کعنان
محفلین
السلام علیکم
پاکستان سے برطانیہ پڑھنے کے لئے یا پڑھنے کے ویزہ پر جو طالب علم برطانیہ آتے ہیں ان میں سے کچھ اوور کلیور ہونے کی وجہ سے یہاں کے سسٹم کو سمجھے بغیر کچھ غلطیاں کر جاتے ہیں جس سے انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جو بھی شائقین یا دلچسپی نہ رکھنے والے اگر معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو وہ ضرور اس دھاگہ کا مطالعہ فرمائیں شائد نہیں اپنے، یا کسی عزیز کے لئے مدد مل سکے۔
جب انگلینڈ میں پڑھنے کے لئے اگر تو انہیں دوران تعلیم پاکستان بھی آنے جانے کا ارادہ ہے تو پھر وہ کچھ ہدایات ہیں ان پر ضرور عمل کریں اور اگر مکمل تعلیم تک جتنا ویزہ ہے اس کے بعد ایک ہی مرتبہ پاکستان ہی جانا ہے تو اپنی اپنی مرضی سے جیسا مناسب سمجھیں وہی کر سکتے ہیں
پاکستان میں جو ہمارا کلچر ہے کہ اگر کہیں کوئی سوال پوچھا جائے تو ایک ہی سوال پر پوری تفصیل بیان کر دیتے ہیں، مگر یہاں ایسا نہیں، یہاں جو سوال پوچھا ہی اس کا جواب اگر ایک لفظ میں ہے تو اتنا ہی کہنا ہے، ضرورت پڑنے پر ایگزیمینر اس سوال پر مزید پوچھ سکتا ہے، نہیں تو اگلا سوال۔۔۔۔
طالب علم کے ویزہ پر کچھ گھنٹے کام کرنے کی اجازت ہوتی ہے جو لیگل ہے اور اس پر ٹیمپریری این آئی نمبر الاٹ کیا جاتا ہے اس لئے کوشش یہی کریں کہ لیگل ورک اسی اجازت کے مطابق کریں کیونکہ اس پر حکومت کو علم ہوتا ہے۔
بینک اکاؤنٹ میں بھی اتنی رقم رکھیں جو اس جاب سے مل رہی ہے یا اس سے زیادہ اگر رکھنی ہو تو پھر پاکستان سے رقم کی منتقلی کا ثبوت بھی ہونا چاہئے جسے سیف کر لیں۔
ہفتہ میں 3 دن کالج یا یونی جانا پڑتا ہے اور باقی 4 دن آپ فری ہیں اس لئے اگر زیادہ کام کرنا چاہتے ہیں تو کسی پاکستانی کے پاس جتنی آپ میں ہمت ہو اتنے گھنٹے کام کر سکتے ہیں مگر یہاں سے ملنے والی رقم بینک میں نہ رکھی جائے بلکہ اپنے پاس سیف رکھیں۔
ڈرائیونگ بغیر لائسنس اور انشورنس کے کبھی نہ کریں، اگر شوق ہو تو پاکستانی انٹرنیشنل ڈرائیونگ ساتھ لائیں اور اسے انشورڈ کروا لیں، قابل قبول ہے۔
کسی بھی یورپئین ممالک کس سفر کر رہے ہوں تو یہ خیال رکھیں کہ جہاز سے اترنے سے لے ہر ائرپورٹ چھوڑنے پر آپ کی ہر حرکت کو غور سے دیکھا جا رہا ہے اس لئے اس پراسیس کے دوران نارمل روٹین میں سٹپ اپ لیں ادھر ادھر بار بار نہ دیکھیں اور نہ ہی ساتھ دوسرے مسافروں سے سے باتیں کریں۔ جین اور جوگر اور سر پر ٹوپی کو استعمال میں نہ لائیں، کپڑے کی پینٹ اور لیدر کے جوتے ہونے چاہئیں۔
اس کلپ میں پاکستانی سٹوڈنٹ نے ابتدا ہی میں بغیر سوال پوچھے اتنی بڑی غلطی کر دی "جسٹس" کی جس کا کوئی جواز نہیں تھا اور ہوتا بھی تو بھی یہ بات نہیں کرنی چاہئے تھی، پھر اس کے بعد یہ بار بار غلطیاں کرتا رہا،
اور انٹرپریٹر بھی طلب کر لیا، جبکہ انٹرپریٹر سرکاری رجسٹرڈ ہوتے ہیں بلکہ وہ پاکستانی بھی ہو تو وہ آپکی کسی بھی قسم کی مدد نہیں کر سکتا بلکہ آپ کا کوئی بھی ویک پوائنٹ اسے مل جائے یا آپ اس سے درخواست کریں رحم کی تو بھی وہ حکومت کو بتائے گا کہ یہ بندہ ٹھیک نہیں،
پھر اپنے گھریلو حالات پر رونا شروع کر دیا۔
عام سی بات ہے آپ اگر پاکستان میں بھی شک کی بنا پر اگر تحقیق کے مراحل سے گزرتے ہیں تو وہاں بھی آپکو پوچھے گئے سوالوں پر ہی جواب دینا ہے اور رونا یا اپنی مجبوریاں بتانے سے کنفرم ہو جائے گا کہ آپ جھوٹے ہیں اس لئے اس میں خود اعتمادی بہت ضروری ہے۔
