحفظ خود حکومت وقت کی طرف سے اسقدر حاصل ہو جاتا ہے کہ کوئی بھی غریب بھوکا یا بے گھر و آسرا نہیں ہوتا۔ پتا نہیں دیگر یورپین سیاست دانوںکو کیا تکلیف ہے کہ وہ یہاں کے سماجی تحفظ والے ماڈل سے اتنے نالاں ہے کہ یہ عین اسلامی معاشی مساوات پر مبنی ہے:
http://www.telegraph.co.uk/news/wor...d-in-Islamic-values-as-Muslim-states-lag.html

شاید زیک نے اسی لئے مجھے منفی ریٹنگ سے نوازا ہے کہ امریکہ میں بھی اسلامی معاشی مساوات جو اسکینڈینیون ممالک میں عام ہیں کا دور دور تک کوئی نام و نشان نہیں۔ وہاں بھی بے گھر و آسرا لوگوں کی فوج بیٹھی ہے جو منشیات فروخت اور جرائم پیشہ افراد کیلئے ایک انمول اثاثہ ثابت ہوتی ہے۔ اوپر سے امریکی سرمایہ دارانہ نظام کی خوبی دیکھیئے کہ وہاں خالی اور غیر استعمال شدہ گھر وں کی تعداد 5 گنا زیادہ ہے ان سے جنکے پاس رہنے کا کوئی ٹھکانہ نہیں:
According to Amnesty International USA, vacant houses outnumber homeless people by five times​
http://en.wikipedia.org/wiki/Homelessness_in_the_United_States

اگر گھر بنانے کا مقصد انسانوں کا وہاں مستقل قیام اور بسر نہیں بلکہ اسکی فروخت سے حاصل ہونے والا منافع ہوتو ظاہر ہے یہی حالات ہوں گے پھر۔ اسی لئے میں اسے غریبی نہیں بلکہ معاشی بدانتظامی تصور کرتا ہوں کہ خالی گھر تو موجود ہیں لیکن حکومت امراء اور سرمایہ دار طبقے کو یہ ان غرباء میں تقسیم کرنے یا کچھ عرصہ رہنے کیلئے مجبور نہیں کر سکتی۔ غریبی تو تب ہوگی جب تمام آبادی کیلئے رہنے کیلئے سرے سے گھر ہی موجود نہ ہوں جبکہ یورپ و امریکہ میں دیوالیہ شدہ خالی گھروں کا انبار لگا ہوا ہے جبکہ بے روز گار یا کم آمدنی والے سڑکوں پر بسیرا کرنے پر مجبور ہیں حکومتی بد معاشی کی وجہ سے۔
 
آخری تدوین:
ميخانے کي بنياد ميں آيا ہے تزلزل
بيٹھے ہيں اسي فکر ميں پيران خرابات​
چہروں پہ جو سرخي نظر آتي ہے سر شام
يا غازہ ہے يا ساغر و مينا کي کرامات

يہ علم ، يہ حکمت ، يہ تدبر ، يہ حکومت
پيتے ہيں لہو ، ديتے ہيں تعليم مساوات​
بے کاري و عرياني و مے خواري و افلاس
کيا کم ہيں فرنگي مدنيت کے فتوحات​
 

زیک

مسافر
شاید زیک نے اسی لئے مجھے منفی ریٹنگ سے نوازا ہے کہ امریکہ میں بھی اسلامی معاشی مساوات جو اسکینڈینیون ممالک میں عام ہیں کا دور دور تک کوئی نام و نشان نہیں۔
جی نہیں۔ میں خود کو سوشل ڈیموکریٹ سمجھتا ہوں اور نارڈک ماڈل سے کافی متاثر ہوں۔
 

قیصرانی

لائبریرین
ميخانے کي بنياد ميں آيا ہے تزلزل
بيٹھے ہيں اسي فکر ميں پيران خرابات​
چہروں پہ جو سرخي نظر آتي ہے سر شام
يا غازہ ہے يا ساغر و مينا کي کرامات

