شمشاد
لائبریرین
صفحہ ۹۲
جاری رہے اور کامیاب ہو۔ چنانچہ گریگوری عاشر۔ نوئی تاسع۔ نکولس رابع۔ اور بنی فیس ثامن (پوپون) نے فتوے دیےکہ ٹیوٹن نائٹ۔ اور سینٹ جان کے بانکے بھی ٹمپلرون کے گروہ مین شامل ہو جائین۔ باہمی محبت و اتحاد کو ترقی دیکر اپنی قوت بڑھائین۔ اور یہ تینون طرح کے بانکے ملکے ایک گروہ بن جائین۔ پوپ بی فیس ثامن کو مرتے دم تک اسی بات کی دُھن رہی کہ بیت المقدس پر عیسائیون کا قبضہ ہو۔ اور ٹمپلرون کے بڑھانے اور انکی تقویت مین اُس نے کوئی دقیقہ نہین اُٹھا رکھا۔
مگر بجاے اسکے کہ اُس کی یہ تمنا برآئے اُسکے ہاتھ سے پاپائی کی وقعت بھی چھن گئی۔ اسوقت تک پاپاؤن کا ایسا زور رہا تھا کہ اصلی قوت اُنھین کے قبضۂ قدرت مین تھی۔ اور مسیحی دنیا کے وہ بادشاہ گر تھے جسے چاہتے بادشاہ بنا دیتے اور جسے چاہتے تاج و تخت سے محروم کر دیتے۔ مگر بنی فیس کے زمانے مین فرانس کے بادشاہ فلبؔ رابع نے اپنے تدبُر سے ایسا زور پکڑ لیا تھا کہ دربار پاپائی کا سارا زور ٹوٹ گیا۔ اور بنی فیس بجاے مسجود قوم ہونے کے فلپ کے ہاتھ مین گرفتار ہو کے اُسی کی قید مین مرا۔ اور اُسکے بعد جب نئے پوپ کے منتخب ہونے کا وقت آیا تو فلپؔ نے رشوتین دے دے کے اور ڈرا دھمکا کے کارڈنلون (یعنی پوپ کی محترم مجلس کے ممبرون) کو اپنا ایسا غلام بنا لیا کہ سوا اُس شخص کے جسے وہ پیش کرے اور کسی کو وہ لوگ پوپ منتخب کرنے کی جرأت ہی نہ کر سکتے تھے۔ یہ انتظام کر کے اُس نے ۷۳۴ محمدی (۱۳۰۵ء) مین کلیمنٹ خامس کو منتخب کرایا۔ اور انتخاب سے پہلے اُس سے چھ شرطین اپنی مرضی کے موافق منوا کے اُن پر حلف اُٹھوالی۔ اُن چھ شرطون مین سے ایک آخر تک راز مین رہی اور کسی کو نہ معلوم ہو سکا کہ کیا تھی مگر واقعات اور پوپ کلیمنٹ کے طرز عمل سے لوگون نے پتہ لگایا کہ وہ شرط ٹمپلرون یعنی اُن مذہبی بانکون کی پامالی تھی۔
تقریباً نصف صدی پیشتر سے عوام مین ان بانکون کی نسبت طرح طرح کی افواہین اُڑنا شروع ہو گئی تھین۔ ان کی رازداری اور مخفی کاروائیون نے لوگون مین بدگمانیان پیدا کین۔ اور وہی لوگ جو ملک و ملت کے سب سے
جاری رہے اور کامیاب ہو۔ چنانچہ گریگوری عاشر۔ نوئی تاسع۔ نکولس رابع۔ اور بنی فیس ثامن (پوپون) نے فتوے دیےکہ ٹیوٹن نائٹ۔ اور سینٹ جان کے بانکے بھی ٹمپلرون کے گروہ مین شامل ہو جائین۔ باہمی محبت و اتحاد کو ترقی دیکر اپنی قوت بڑھائین۔ اور یہ تینون طرح کے بانکے ملکے ایک گروہ بن جائین۔ پوپ بی فیس ثامن کو مرتے دم تک اسی بات کی دُھن رہی کہ بیت المقدس پر عیسائیون کا قبضہ ہو۔ اور ٹمپلرون کے بڑھانے اور انکی تقویت مین اُس نے کوئی دقیقہ نہین اُٹھا رکھا۔
مگر بجاے اسکے کہ اُس کی یہ تمنا برآئے اُسکے ہاتھ سے پاپائی کی وقعت بھی چھن گئی۔ اسوقت تک پاپاؤن کا ایسا زور رہا تھا کہ اصلی قوت اُنھین کے قبضۂ قدرت مین تھی۔ اور مسیحی دنیا کے وہ بادشاہ گر تھے جسے چاہتے بادشاہ بنا دیتے اور جسے چاہتے تاج و تخت سے محروم کر دیتے۔ مگر بنی فیس کے زمانے مین فرانس کے بادشاہ فلبؔ رابع نے اپنے تدبُر سے ایسا زور پکڑ لیا تھا کہ دربار پاپائی کا سارا زور ٹوٹ گیا۔ اور بنی فیس بجاے مسجود قوم ہونے کے فلپ کے ہاتھ مین گرفتار ہو کے اُسی کی قید مین مرا۔ اور اُسکے بعد جب نئے پوپ کے منتخب ہونے کا وقت آیا تو فلپؔ نے رشوتین دے دے کے اور ڈرا دھمکا کے کارڈنلون (یعنی پوپ کی محترم مجلس کے ممبرون) کو اپنا ایسا غلام بنا لیا کہ سوا اُس شخص کے جسے وہ پیش کرے اور کسی کو وہ لوگ پوپ منتخب کرنے کی جرأت ہی نہ کر سکتے تھے۔ یہ انتظام کر کے اُس نے ۷۳۴ محمدی (۱۳۰۵ء) مین کلیمنٹ خامس کو منتخب کرایا۔ اور انتخاب سے پہلے اُس سے چھ شرطین اپنی مرضی کے موافق منوا کے اُن پر حلف اُٹھوالی۔ اُن چھ شرطون مین سے ایک آخر تک راز مین رہی اور کسی کو نہ معلوم ہو سکا کہ کیا تھی مگر واقعات اور پوپ کلیمنٹ کے طرز عمل سے لوگون نے پتہ لگایا کہ وہ شرط ٹمپلرون یعنی اُن مذہبی بانکون کی پامالی تھی۔
تقریباً نصف صدی پیشتر سے عوام مین ان بانکون کی نسبت طرح طرح کی افواہین اُڑنا شروع ہو گئی تھین۔ ان کی رازداری اور مخفی کاروائیون نے لوگون مین بدگمانیان پیدا کین۔ اور وہی لوگ جو ملک و ملت کے سب سے