یوم انہدام جنت البقیع

ضیاء حیدری

محفلین
یوم انہدام جنت البقیع
ہر سال ٨ شوال کو یوم انہدام جنت البقیع منا کر ساری دنیا کے مسلمانوں احتجاجی جلسے اور قرار دا دیں پاس کرتے ہیں،آج سے تقریباً ٨٠ سال قبل یعنی ١٣٤٤ھ/ ١٩٢٦ء میں اسی تاریخ مدینہ منورہ میں جنت البقیع اور مکہ معظمہ میں جنت المعلیٰ کے مقبروں اور مزارات کو مسمار کر دیا گیا۔ یہ مزارات جناب فاطمۃ الزہرا (ع)، امام حسن (ع)، امام زین العبدین(ع) ، امام محمد باقر (ع)، امام جعفر صادق(ع) اور دیگر اولاد،ازواج، اصحاب اور اقربائے پیغمبر اور شہدائے راہِ حق کے تھے۔
سعودی حملہ آور جب مدینہ طیبہ میں داخل ہوئے تو انہوں نے جنت البقیع اور ہروہ مسجد جوان کے راستہ میں آئی منہدم کردیا اور سوائے روضہ نبوی کے کسی قبر پر قبہ باقی نہ رہا۔آثار ڈھائے گئے اکثر قبروں کی تعویز اور سب کی لوحیں توڑ دی گئیں ۔انہدام جنت البقیع کی خبر سے عالم اسلام میں رنج و غم کی ایک لہر پھیل گئی ساری دنیا کے مسلمانوں نے احتجاجی جلسے کئے اور قرار دا دیں پاس کیں ۔ مسلمانوں کے مسلسل احتجاج پر سعودی حکمرانوں نے مزارات کی مرمت کی یقین دہانی کی یہ وعدہ آج تک پورا نہ ہوسکا۔
ہر سال ٨ شوال کو یوم انہدام جنت البقیع منایا جاتا ہے۔ سب کو تعجب ہوتا ہے کہ ایک ایسا ملک جہاں کے فرمانروا '' خادم حرمین شریفین'' کہلانے میں فخر محسوس کرتے ہیں کس طرح اس مذموم حرکت کو گوارا کرسکتا ہے۔ لیکن یہ ایک حقیقت ہے۔
آج ہمیں عہد کرنا چاہئے کہ جنت بقیع کے مزارات کو بحال کروائیں اور سعودیوں کو گنبد خضرا کے انہدام سے باز رکھیں۔
 

فاخر رضا

محفلین
یوم انہدام جنت البقیع
ہر سال ٨ شوال کو یوم انہدام جنت البقیع منا کر ساری دنیا کے مسلمانوں احتجاجی جلسے اور قرار دا دیں پاس کرتے ہیں،آج سے تقریباً ٨٠ سال قبل یعنی ١٣٤٤ھ/ ١٩٢٦ء میں اسی تاریخ مدینہ منورہ میں جنت البقیع اور مکہ معظمہ میں جنت المعلیٰ کے مقبروں اور مزارات کو مسمار کر دیا گیا۔ یہ مزارات جناب فاطمۃ الزہرا (ع)، امام حسن (ع)، امام زین العبدین(ع) ، امام محمد باقر (ع)، امام جعفر صادق(ع) اور دیگر اولاد،ازواج، اصحاب اور اقربائے پیغمبر اور شہدائے راہِ حق کے تھے۔
سعودی حملہ آور جب مدینہ طیبہ میں داخل ہوئے تو انہوں نے جنت البقیع اور ہروہ مسجد جوان کے راستہ میں آئی منہدم کردیا اور سوائے روضہ نبوی کے کسی قبر پر قبہ باقی نہ رہا۔آثار ڈھائے گئے اکثر قبروں کی تعویز اور سب کی لوحیں توڑ دی گئیں ۔انہدام جنت البقیع کی خبر سے عالم اسلام میں رنج و غم کی ایک لہر پھیل گئی ساری دنیا کے مسلمانوں نے احتجاجی جلسے کئے اور قرار دا دیں پاس کیں ۔ مسلمانوں کے مسلسل احتجاج پر سعودی حکمرانوں نے مزارات کی مرمت کی یقین دہانی کی یہ وعدہ آج تک پورا نہ ہوسکا۔
ہر سال ٨ شوال کو یوم انہدام جنت البقیع منایا جاتا ہے۔ سب کو تعجب ہوتا ہے کہ ایک ایسا ملک جہاں کے فرمانروا '' خادم حرمین شریفین'' کہلانے میں فخر محسوس کرتے ہیں کس طرح اس مذموم حرکت کو گوارا کرسکتا ہے۔ لیکن یہ ایک حقیقت ہے۔
آج ہمیں عہد کرنا چاہئے کہ جنت بقیع کے مزارات کو بحال کروائیں اور سعودیوں کو گنبد خضرا کے انہدام سے باز رکھیں۔
متفق
 