يہ علم ، يہ حکمت ، يہ تدبر ، يہ حکومت
پيتے ہيں لہو ، ديتے ہيں تعليم مساوات​
بے کاري و عرياني و مے خواري و افلاس
کيا کم ہيں فرنگي مدنيت کے فتوحات​
معاف کیجئے گا برادر، خون پینا، بے کاری، عریانی، مے خواری، افلاس۔۔۔ اس کے باوجود یہی افراد لٹرلی پوری دنیا کو اپنی ٹھوکر کی نوک پر رکھے ہوئے ہیں۔ سوا ارب مسلمان وہ عضوِ معطل ہیں جن کا نہ ہونا شاید ان کے ہونے سے بہتر ہے۔ پھر بھی انہی "مسلمان سائنس دانوں" کی تسبیح، انہی "مسلمان حکمرانوں" کی حکمرانی اور گھڑ گھڑ کر شخصیات ہم سامنے لاتے ہیں، نظریات کی طرف آنکھ اٹھا کر دیکھیں تو ہم سے زیادہ تہی دامن کوئی نہیں کہ ایک تو نظریات ہمارے "خدائی" ہیں اور اس پر مستزاد یہ کہ ہم میں سے شاید ہی دو افراد اس نظریئے کی کسی ایک تشریح پر پوری طرح متفق ہوں
اگلے خون پینے والے، بے کار، عریاں، مے خوار، مفلس۔۔۔ چاند کے بعد مریخ تک پہنچ گئے اور ہم ہیں کہ ہر ماہ قمری تقویم کے اعلان پر پھڈے ڈال کر بیٹھے ہوتے ہیں کہ چاند نظر آیا، چاند نظر نہیں آیا۔ اس سے بڑھ کر کوئی رذالت ہوگی کہ رذالت ہی دکھائی نہ دے؟
دنیا کے ہر شعبے کی مانند معیشت کو اس وقت یہی "بھوکی، ننگی، مفلس، شرابی اور بے کار" قومیں چلا رہی ہیں۔ ہمیں تو "خدا کا ودیعت کردہ" معاشی نظام چلانا ہے، جس کے بارے آج تک کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ وہ ہے کیا۔ ہر فقہہ اپنی محدود سوچ کے دائرے میں گھومتا ہے۔ کسی کے نزدیک سود حرام ہے اور رباء جائز تو کسی کے نزدیک رباء بھی حرام۔ کسی کے نزدیک سرمایہ کاری کرنا (ہنرمند فرد کو سرمایہ مہیا کرنا تاکہ وہ اپنے ہنر اور دوسرے کے سرمائے کو گردش میں لا کر اپنے اور دوسروں کے لئے رزق کا بندوبست کر سکے) بھی شاید حرام ہو
یہ راگ بھی ہمارا فیورٹ ہے کہ اللہ تعالیٰ رزاق ہے، ہر جاندار کا رزق اسی کے ذمے ہے۔۔۔ افریقہ میں مرتے لوگ ہمیں دکھائی نہیں دیتے؟ دوسری جانب ہمارے حکمرانوں کے گھوڑے مربے کھاتے ہیں اور ان کے شہزادے اپنے ہوائی جہازوں کے اندر سامان پر سونے کا پانی چڑھاتے ہیں (ولید بن طلال شاید) کسی بادشاہ کے محل میں 1000 بیڈ رومز اور لگژری کاروں کا دنیا بھر میں سب سے بڑا فلیٹ بھی (برونائی) جبکہ ہمارے پاس ہی موجود بنگال کے قحط کا تذکرہ آپ کو ابھی تک ملتا ہے
اس وقت ہمارے نظریات کہاں تشریف لے جاتے ہیں؟ کیا ہمیں مذہب ہی یہ نہیں بتاتا کہ الٹی میٹ رزاق بے شک اللہ ہے لیکن منصوبہ بندی (آبادی کی بھی اور وسائل کی بھی) ہمارا اپنا ذمہ ہے :)
باقی رہی بات کہ پیتے ہیں لہو، دیتے ہیں تعلیمِ مساوات، تو دیکھ لیجئے کہ جہاں بھی، جس ملک میں بھی مسلمان طاقتور ہوئے ہیں، وہیں سب سے زیادہ خون بہتا دکھائی دے گا جو عموماً مسلمانوں کا ہی ہوتا ہے۔ اگرچہ یہ محض مسلمانوں تک نہیں، بلکہ قانون قدرت سمجھ لیں کہ ظرف سے زیادہ ملے تو چھلکانا عام بات ہو جاتی ہے :)
پسِ نوشت: مجھے پورا یقین ہے کہ یہ پوسٹ غیر متعلق قرار دے کر شاید ہٹا دی جائے۔ خیر، یہ بھی "عین اسلامی" فعل ہوگا :)
 

