اگر دوسری راہ سے مراد سفارت کاری ہے تو اس پر تو شروع سے ہی عمل کی کوشش ہو رہی ہے مگر معاملے میں دال گل نہیں رہی کیونکہ عالمی سیاست میں لوگ اپنا مفاد دیکھتے ہیں انصاف نہیں۔ان کو کشمیریوں کے لئے اب دوسری راہ بھی اختیار کرنی چاہئے۔
بھارتی راج سے جن کشمیریوں کو تکلیف ہے اسکی وجہ بھارتی بندوقوں کے علاوہ بھی کچھ ہے؟ اگر بھارت افواج ہٹا دے تو پاکستان سے الحاق اور بغاوت کا بخار ختم ہو جائے گا؟میں اگرچہ بھارت سے خوش اور مطمئن ہوں۔
سفارت کاری پر بالکل عمل کی کوشش نہیں کی گئی۔ اقوام متحدہ نے جو ۵۰ کی دہائی میں اپنے سفارتکار بھیجے تھے انکے مطابق بھارت اور پاکستان اس تنازع کو سفارتی بنیادوں پر حل کرنا نہیں چاہتے بلکہ دونوں اطراف سے شرائط کا انبار لگا دیا جاتا رہا۔ مجبوراً انکو اپنا کام ختم کرنا پڑا۔ اصل مسئلہ پاکستان اور بھارت کی کشمیر سے متعلق بد نیتی ہے۔اگر دوسری راہ سے مراد سفارت کاری ہے تو اس پر تو شروع سے ہی عمل کی کوشش ہو رہی ہے مگر معاملے میں دال گل نہیں رہی کیونکہ عالمی سیاست میں لوگ اپنا مفاد دیکھتے ہیں انصاف نہیں۔
یعنی یہ اصل معاملہ ہے۔ پھر تو بھارت کا وہاں افواج رکھنے کا سارا جواز ختم ہوجاتا ہے۔ عوام کو اکٹھے ہو کر بھارت کیساتھ الحاق اور افواج ہٹانے کا مطالبہ کرنا چاہیے۔ وہ جب جلسوں جلوسوں میں پاکستانی پرچم اور جہاد کی باتیں کرتے ہیں تو بھارت کو مزید فوج بڑھانے کا موقع مل جاتا ہےاگر بھارت افواج ہٹادے تو بغاوت کس سے کریں؟؟؟
میں نے یہ کب کہا کہ یہ اصل مسئلہ ہے؟ ’بھارت کے ساتھ الحاق اور افواج ہٹانے کا مطالبہ‘ ۔۔۔۔ کیا یہ دو متضاد باتیں نہیں ہیں؟یعنی یہ اصل معاملہ ہے۔
بھارتی فوج کا وہاں موجود ہونے کا جواز یہ ہے کہ اسے ہٹانے پر عوام بغاوت کریگی اور پاکستان کی مداخلت سے کشمیر پاکستان میں شامل ہو جائے گا۔ ۷۰ سالوں سے دونوں ممالک کا یہی نظریہ ہے جسکی وجہ سے تنازع ختم نہیں ہو رہا۔ کسی ایک کو تو پہل کرکے فوج ہٹانی پڑے گیمیں نے یہ کب کہا کہ یہ اصل مسئلہ ہے؟ ’بھارت کے ساتھ الحاق اور افواج ہٹانے کا مطالبہ‘ ۔۔۔۔ کیا یہ دو متضاد باتیں نہیں ہیں؟
اگر دوسری راہ سے مراد سفارت کاری ہے تو اس پر تو شروع سے ہی عمل کی کوشش ہو رہی ہے مگر معاملے میں دال گل نہیں رہی کیونکہ عالمی سیاست میں لوگ اپنا مفاد دیکھتے ہیں انصاف نہیں۔
سفارتکاری میں ابھی بہت کچھ ہونا باقی ہے جیسے تجارت کے مواقعے بڑھائے جانا، بارڈر پر سختی کم کرنا، دونوں ممالک کی عوام کے آنے جانے پر سختی کو کم کرنا، عوامی رائے کو ایک دوسرے کے لئے بہتر بنانا وغیرہ شامل ہیں۔ تعلقات بہتر ہوں گے تو برف کچھ پگلنا شروع ہوگی۔ اب تک سنجیدگی سے ان معاملات پر کوشش نہیں ہوئی ہے۔