اکمل زیدی

محفلین
ہر ایک کا متفق ہونا ضروری نہیں
اور اس کے لئے ضروری نہیں کہ وجہ بھی ہو
اور اگر ہو تو ہوسکتا ہے بتانے والی نہ ہو
ٹھیک ہر ایک کا متفق ہونا ضروری نہیں
مگر غیر متفق ہونے کی وجہ ضرور ہوتی ہے ۔۔
اگر بتانے والی نہیں ہے تو بہتر ہے خاموشی اختیار کی جائے ورنہ پھر وجہ بتائی جائے ہوسکتا ہے کچھ ڈس انفارمیشن کا شکار ہوں یا ہم کچھ واضح کرسکیں۔۔
 

ضیاء حیدری

محفلین
ظفری صاحب غیر متفق کی وجہ؟

ہٹ دھرمی؟ شاید یہ وجہ نہ ہو،
آل رسول سے بغض؟ شاید یہ وجہ نہ ہو،
صحابہ کرام سے بغض؟ شاید یہ وجہ نہ ہو،
مسلمانوں کے مقامات مقدسہ سے بغض؟ شاید یہ وجہ نہ ہو،
بلا سوچے سمجھے اختلاف؟ شاید یہ وجہ ہو،
 
ضرورت سے زیادہ سوچنا؟ شاید یہ وجہ نہ ہو-

ہٹ دھرمی؟ شاید یہ وجہ نہ ہو،
آل رسول سے بغض؟ شاید یہ وجہ نہ ہو،
صحابہ کرام سے بغض؟ شاید یہ وجہ نہ ہو،
مسلمانوں کے مقامات مقدسہ سے بغض؟ شاید یہ وجہ نہ ہو،
بلا سوچے سمجھے اختلاف؟ شاید یہ وجہ ہو،
 

ضیاء حیدری

محفلین
١٣ ویں صدی ہجری کے اوائل میں حجاز کے سیاسی حالات ، نے پلٹا کھایا اور جنت البقیع بھی ان کی زد سے محفوظ نہ رہ سکی، اس وقت جزیرہ نمائے عرب میں ترکی کی سطلنت عثمانیہ قائم تھی جس میں شام ، عراق ،اردن اور فلسطین بھی شامل تھے۔
نجد میں محمد بن عبدالوہاب نامی شخص پیدا ہوا، اس نے حنبلی نظریات کو قبول کیا پھرحنبلی بیعت سے آزاد ہو کر احادیث میں اس خود استباط ( یعنی تفسیر بالرائے) کا دعویٰ کیا۔ اس وقت نجد میں محمد بن سعود نامی شخص کے زیر اثر قبیلوں کا دارو مدار ہمسایہ بستیوں میں لوٹ مار کرنا اور اپنے علاقہ کی حدود بڑھانا تھا۔محمد بن سعود نے محمد بن عبدالوہاب کو اپنے قبیلے میں پناہ دی اور دونوں کے درمیان نجدیت کے فروغ اور پر چار کرنے کا معاہدہ ہوا۔ محمد بن عبدالوہاب کےعقیدہ نجدیت کے رو سے اسلام میں قبر پرستی شرک ہے ۔قبور پر سائبان چھت ، قبہ، گنبد بنانا ناجائز ہی نہیں بلکہ کفر ہے اورزیارت قبور کے لئے جانا ناجائز ہے ۔معاہدہ کی رو سے محمد بن عبدالوہاب لوگوں کو ابن سعود کی حمایت پرتیار کرتا اور یہ لوگ ابن سعود کی سر کردگی میں ہمسایہ علاقوں پر حملہ کرتے۔ اس طرح ابن سعود نے حجاز کے وسیع علاقہ پر قبضہ جمالیا اور محمد بن عبدالوہاب کو اپنا قاضی مقرر کیا۔خود محمد بن سعود نے بھی عقیدہ نجدیت کو قبول کرلیا اور اس طرح عقیدہ نجدیت کو حجاز میں سر کاری مذہب کا درجہ مل گیا۔
محمد بن سعود کے انتقال پر ان کے بھائی عبدالعزیز بن سعود نے بھی وہ معاہدہ بر قرار رکھااور اس طرح لشکر کشی جاری رہی۔ یہاں یہ نکتہ قابل ذکر ہے کہ زیارت قبور کے جواز کے ضمن میں حدیث رسول (ص) اور توسل صحاب کی ٢٦ روایات موجود ہیں، مذاہب اربعہ کے ٤٠ علما نے زیارت قبر نبی(ص) کے آداب اور زیارتیں نقل کی ہیں۔ سارے عالم اسلام میںابنیاء صحابہ، تابعین ، علماء اور اولیا کی قبریں مختلف جگہ موجود ہیں اور مرجع خلائق ہیں۔
 
Top