سید فصیح احمد

لائبریرین
معاف کیجئے گا برادر، خون پینا، بے کاری، عریانی، مے خواری، افلاس۔۔۔ اس کے باوجود یہی افراد لٹرلی پوری دنیا کو اپنی ٹھوکر کی نوک پر رکھے ہوئے ہیں۔ سوا ارب مسلمان وہ عضوِ معطل ہیں جن کا نہ ہونا شاید ان کے ہونے سے بہتر ہے۔ پھر بھی انہی "مسلمان سائنس دانوں" کی تسبیح، انہی "مسلمان حکمرانوں" کی حکمرانی اور گھڑ گھڑ کر شخصیات ہم سامنے لاتے ہیں، نظریات کی طرف آنکھ اٹھا کر دیکھیں تو ہم سے زیادہ تہی دامن کوئی نہیں کہ ایک تو نظریات ہمارے "خدائی" ہیں اور اس پر مستزاد یہ کہ ہم میں سے شاید ہی دو افراد اس نظریئے کی کسی ایک تشریح پر پوری طرح متفق ہوں
اگلے خون پینے والے، بے کار، عریاں، مے خوار، مفلس۔۔۔ چاند کے بعد مریخ تک پہنچ گئے اور ہم ہیں کہ ہر ماہ قمری تقویم کے اعلان پر پھڈے ڈال کر بیٹھے ہوتے ہیں کہ چاند نظر آیا، چاند نظر نہیں آیا۔ اس سے بڑھ کر کوئی رذالت ہوگی کہ رذالت ہی دکھائی نہ دے؟
دنیا کے ہر شعبے کی مانند معیشت کو اس وقت یہی "بھوکی، ننگی، مفلس، شرابی اور بے کار" قومیں چلا رہی ہیں۔ ہمیں تو "خدا کا ودیعت کردہ" معاشی نظام چلانا ہے، جس کے بارے آج تک کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ وہ ہے کیا۔ ہر فقہہ اپنی محدود سوچ کے دائرے میں گھومتا ہے۔ کسی کے نزدیک سود حرام ہے اور رباء جائز تو کسی کے نزدیک رباء بھی حرام۔ کسی کے نزدیک سرمایہ کاری کرنا (ہنرمند فرد کو سرمایہ مہیا کرنا تاکہ وہ اپنے ہنر اور دوسرے کے سرمائے کو گردش میں لا کر اپنے اور دوسروں کے لئے رزق کا بندوبست کر سکے) بھی شاید حرام ہو
یہ راگ بھی ہمارا فیورٹ ہے کہ اللہ تعالیٰ رزاق ہے، ہر جاندار کا رزق اسی کے ذمے ہے۔۔۔ افریقہ میں مرتے لوگ ہمیں دکھائی نہیں دیتے؟ دوسری جانب ہمارے حکمرانوں کے گھوڑے مربے کھاتے ہیں اور ان کے شہزادے اپنے ہوائی جہازوں کے اندر سامان پر سونے کا پانی چڑھاتے ہیں (ولید بن طلال شاید) کسی بادشاہ کے محل میں 1000 بیڈ رومز اور لگژری کاروں کا دنیا بھر میں سب سے بڑا فلیٹ بھی (برونائی) جبکہ ہمارے پاس ہی موجود بنگال کے قحط کا تذکرہ آپ کو ابھی تک ملتا ہے
اس وقت ہمارے نظریات کہاں تشریف لے جاتے ہیں؟ کیا ہمیں مذہب ہی یہ نہیں بتاتا کہ الٹی میٹ رزاق بے شک اللہ ہے لیکن منصوبہ بندی (آبادی کی بھی اور وسائل کی بھی) ہمارا اپنا ذمہ ہے :)
باقی رہی بات کہ پیتے ہیں لہو، دیتے ہیں تعلیمِ مساوات، تو دیکھ لیجئے کہ جہاں بھی، جس ملک میں بھی مسلمان طاقتور ہوئے ہیں، وہیں سب سے زیادہ خون بہتا دکھائی دے گا جو عموماً مسلمانوں کا ہی ہوتا ہے۔ اگرچہ یہ محض مسلمانوں تک نہیں، بلکہ قانون قدرت سمجھ لیں کہ ظرف سے زیادہ ملے تو چھلکانا عام بات ہو جاتی ہے :)
پسِ نوشت: مجھے پورا یقین ہے کہ یہ پوسٹ غیر متعلق قرار دے کر شاید ہٹا دی جائے۔ خیر، یہ بھی "عین اسلامی" فعل ہوگا :)