آپ کی طرف سے یہ سب کچھ ہورہا ہے۔ بلکہ حد سے زیادہ ڈھیل ہے۔ پر میری جانب سے اکڑ اوربے جا ضد ہے۔ اور ہو بھی کیوں نہیں، آخر کھونے کا خدشہ بھی تو ہمیں ہی ہے۔
جی، حکم کی تعمیل کردی ہے۔بھائی آپ نے ہمیں اب تک اپنا باقاعدہ تعارف نہیں دیا ہے نا
تعارف و انٹرویو
یہاں اپنا تعارف پوسٹ کر دیں
یہ سارے کام کر بھی لئے جائیں بھارت کشمیریوں کو ان کا حق کبھی نہیں دے گا۔ البتہ پاکستان اور بھارت کے تعلقات بہتر ہوسکتے ہیں۔سفارتکاری میں ابھی بہت کچھ ہونا باقی ہے جیسے تجارت کے مواقعے بڑھائے جانا، بارڈر پر سختی کم کرنا، دونوں ممالک کی عوام کے آنے جانے پر سختی کو کم کرنا، عوامی رائے کو ایک دوسرے کے لئے بہتر بنانا وغیرہ شامل ہیں۔ تعلقات بہتر ہوں گے تو برف کچھ پگلنا شروع ہوگی۔ اب تک سنجیدگی سے ان معاملات پر کوشش نہیں ہوئی ہے۔
امید ہے کہ آج بھی آپ نے گریٹر کشمیر پر نظر ڈالی ہوگی۔ آپ سے کسی اختلاف کی باپت نہیں کہہ رہا بلکہ شاید آپ کو صحیح صورتحال کا اندازہ ہو۔ اس کے لئے صفحہ اول کی ہی دو شہ سرخیاں آپ کی توجہ طلب ہیں۔ٹھیک ہے بھائی میں پرنٹ میڈیا کو پڑھنے کی عادی ہوں۔ مجھے جو محسوس ہوا میں نے کہہ دیا اب آپ یہ بتائیے کہ ڈان کی جو رپورٹ ہے اور اس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے لئے اتنے اچھے ویوز کشمیریوں میں نہیں رہے ہیں تو کیا ایسا دیکھنے میں نہیں آتا ہے؟
اگر کشمیری ہم سے خوش نہیں ہیں تو مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے کیونکہ میں اپنے ملک کی پالیسیوں سے کشمیر کے معاملے میں بالکل بھی خوش نہیں ہوں۔ کشمیری اگر ہم سے بد دل ہوتے ہیں تو ان کا حق بنتا ہے۔ اس میں کوئی برائی نہیں ہے۔
دوسرے لنکس جو میں نے خبروں کے دئیے تھے تو اس میں مجھے محسوس ہوا تھا کہ اب کشمیریوں کی کچھ تعداد جہاد کے حق میں نہیں رہی ہے۔ مجھے اس میں برائی اس لئے محسوس نہیں ہوتی ہے کیونکہ مجھے محسوس ہوتا ہے کہ آپ سب کو سکون سے رہنے کا حق حاصل ہے۔ ضروری نہیں ہے کہ ہر کوئی چاہے کہ یہی ایک راستہ بچا ہے۔
امید ہے کہ آج بھی آپ نے گریٹر کشمیر پر نظر ڈالی ہوگی۔ آپ سے کسی اختلاف کی باپت نہیں کہہ رہا بلکہ شاید آپ کو صحیح صورتحال کا اندازہ ہو۔ اس کے لئے صفحہ اول کی ہی دو شہ سرخیاں آپ کی توجہ طلب ہیں۔
Two large funerals and a quiet burial
BJP owns slain political activist
For nearly forty years Ghulam Nabi Patel, 60, gave his sweat and blood for the cause he spent a lifetime to nourish. But minutes after he was shot dead by guerrillas in an ambush in Rajpora, leaders of pro-India parties distanced themselves from him.
Ostensibly the fear was that if a party admitted he was its member his killing might “demoralise” the party cadre.