یوم پاکستان پریڈ میں پہلی بار بھارتی افسران کی شرکت

م حمزہ

محفلین
سو فیصد متفق۔ اللہ آپ کی زبان مبارک کرے۔
اور مجھے یقین ہے کہ یہ مسئلہ حل ہونے سے ہر طرف کے عوام ایک خوشحال زندگی گزارسکتے ہیں۔
 
ان کو کشمیریوں کے لئے اب دوسری راہ بھی اختیار کرنی چاہئے۔
اگر دوسری راہ سے مراد سفارت کاری ہے تو اس پر تو شروع سے ہی عمل کی کوشش ہو رہی ہے مگر معاملے میں دال گل نہیں رہی کیونکہ عالمی سیاست میں لوگ اپنا مفاد دیکھتے ہیں انصاف نہیں۔
 

شاہد شاہ

محفلین
اگر دوسری راہ سے مراد سفارت کاری ہے تو اس پر تو شروع سے ہی عمل کی کوشش ہو رہی ہے مگر معاملے میں دال گل نہیں رہی کیونکہ عالمی سیاست میں لوگ اپنا مفاد دیکھتے ہیں انصاف نہیں۔
سفارت کاری پر بالکل عمل کی کوشش نہیں کی گئی۔ اقوام متحدہ نے جو ۵۰ کی دہائی میں اپنے سفارتکار بھیجے تھے انکے مطابق بھارت اور پاکستان اس تنازع کو سفارتی بنیادوں پر حل کرنا نہیں چاہتے بلکہ دونوں اطراف سے شرائط کا انبار لگا دیا جاتا رہا۔ مجبوراً انکو اپنا کام ختم کرنا پڑا۔ اصل مسئلہ پاکستان اور بھارت کی کشمیر سے متعلق بد نیتی ہے۔
 

شاہد شاہ

محفلین
اگر بھارت افواج ہٹادے تو بغاوت کس سے کریں؟؟؟:?
یعنی یہ اصل معاملہ ہے۔ پھر تو بھارت کا وہاں افواج رکھنے کا سارا جواز ختم ہوجاتا ہے۔ عوام کو اکٹھے ہو کر بھارت کیساتھ الحاق اور افواج ہٹانے کا مطالبہ کرنا چاہیے۔ وہ جب جلسوں جلوسوں میں پاکستانی پرچم اور جہاد کی باتیں کرتے ہیں تو بھارت کو مزید فوج بڑھانے کا موقع مل جاتا ہے
 

شاہد شاہ

محفلین
میں نے یہ کب کہا کہ یہ اصل مسئلہ ہے؟ ’بھارت کے ساتھ الحاق اور افواج ہٹانے کا مطالبہ‘ ۔۔۔۔ کیا یہ دو متضاد باتیں نہیں ہیں؟
بھارتی فوج کا وہاں موجود ہونے کا جواز یہ ہے کہ اسے ہٹانے پر عوام بغاوت کریگی اور پاکستان کی مداخلت سے کشمیر پاکستان میں شامل ہو جائے گا۔ ۷۰ سالوں سے دونوں ممالک کا یہی نظریہ ہے جسکی وجہ سے تنازع ختم نہیں ہو رہا۔ کسی ایک کو تو پہل کرکے فوج ہٹانی پڑے گی
 

م حمزہ

محفلین
لیکن میں یہ سمجھتا ہوں کہ اگر بھارتی فوج ہٹ گئی تو عوام کو کسی سے بغاوت کرنے کی کوئی حاجت نہیں رہ جاتی ہے۔ اگرچہ پھر بھی کچھ مسائل رہ جاتے ہیں۔

بہر کعف آپ سمیت سبھی محفلین سے میری مخلصانہ گزارش ہے کہ ہمارے لئے دعا کیا کریں، تاکہ اللہ کی نظرِکرم ہم لوگوں پر بھی ہو جائے۔
 