واہ بھائی جان کیا سچا نقشہ کھینچا، اللہ سوہنا خوش رکھے۔ آمین! :)
 
معاف کیجئے گا برادر، خون پینا، بے کاری، عریانی، مے خواری، افلاس۔۔۔ اس کے باوجود یہی افراد لٹرلی پوری دنیا کو اپنی ٹھوکر کی نوک پر رکھے ہوئے ہیں۔ سوا ارب مسلمان وہ عضوِ معطل ہیں جن کا نہ ہونا شاید ان کے ہونے سے بہتر ہے۔ پھر بھی انہی "مسلمان سائنس دانوں" کی تسبیح، انہی "مسلمان حکمرانوں" کی حکمرانی اور گھڑ گھڑ کر شخصیات ہم سامنے لاتے ہیں، نظریات کی طرف آنکھ اٹھا کر دیکھیں تو ہم سے زیادہ تہی دامن کوئی نہیں کہ ایک تو نظریات ہمارے "خدائی" ہیں اور اس پر مستزاد یہ کہ ہم میں سے شاید ہی دو افراد اس نظریئے کی کسی ایک تشریح پر پوری طرح متفق ہوں
اگلے خون پینے والے، بے کار، عریاں، مے خوار، مفلس۔۔۔ چاند کے بعد مریخ تک پہنچ گئے اور ہم ہیں کہ ہر ماہ قمری تقویم کے اعلان پر پھڈے ڈال کر بیٹھے ہوتے ہیں کہ چاند نظر آیا، چاند نظر نہیں آیا۔ اس سے بڑھ کر کوئی رذالت ہوگی کہ رذالت ہی دکھائی نہ دے؟
دنیا کے ہر شعبے کی مانند معیشت کو اس وقت یہی "بھوکی، ننگی، مفلس، شرابی اور بے کار" قومیں چلا رہی ہیں۔ ہمیں تو "خدا کا ودیعت کردہ" معاشی نظام چلانا ہے، جس کے بارے آج تک کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ وہ ہے کیا۔ ہر فقہہ اپنی محدود سوچ کے دائرے میں گھومتا ہے۔ کسی کے نزدیک سود حرام ہے اور رباء جائز تو کسی کے نزدیک رباء بھی حرام۔ کسی کے نزدیک سرمایہ کاری کرنا (ہنرمند فرد کو سرمایہ مہیا کرنا تاکہ وہ اپنے ہنر اور دوسرے کے سرمائے کو گردش میں لا کر اپنے اور دوسروں کے لئے رزق کا بندوبست کر سکے) بھی شاید حرام ہو
یہ راگ بھی ہمارا فیورٹ ہے کہ اللہ تعالیٰ رزاق ہے، ہر جاندار کا رزق اسی کے ذمے ہے۔۔۔ افریقہ میں مرتے لوگ ہمیں دکھائی نہیں دیتے؟ دوسری جانب ہمارے حکمرانوں کے گھوڑے مربے کھاتے ہیں اور ان کے شہزادے اپنے ہوائی جہازوں کے اندر سامان پر سونے کا پانی چڑھاتے ہیں (ولید بن طلال شاید) کسی بادشاہ کے محل میں 1000 بیڈ رومز اور لگژری کاروں کا دنیا بھر میں سب سے بڑا فلیٹ بھی (برونائی) جبکہ ہمارے پاس ہی موجود بنگال کے قحط کا تذکرہ آپ کو ابھی تک ملتا ہے