والسلام
پاکستان سے برطانیہ پڑھنے کے لئے یا پڑھنے کے ویزہ پر جو طالب علم برطانیہ آتے ہیں ان میں سے کچھ اوور کلیور ہونے کی وجہ سے یہاں کے سسٹم کو سمجھے بغیر کچھ غلطیاں کر جاتے ہیں جس سے انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جو بھی شائقین یا دلچسپی نہ رکھنے والے اگر معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو وہ ضرور اس دھاگہ کا مطالعہ فرمائیں شائد نہیں اپنے، یا کسی عزیز کے لئے مدد مل سکے۔
جب انگلینڈ میں پڑھنے کے لئے اگر تو انہیں دوران تعلیم پاکستان بھی آنے جانے کا ارادہ ہے تو پھر وہ کچھ ہدایات ہیں ان پر ضرور عمل کریں اور اگر مکمل تعلیم تک جتنا ویزہ ہے اس کے بعد ایک ہی مرتبہ پاکستان ہی جانا ہے تو اپنی اپنی مرضی سے جیسا مناسب سمجھیں وہی کر سکتے ہیں
پاکستان میں جو ہمارا کلچر ہے کہ اگر کہیں کوئی سوال پوچھا جائے تو ایک ہی سوال پر پوری تفصیل بیان کر دیتے ہیں، مگر یہاں ایسا نہیں، یہاں جو سوال پوچھا ہی اس کا جواب اگر ایک لفظ میں ہے تو اتنا ہی کہنا ہے، ضرورت پڑنے پر ایگزیمینر اس سوال پر مزید پوچھ سکتا ہے، نہیں تو اگلا سوال۔۔۔۔
طالب علم کے ویزہ پر کچھ گھنٹے کام کرنے کی اجازت ہوتی ہے جو لیگل ہے اور اس پر ٹیمپریری این آئی نمبر الاٹ کیا جاتا ہے اس لئے کوشش یہی کریں کہ لیگل ورک اسی اجازت کے مطابق کریں کیونکہ اس پر حکومت کو علم ہوتا ہے۔
بینک اکاؤنٹ میں بھی اتنی رقم رکھیں جو اس جاب سے مل رہی ہے یا اس سے زیادہ اگر رکھنی ہو تو پھر پاکستان سے رقم کی منتقلی کا ثبوت بھی ہونا چاہئے جسے سیف کر لیں۔
ہفتہ میں 3 دن کالج یا یونی جانا پڑتا ہے اور باقی 4 دن آپ فری ہیں اس لئے اگر زیادہ کام کرنا چاہتے ہیں تو کسی پاکستانی کے پاس جتنی آپ میں ہمت ہو اتنے گھنٹے کام کر سکتے ہیں مگر یہاں سے ملنے والی رقم بینک میں نہ رکھی جائے بلکہ اپنے پاس سیف رکھیں۔
ڈرائیونگ بغیر لائسنس اور انشورنس کے کبھی نہ کریں، اگر شوق ہو تو پاکستانی انٹرنیشنل ڈرائیونگ ساتھ لائیں اور اسے انشورڈ کروا لیں، قابل قبول ہے۔
کسی بھی یورپئین ممالک کس سفر کر رہے ہوں تو یہ خیال رکھیں کہ جہاز سے اترنے سے لے ہر ائرپورٹ چھوڑنے پر آپ کی ہر حرکت کو غور سے دیکھا جا رہا ہے اس لئے اس پراسیس کے دوران نارمل روٹین میں سٹپ اپ لیں ادھر ادھر بار بار نہ دیکھیں اور نہ ہی ساتھ دوسرے مسافروں سے سے باتیں کریں۔ جین اور جوگر اور سر پر ٹوپی کو استعمال میں نہ لائیں، کپڑے کی پینٹ اور لیدر کے جوتے ہونے چاہئیں۔
اور انٹرپریٹر بھی طلب کر لیا، جبکہ انٹرپریٹر سرکاری رجسٹرڈ ہوتے ہیں بلکہ وہ پاکستانی بھی ہو تو وہ آپکی کسی بھی قسم کی مدد نہیں کر سکتا بلکہ آپ کا کوئی بھی ویک پوائنٹ اسے مل جائے یا آپ اس سے درخواست کریں رحم کی تو بھی وہ حکومت کو بتائے گا کہ یہ بندہ ٹھیک نہیں،
پھر اپنے گھریلو حالات پر رونا شروع کر دیا۔
عام سی بات ہے آپ اگر پاکستان میں بھی شک کی بنا پر اگر تحقیق کے مراحل سے گزرتے ہیں تو وہاں بھی آپکو پوچھے گئے سوالوں پر ہی جواب دینا ہے اور رونا یا اپنی مجبوریاں بتانے سے کنفرم ہو جائے گا کہ آپ جھوٹے ہیں اس لئے اس میں خود اعتمادی بہت ضروری ہے۔
والسلام