کیسی مبارکیں ؟
یہ دن تو ہمارے لئے سوچ بچار کا دن ہے ۔۔۔!یہ دن تو ہمارے لئے تجدیدِ عہد کا دن ہے ۔۔۔! کہ ہم نے جس مقصد کے لئے یہ ملک بنایا تھا کیا ہم نے وہ مقصد حاصل کر لیا۔۔۔۔؟ اگر نہیں کیا اور یقینا نہیں کیا تو پھر آج کے دن ہمیں یہ عہد کرنا ہے کہ ہمیں اس پاکستان کو ’’حقیقی پاکستان‘‘ بنانا ہے ۔۔۔! اور ایک دفعہ پھر یہ نعرہ لگانا ہے کہ پاکستان کا مطلب کیا ؟ ۔۔۔۔ لاالہ الا اللہ۔۔۔!
کسی زمانے میں 14 اگست کو یہ نظم لکھی تھی ۔۔۔!
تم ہی کھولو ذرا لب، آزادی ہے کہاں اب؟
تم کو کیسے کہوں پھر؟ میں آزادی مبارک!
یہ تہذیب وثقافت، کس کی ہے یہ عنایت
چاہے فکر و عمل ہو، یا ہو رسم و روایت
یہ غیروں کی غلامی ، یہ اپنوں سے بغاوت
تو نے سوچا کبھی تو، کیسی ہے یہ محبت
تم ہی کھولو ذرا لب، آزادی ہے کہاں اب؟
تم کو کیسے کہوں پھر؟ میں آزادی مبارک!
اُلفت ہے نہ امانت، چاہت ہے نہ صداقت
غیرت ہے نہ شرافت، عزت ہے نہ دیانت
شدت ہے یا شرارت، دھوکہ ہے یا عداوت
بربادی کا سماں وہ، ہو جیسے کہ قیامت
تم ہی کھولو ذرا لب، آزادی ہے کہاں اب؟
تم کو کیسے کہوں پھر؟ میں آزادی مبارک!
یاں کھویا ہے سبھی کچھ، پایا کچھ بھی نہیں تب
تاریکی ہے کیوں اب؟ روشن جو ہے دیا جب
پھر ختم یہ ہو گا کب ؟ آزادی کا سفر اب
یاں کب ہو گا اُجالا؟ ذیشاں ہو گی سحر کب؟
تم ہی کھولو ذرا لب، آزادی ہے کہاں اب؟
تم کو کیسے کہوں پھر؟ میں آزادی مبارک!
محمد ذیشان نصر
سید شہزاد ناصر