اس وقت ہمارے نظریات کہاں تشریف لے جاتے ہیں؟ کیا ہمیں مذہب ہی یہ نہیں بتاتا کہ الٹی میٹ رزاق بے شک اللہ ہے لیکن منصوبہ بندی (آبادی کی بھی اور وسائل کی بھی) ہمارا اپنا ذمہ ہے :)
باقی رہی بات کہ پیتے ہیں لہو، دیتے ہیں تعلیمِ مساوات، تو دیکھ لیجئے کہ جہاں بھی، جس ملک میں بھی مسلمان طاقتور ہوئے ہیں، وہیں سب سے زیادہ خون بہتا دکھائی دے گا جو عموماً مسلمانوں کا ہی ہوتا ہے۔ اگرچہ یہ محض مسلمانوں تک نہیں، بلکہ قانون قدرت سمجھ لیں کہ ظرف سے زیادہ ملے تو چھلکانا عام بات ہو جاتی ہے :)
پسِ نوشت: مجھے پورا یقین ہے کہ یہ پوسٹ غیر متعلق قرار دے کر شاید ہٹا دی جائے۔ خیر، یہ بھی "عین اسلامی" فعل ہوگا :)
آپ نے درست فرمایا، میں 75٪ تک متفق ہوں، بس ہمارا ایمان ہی کمزور ہے، اسی لیئے مار کھا رہے ہیں، باقی 25٪ اختلاف قائم رہے گا، کوئی بھی اپنے مذہبی اور سیاسی نقطہ نظر سے نہیں ہٹتا، اور نہ ہی میں ہٹوں گا۔
ایک دوسرے کو تپا کر ایک دوسرے کی زبان خراب کروا کسی کو کیا حاصل ہوتا ہے، یہ آپ نے بھی دیکھا ہو گا اور باقی محفلین نے بھی۔
مجھے اپنی اُن سابقہ مراسلوں پر انتہائی افسوس ہے اور دکھ بھی، خاص طور پر صائمہ شاہ اور عثمان بھائی معافی مانگتا ہوں۔ آپ کو بھی کئی بار تنگ کر چکا ہوں لیکن اب کی بار آپنے بات دل پر لے لی، آپ بھی مجھے معاف کر دیجئے گا۔
مزید بحث کی گنجائش نہیں اور نہ ہی ہمت رہی۔ میں یہاں اردو سیکھنے آیا تھا، دوست بنانے آیا تھا، شروع شروع میں سبھی دوست تھے ہنسی مذاق چلتا رہتا تھا، سنجیدہ بحث کم ہی ہوتی تھی اور جلدی تالا لگا دیا جاتا تھا، بحث میں پڑنے کا کبھی کوئی فائدہ نہیں ہوا،نجانے محفل کو کس کی نظر لگ گئی، محفل دو حصوں میں بٹ گئی ، دونو ں اطراف کا ساتھ نہیں دے سکتا، اور پھر دوست دشمن بننے لگے۔
ہر ایک کا اپنا نقطہ نظر اور چیزوں کو پرکھنے کا اپنا طریقہ ہوتا ہے، میں اگر قیصرانی بھائی کی جگہ ہوتا اور انہیں مراحل سے گزرا ہوتا تو میں بھی یہی کہتا۔
میں مزید دوستوں کو کھونا نہیں چایتا، اس لئیے مجھے یہ محفل چھوڑ دینا چاہیئے، فیصلہ کرنا مشکل تھا، آپ سب کو بہت مِس کروں گا۔

اگر پھر بھی کوئی رابطہ رکھنا چاہتا ہے تو ڈھونڈنے سےlinkedin, facebook ا ور google plus پر مل جاؤں گا۔