سین خے

محفلین
ذرا مصروفیت کی وجہ سے اس لڑی کی طرف سے توجہ ہٹ گئی تھی۔

اگر دوسری راہ سے مراد سفارت کاری ہے تو اس پر تو شروع سے ہی عمل کی کوشش ہو رہی ہے مگر معاملے میں دال گل نہیں رہی کیونکہ عالمی سیاست میں لوگ اپنا مفاد دیکھتے ہیں انصاف نہیں۔

آپ کی اس بات سے میں پوری طرح متفق ہوں کہ عالمی برادری میں مفاد دیکھا جاتا ہے۔ اصل میں سیاست مفاد پرستی اور منافقت کا ہی دوسرا نام ہے۔ بات ساری یہ ہے کہ کامیاب وہ ہے جو سامنے والے سے زیادہ اچھی اسٹریٹیجی اختیار کرے۔ دنیا ایسی ہی ہے اور ہمیں بھی اسی دنیا میں ہی سروائیو کرنا ہے۔

سفارتکاری میں ابھی بہت کچھ ہونا باقی ہے جیسے تجارت کے مواقعے بڑھائے جانا، بارڈر پر سختی کم کرنا، دونوں ممالک کی عوام کے آنے جانے پر سختی کو کم کرنا، عوامی رائے کو ایک دوسرے کے لئے بہتر بنانا وغیرہ شامل ہیں۔ تعلقات بہتر ہوں گے تو برف کچھ پگلنا شروع ہوگی۔ اب تک سنجیدگی سے ان معاملات پر کوشش نہیں ہوئی ہے۔
 

م حمزہ

محفلین
سفارتکاری میں ابھی بہت کچھ ہونا باقی ہے جیسے تجارت کے مواقعے بڑھائے جانا، بارڈر پر سختی کم کرنا، دونوں ممالک کی عوام کے آنے جانے پر سختی کو کم کرنا، عوامی رائے کو ایک دوسرے کے لئے بہتر بنانا وغیرہ شامل ہیں۔ تعلقات بہتر ہوں گے تو برف کچھ پگلنا شروع ہوگی۔ اب تک سنجیدگی سے ان معاملات پر کوشش نہیں ہوئی ہے۔

آپ کی طرف سے یہ سب کچھ ہورہا ہے۔ بلکہ حد سے زیادہ ڈھیل ہے۔ پر میری جانب سے اکڑ اوربے جا ضد ہے۔ اور ہو بھی کیوں نہیں، آخر کھونے کا خدشہ بھی تو ہمیں ہی ہے۔
 

سین خے

محفلین
آپ کی طرف سے یہ سب کچھ ہورہا ہے۔ بلکہ حد سے زیادہ ڈھیل ہے۔ پر میری جانب سے اکڑ اوربے جا ضد ہے۔ اور ہو بھی کیوں نہیں، آخر کھونے کا خدشہ بھی تو ہمیں ہی ہے۔

بھائی آپ نے ہمیں اب تک اپنا باقاعدہ تعارف نہیں دیا ہے نا :)

تعارف و انٹرویو

یہاں اپنا تعارف پوسٹ کر دیں :)
 
سفارتکاری میں ابھی بہت کچھ ہونا باقی ہے جیسے تجارت کے مواقعے بڑھائے جانا، بارڈر پر سختی کم کرنا، دونوں ممالک کی عوام کے آنے جانے پر سختی کو کم کرنا، عوامی رائے کو ایک دوسرے کے لئے بہتر بنانا وغیرہ شامل ہیں۔ تعلقات بہتر ہوں گے تو برف کچھ پگلنا شروع ہوگی۔ اب تک سنجیدگی سے ان معاملات پر کوشش نہیں ہوئی ہے۔
یہ سارے کام کر بھی لئے جائیں بھارت کشمیریوں کو ان کا حق کبھی نہیں دے گا۔ البتہ پاکستان اور بھارت کے تعلقات بہتر ہوسکتے ہیں۔
 

م حمزہ

محفلین
میری دعا ہے کہ پاک بھارت تعلقات بہتر سے بہتر ہوں۔ البتہ میرا خیال ہے کہ جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا تب تک ان دو ملکوں کے تعلقات بہتر ہونے کا اماکانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ اللہ مالک ہے۔ وہ کرشمہ ساز ہے۔ مردہ سے زندہ پیدا کرتا ہے۔ ہماری تمام امیدیں اسی سے وابستہ ہیں۔ وہ چاہے تو کیا نہیں ہو سکتا۔
 

