عاطف بٹ
محفلین
یومِ عرفہ یعنی ذی الحجہ کی نو تاریخ وہ مبارک اور مکرم دن ہے جسے اللہ رب العزت نے اپنے رسول پاک ﷺ کی زبان اقدس سے تمام دنوں کا سردار قرار دیا ہے۔ اسی محترم دن کو رب کائنات نے اپنے دین کی تکمیل کے لئے چنا اور میدان عرفات میں نبی مکرم ﷺ نے خطبۂ حجۃ الوداع ارشاد فرماتے ہوئے قرآن مجید کی یہ آیت تلاوت فرمائی:
اليوم أكملت لكم دينكم و أتممت عليكم نعمتي و رضيت لكم الإسلام دينا (المائدۃ: 3)
ترجمہ: آج میں نے تمہارے لیے تمہارے دین کوکامل کردیا اور تم پر اپنی نعمت تمام کردی اور تمہارے لیے اسلام کے دین ہونے پر رضامند ہوگیا
صحیح مسلم میں نبی محترم ﷺ سے منقول ایک حدیث کا مفہوم کچھ یوں ہے: اللہ تعالٰی یومِ عرفہ کے روزہ سےسالِ آئندہ اور سالِ گذشتہ، یعنی دو سال کے، گناہ معاف کردیتا ہے۔
مسند احمد میں ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث کے مطابق یومِ عرفہ ہی وہ دن ہے جب اللہ نے تمام ارواح کو اکٹھا کر کے ان سے اپنی ربوبیت کے بارے میں عہد لیا تھا۔
صحیح مسلم میں ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی ایک روایت کا مفہوم کچھ یوں ہے: کوئی دن ایسا نہیں جس میں اللہ تعالٰی یومِ عرفہ سے زیادہ اپنے بندوں کو جہنم کی آگ سے رہائی دے۔
اليوم أكملت لكم دينكم و أتممت عليكم نعمتي و رضيت لكم الإسلام دينا (المائدۃ: 3)
ترجمہ: آج میں نے تمہارے لیے تمہارے دین کوکامل کردیا اور تم پر اپنی نعمت تمام کردی اور تمہارے لیے اسلام کے دین ہونے پر رضامند ہوگیا
صحیح مسلم میں نبی محترم ﷺ سے منقول ایک حدیث کا مفہوم کچھ یوں ہے: اللہ تعالٰی یومِ عرفہ کے روزہ سےسالِ آئندہ اور سالِ گذشتہ، یعنی دو سال کے، گناہ معاف کردیتا ہے۔
مسند احمد میں ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث کے مطابق یومِ عرفہ ہی وہ دن ہے جب اللہ نے تمام ارواح کو اکٹھا کر کے ان سے اپنی ربوبیت کے بارے میں عہد لیا تھا۔
صحیح مسلم میں ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی ایک روایت کا مفہوم کچھ یوں ہے: کوئی دن ایسا نہیں جس میں اللہ تعالٰی یومِ عرفہ سے زیادہ اپنے بندوں کو جہنم کی آگ سے رہائی دے۔