سرآمد روزگار این فقیریِ

اللہ آپ سب کو آ سانیاں عطا کرے،آمین
 

قیصرانی

لائبریرین
آپ نے درست فرمایا، میں 75٪ تک متفق ہوں، بس ہمارا ایمان ہی کمزور ہے، اسی لیئے مار کھا رہے ہیں، باقی 25٪ اختلاف قائم رہے گا، کوئی بھی اپنے مذہبی اور سیاسی نقطہ نظر سے نہیں ہٹتا، اور نہ ہی میں ہٹوں گا۔
ایک دوسرے کو تپا کر ایک دوسرے کی زبان خراب کروا کسی کو کیا حاصل ہوتا ہے، یہ آپ نے بھی دیکھا ہو گا اور باقی محفلین نے بھی۔
مجھے اپنی اُن سابقہ مراسلوں پر انتہائی افسوس ہے اور دکھ بھی، خاص طور پر صائمہ شاہ اور عثمان بھائی معافی مانگتا ہوں۔ آپ کو بھی کئی بار تنگ کر چکا ہوں لیکن اب کی بار آپنے بات دل پر لے لی، آپ بھی مجھے معاف کر دیجئے گا۔
مزید بحث کی گنجائش نہیں اور نہ ہی ہمت رہی۔ میں یہاں اردو سیکھنے آیا تھا، دوست بنانے آیا تھا، شروع شروع میں سبھی دوست تھے ہنسی مذاق چلتا رہتا تھا، سنجیدہ بحث کم ہی ہوتی تھی اور جلدی تالا لگا دیا جاتا تھا، بحث میں پڑنے کا کبھی کوئی فائدہ نہیں ہوا،نجانے محفل کو کس کی نظر لگ گئی، محفل دو حصوں میں بٹ گئی ، دونو ں اطراف کا ساتھ نہیں دے سکتا، اور پھر دوست دشمن بننے لگے۔
ہر ایک کا اپنا نقطہ نظر اور چیزوں کو پرکھنے کا اپنا طریقہ ہوتا ہے، میں اگر قیصرانی بھائی کی جگہ ہوتا اور انہیں مراحل سے گزرا ہوتا تو میں بھی یہی کہتا۔
میں مزید دوستوں کو کھونا نہیں چایتا، اس لئیے مجھے یہ محفل چھوڑ دینا چاہیئے، فیصلہ کرنا مشکل تھا، آپ سب کو بہت مِس کروں گا۔

اگر پھر بھی کوئی رابطہ رکھنا چاہتا ہے تو ڈھونڈنے سےlinkedin, facebook ا ور google plus پر مل جاؤں گا۔

سرآمد روزگار این فقیریِ

اللہ آپ سب کو آ سانیاں عطا کرے،آمین
ارے بھئی، یہ کہاں چل دیئے؟ آپس میں گفتگو کرنے کا مطلب یہ تو نہیں ہوتا کہ ہم ایک دوسرے کو بدلنا چاہتے ہیں؟ ہم مثبت ماحول میں خیالات کا تبادلہ کرتے ہیں۔ بحث کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ دوسرے کو غلط ثابت کر کے ان سے اپنی بات منوائی جائے۔ بحث کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ آپ تصویر کا دوسرا رخ بھی دیکھ لیں۔ اس کے بعد اپنے خیالات یا نظریات بدلنا چاہیں تو بھی ٹھیک، نہ بدلنا چاہیں تو بھی ٹھیک
اب ذرا جلدی سے واپس آئیے :)
 

صائمہ شاہ

محفلین
آپ نے درست فرمایا، میں 75٪ تک متفق ہوں، بس ہمارا ایمان ہی کمزور ہے، اسی لیئے مار کھا رہے ہیں، باقی 25٪ اختلاف قائم رہے گا، کوئی بھی اپنے مذہبی اور سیاسی نقطہ نظر سے نہیں ہٹتا، اور نہ ہی میں ہٹوں گا۔
ایک دوسرے کو تپا کر ایک دوسرے کی زبان خراب کروا کسی کو کیا حاصل ہوتا ہے، یہ آپ نے بھی دیکھا ہو گا اور باقی محفلین نے بھی۔
مجھے اپنی اُن سابقہ مراسلوں پر انتہائی افسوس ہے اور دکھ بھی، خاص طور پر صائمہ شاہ اور عثمان بھائی معافی مانگتا ہوں۔ آپ کو بھی کئی بار تنگ کر چکا ہوں لیکن اب کی بار آپنے بات دل پر لے لی، آپ بھی مجھے معاف کر دیجئے گا۔
مزید بحث کی گنجائش نہیں اور نہ ہی ہمت رہی۔ میں یہاں اردو سیکھنے آیا تھا، دوست بنانے آیا تھا، شروع شروع میں سبھی دوست تھے ہنسی مذاق چلتا رہتا تھا، سنجیدہ بحث کم ہی ہوتی تھی اور جلدی تالا لگا دیا جاتا تھا، بحث میں پڑنے کا کبھی کوئی فائدہ نہیں ہوا،نجانے محفل کو کس کی نظر لگ گئی، محفل دو حصوں میں بٹ گئی ، دونو ں اطراف کا ساتھ نہیں دے سکتا، اور پھر دوست دشمن بننے لگے۔
ہر ایک کا اپنا نقطہ نظر اور چیزوں کو پرکھنے کا اپنا طریقہ ہوتا ہے، میں اگر قیصرانی بھائی کی جگہ ہوتا اور انہیں مراحل سے گزرا ہوتا تو میں بھی یہی کہتا۔
میں مزید دوستوں کو کھونا نہیں چایتا، اس لئیے مجھے یہ محفل چھوڑ دینا چاہیئے، فیصلہ کرنا مشکل تھا، آپ سب کو بہت مِس کروں گا۔