م حمزہ

محفلین
ٹھیک ہے :) بھائی میں پرنٹ میڈیا کو پڑھنے کی عادی ہوں۔ مجھے جو محسوس ہوا میں نے کہہ دیا اب آپ یہ بتائیے کہ ڈان کی جو رپورٹ ہے اور اس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے لئے اتنے اچھے ویوز کشمیریوں میں نہیں رہے ہیں تو کیا ایسا دیکھنے میں نہیں آتا ہے؟

اگر کشمیری ہم سے خوش نہیں ہیں تو مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے کیونکہ میں اپنے ملک کی پالیسیوں سے کشمیر کے معاملے میں بالکل بھی خوش نہیں ہوں۔ کشمیری اگر ہم سے بد دل ہوتے ہیں تو ان کا حق بنتا ہے۔ اس میں کوئی برائی نہیں ہے۔

دوسرے لنکس جو میں نے خبروں کے دئیے تھے تو اس میں مجھے محسوس ہوا تھا کہ اب کشمیریوں کی کچھ تعداد جہاد کے حق میں نہیں رہی ہے۔ مجھے اس میں برائی اس لئے محسوس نہیں ہوتی ہے کیونکہ مجھے محسوس ہوتا ہے کہ آپ سب کو سکون سے رہنے کا حق حاصل ہے۔ ضروری نہیں ہے کہ ہر کوئی چاہے کہ یہی ایک راستہ بچا ہے۔
امید ہے کہ آج بھی آپ نے گریٹر کشمیر پر نظر ڈالی ہوگی۔ آپ سے کسی اختلاف کی باپت نہیں کہہ رہا بلکہ شاید آپ کو صحیح صورتحال کا اندازہ ہو۔ اس کے لئے صفحہ اول کی ہی دو شہ سرخیاں آپ کی توجہ طلب ہیں۔
Two large funerals and a quiet burial
BJP owns slain political activist
 
میرے پاس یہاں ایک ورکر یوپی سے ہے کشمیر (بھارتی مقبوضہ) اس کا آنا جانا لگا رہتا ہے اس نے بتایا کہ اکثر کشمیری بھارت سے نفرت کرتے ہیں اور پاکستان کو پسند کرتے ہیں خاص طور پر سری نگر وغیرہ کے کشمیری پاکستان کے بہت زیادہ حمایتی ہیں۔
 

سین خے

محفلین
امید ہے کہ آج بھی آپ نے گریٹر کشمیر پر نظر ڈالی ہوگی۔ آپ سے کسی اختلاف کی باپت نہیں کہہ رہا بلکہ شاید آپ کو صحیح صورتحال کا اندازہ ہو۔ اس کے لئے صفحہ اول کی ہی دو شہ سرخیاں آپ کی توجہ طلب ہیں۔
Two large funerals and a quiet burial
BJP owns slain political activist

گریٹر کشمیر میں روزانہ کی بنیاد پر نہیں پڑھتی ہوں :) میں بار بار کہہ چکی ہوں آپ یا کوئی بھی مجھ سے آرام سے اختلاف کر سکتے ہیں۔ یہاں سب ایک دوسرے سے بات چیت کرنے ہی بیٹھے ہیں۔

آخری خبر پڑھ کر مجھے بہت حیرت ہوئی۔

For nearly forty years Ghulam Nabi Patel, 60, gave his sweat and blood for the cause he spent a lifetime to nourish. But minutes after he was shot dead by guerrillas in an ambush in Rajpora, leaders of pro-India parties distanced themselves from him.

Ostensibly the fear was that if a party admitted he was its member his killing might “demoralise” the party cadre.

صرف اس وجہ سے غلام نبی پٹیل کو کوئی بھی اپنا کہنے کے لئے تیار نہیں تھا۔
کیا پرو انڈین پارٹیز کسی حد تک خوف میں مبتلا ہیں؟
 
Top