یونہی لہجے میں عزادری نہیں آجاتی

ایم اے راجا

محفلین
یونہی لہجے میں عزاداری نہیں آجاتی
دل نہ گر چاہے تو غمخواری نہیں آجاتی

یہ کسی ایک کی فطرت میں رچی ہوتی ہے
ورنہ ہر ایک کو فنکاری نہیں آجاتی !

تیرے اجداد میں موجود اگر ہوتی کچھ
تجھ میں بھی آج وہ خوداری نہیں آجاتی ؟

ہم نے سوچا ہی نہیں ہم نے یہ چاہا بھی نہیں
ورنہ کیا ہم کو جہاں داری نہیں آ جاتی ؟

ماں سے اکثر یہ وراثت میں ملا کرتی ہے
خود بخود بیٹی کو گھرداری نہیں آ جاتی

جو گلے میں مرے ہوتا کوئی جادو تو کیا
اب تلک مجھ کو صداکاری نہیں آ جاتی ؟

کچھ تو ہوتا ہے دروں خانہ وگرنہ راجا
لب پہ ایسے ہی طرفداری نہیں آ جاتی
 

اکمل زیدی

محفلین
ایز اے غزل تو ٹھیک ٹھاک ہے مگر ...شروع کے دو اشعار کی سمجھ نہیں آئی عزاداری کے ساتھ غمخواری آپ کے علم میں ہوگا ذہن ( عام فہم ) کس طرف جاتا ہے ... کم از آنسو نکلنے میں کوئی فنکاری نہیں ہوتی جو کے تیسرے شعر میں آپ فطرت کی طرف اشارہ کر کے اسے فنکاری تعبیر کر رہے ہیں ...؟؟
 
ایز اے غزل تو ٹھیک ٹھاک ہے مگر ...شروع کے دو اشعار کی سمجھ نہیں آئی عزاداری کے ساتھ غمخواری آپ کے علم میں ہوگا ذہن ( عام فہم ) کس طرف جاتا ہے ... کم از آنسو نکلنے میں کوئی فنکاری نہیں ہوتی جو کے تیسرے شعر میں آپ فطرت کی طرف اشارہ کر کے اسے فنکاری تعبیر کر رہے ہیں ...؟؟
غزل کے ہر شعر کا الگ مفہوم ہوتا ہے۔
الا یہ کہ شاعر نے قطعہ کہا ہو
 

اکمل زیدی

محفلین
غزل کے ہر شعر کا الگ مفہوم ہوتا ہے۔
الا یہ کہ شاعر نے قطعہ کہا ہو
تابش بھائی دیکھیں پہلے شعر کا ربط دوسرے سے بنتا ہے ...
یونہی لہجے میں عزاداری نہیں آجاتی
دل نہ گر چاہے تو غمخواری نہیں آجاتی

یہ کسی ایک کی فطرت میں رچی ہوتی ہے
ورنہ ہر ایک کو فنکاری نہیں آجاتی !
 
تابش بھائی دیکھیں پہلے شعر کا ربط دوسرے سے بنتا ہے ...
یونہی لہجے میں عزاداری نہیں آجاتی
دل نہ گر چاہے تو غمخواری نہیں آجاتی

یہ کسی ایک کی فطرت میں رچی ہوتی ہے
ورنہ ہر ایک کو فنکاری نہیں آجاتی !
بہتر تو شاعر ہی بتا سکتا ہے۔
مگر مجھے دونوں کا مفہوم الگ ہی معلوم ہوتا ہے۔
اوپر والا شعر مفہوم کو پورا کر رہا ہے۔ کہ دل کا شامل ہونا ضروری ہے غمخواری و عزاداری کے لئے۔
نیچے والا شعر بالکل الگ مفہوم دے رہا ہے کہ فنکار فطری ہی ہوتا ہے۔
بہرحال راجا بھائی ہی بہتر بتا سکتے ہیں۔ :)
 

اکمل زیدی

محفلین
بہتر تو شاعر ہی بتا سکتا ہے۔
مگر مجھے دونوں کا مفہوم الگ ہی معلوم ہوتا ہے۔
اوپر والا شعر مفہوم کو پورا کر رہا ہے۔ کہ دل کا شامل ہونا ضروری ہے غمخواری و عزاداری کے لئے۔
نیچے والا شعر بالکل الگ مفہوم دے رہا ہے کہ فنکار فطری ہی ہوتا ہے۔
بہرحال راجا بھائی ہی بہتر بتا سکتے ہیں۔ :)
صحیح راجہ صاحب کے جواب کا انتظار ہے کے شاید ان کے ذہن میں کوئی نیا مفہوم بندھا ہو .

جبکے میرا خیال ہے یہ مصرعہ دونوں شعروں کو ربط دے رہا ہے

"یہ کسی ایک کی فطرت میں رچی ہوتی ہے"

فطرت میں جس رچائی کی بات ہے وہ یہی عزاداری اور غمخواری ہے۔
 
صحیح راجہ صاحب کے جواب کا انتظار ہے کے شاید ان کے ذہن میں کوئی نیا مفہوم بندھا ہو .

جبکے میرا خیال ہے یہ مصرعہ دونوں شعروں کو ربط دے رہا ہے

"یہ کسی ایک کی فطرت میں رچی ہوتی ہے"

فطرت میں جس رچائی کی بات ہے وہ یہی عزاداری اور غمخواری ہے۔
یہ کا اشارہ فنکاری کی طرف ہے۔
 

ایم اے راجا

محفلین
تابش بھائی دیکھیں پہلے شعر کا ربط دوسرے سے بنتا ہے ...
یونہی لہجے میں عزاداری نہیں آجاتی
دل نہ گر چاہے تو غمخواری نہیں آجاتی

یہ کسی ایک کی فطرت میں رچی ہوتی ہے
ورنہ ہر ایک کو فنکاری نہیں آجاتی !
بھائی یہ غزل مسلسل نہیں اسلیئے ہر شعر کا مضمون او مفہوم الگ ہے ، ضروری نہیں کہ مطلع سے دوسرے شعر کا معنوی ربط ہو، مطلع میں بات کچھ اور کی طئی ہے جبکہ دوسرے شعر کا مفہوم کچھ اور ہے اور اسی طرح سے ہر شعر ایک الگ مفہوم لیئے ہوئے ہیں اور یہی غزل کا حسن ہے ورنہ غزل مسلسل چونکہ ایک ہی مفہوم کے مختلف اشعار رکھتی ہے اوریہ اتنی زیادہ کامیاب نہیں ہوئی۔ آپ ہر شعر کو دوسرے شعر سے علیحدہ کر کے پڑھیں اور سمجھیں۔
 
آخری تدوین:
Top