اگر پھر بھی کوئی رابطہ رکھنا چاہتا ہے تو ڈھونڈنے سےlinkedin, facebook ا ور google plus پر مل جاؤں گا۔

سرآمد روزگار این فقیریِ

اللہ آپ سب کو آ سانیاں عطا کرے،آمین
عمر فاروق
اختلاف رائے کا مطلب ذاتی اختلاف نہیں ہوتا آپ کو محفل چھوڑنے کی ضرورت نہیں ہے بس بحث کے آداب سیکھ لیجیے
 
آخری تدوین:

قیصرانی

لائبریرین
آپ کو بھی کئی بار تنگ کر چکا ہوں لیکن اب کی بار آپنے بات دل پر لے لی، آپ بھی مجھے معاف کر دیجئے گا۔
واضح کر دوں کہ ہماری بات چیت فورم پر اور آف لائن بھی چلتی رہتی ہے اور ہمیشہ آپ سے بات کر کے مجھے اچھا لگا :)
 

عزیزامین

محفلین
یورپ کے مختلف ممالک میں بہت فرق ہے۔ دو ہمسائیہ ممالک فن لینڈ اور اسٹونیا کے درمیان صرف 60 کلومیٹر چوڑی خلیج فن لینڈ حائل ہے اور زبان بھی کسی حد تک ملتی جلتی ہے (عام روز مرہ کے فقرے بولنے کی حد تک) لیکن فن لینڈ میں اچھی تنخواہ اگر 2800 سے 3000 یورو بنتی ہے تو اسٹونیا میں اسی سطح کی تنخواہ تقریباً 1000 یورو پر شمار ہوتی ہے۔ رومانیا وغیرہ سے تو باقاعدہ بھکاری یہاں آتے ہیں یا جرائم پیشہ افراد، کہ ان کے اپنے ملک میں سوشل سکیورٹی کا نظام نہیں یا انتہائی کم ہوتا ہے
جمعے کی شام کام پر تھا تو ٹی وی پر خبریں چل رہی تھیں تو دیکھا کہ فن لینڈ میں اس وقت تقریباً 700 افراد بے گھر ہیں (پچپن لاکھ کی آبادی میں سے)۔ ویسے یہاں میں نے صرف وہی افراد بے گھر دیکھے ہیں جو نشے کی وجہ سے اپنی تمام آمدنی شراب یا منشیات پر خرچ کر دیتے ہیں۔ تاہم ایسے افراد کو بھی سردیوں کے شروع میں تلاش کر کے مفت کے حکومتی گھروں میں بھیج دیا جاتا ہے جہاِں انہیں بغیر کرائے کے رہنے کی اجازت ہوتی ہے اور دو یا تین وقت کا مفت کھانا اور معمولی سا الاؤنس بھی ملتا ہے تاکہ نشہ پانی چلتا رہے۔ واضح رہے کہ یہ ایسے افراد ہوتے ہیں جو انتہائی حد تک نشے میں گرفتار ہو چکے ہوتے ہیں اور نشہ چھوڑنے کے قابل نہیں رہتے اور "طبی اعتبار سے" ان کی موت زیادہ دور نہیں ہوتی :(
گویا فن لینڈ دوسرا پاکستان ہے؟
 
Top