فراز یونہی مر مر کے جئیں، وقت گذارے جائیں

صائمہ شاہ

محفلین
یونہی مر مر کے جئیں، وقت گذارے جائیں
زندگی! ہم ترے ہاتھوں سے نہ مارے جائیں

اب زمیں پر کوئی گوتم، نہ محمؐد، نہ مسیحؑ
آسمانوں سے نئے لوگ اُتارے جائیں

وہ جو موجود نہیں اُس کی مدد چاہتے ہیں
وہ جو سُنتا ہی نہیں، اُس کو پکارے جائیں

باپ لرزاں ہے کہ پہنچی نہیں بارات اب تک
اور ہمجولیاں دُلہن کو سنوارے جائیں

ہم کہ نادان جواری ہیں، سبھی جانتے ہیں
دل کی بازی ہو تو جی جان سے ہارے جائیں

تج دیا تم نے درِ یار بھی اُکتا کے فرازؔ
اب کہاں ڈھونڈنے غمخوار تمہارے جائیں
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
یونہی مر مر کے جئیں، وقت گذارے جائیں
زندگی! ہم ترے ہاتھوں سے نہ مارے جائیں

اب زمیں پر کوئی گوتم، نہ محمؐد، نہ مسیحؑ
آسمانوں سے نئے لوگ اُتارے جائیں

وہ جو موجود نہیں اُس کی مدد چاہتے ہیں
وہ جو سُنتا ہی نہیں، اُس کو پکارے جائیں

باپ لرزاں ہے کہ پہنچی نہیں بارات اب تک
اور ہمجولیاں دُلہن کو سنوارے جائیں

ہم کہ نادان جواری ہیں، سبھی جانتے ہیں
دل کی بازی ہو تو جی جان سے ہارے جائیں

تج دیا تم نے درِ یار بھی اُکتا کے فرازؔ
اب کہاں ڈھونڈنے غمخوار تمہارے جائیں


اے عشق جنوں پیشہ سے انتخاب بہت اچھا لگا۔
خاص طور پہ یہ شعر
باپ لرزاں ہے کہ پہنچی نہیں بارات اب تک
اور ہمجولیاں دُلہن کو سنوارے جائیں
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
حالانکہ احمد فراز میرے پسندیدہ شاعر ہیں پھر بھی یہ شعر ہماری روایات سے ہٹ کر نہیں ہے کیا؟
اب زمیں پر کوئی گوتم، نہ محمؐد، نہ مسیحؑ
آسمانوں سے نئے لوگ اُتارے جائیں
 

طارق شاہ

محفلین
حالانکہ احمد فراز میرے پسندیدہ شاعر ہیں پھر بھی یہ شعر ہماری روایات سے ہٹ کر نہیں ہے کیا؟
اب زمیں پر کوئی گوتم، نہ محمؐد، نہ مسیحؑ
آسمانوں سے نئے لوگ اُتارے جائیں
بلال میاں آپ شعر کے لغوی معنی میں الجھ رہیں ہیں
جبکہ شاعر کا مطمحِ نظر موجودہ حالات ہیں کہ جہالت اتنی پھیل پھل چکی ہے
کہ یہ خواہش، تمنا ، دعا ، یا استدعا، کہیں ، ہے کہ جس طرح کسی پیغمبر، رہنما کے نہ ہوتے
دور جہالت کے حد سے بڑھی صورت حال پر ماضی میں سدھارے کے لئے اک مسیحا رہنما
چنا جاتا تھا اب آسمان سے اتارا جائے
( کیونکہ نبیِ آخر الزماں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی کا سوال نہیں ہے اس
لئے آسمان سے اتارنے کی بات کہی ہے )
یعنی اب ہم (انسان )اتنے خراب ہو گئے ہیں ، یا کسی کی سُننے سے، کسی کی بات یا ہدایت پر عمل کرنے کے
مرحلے یا امید سے گزر چکے ہیں۔ ہماری رہنمائی کے لئے اللہ ہی کوئی آسمان سے بھیجے

امید ہے جیسا میں نے مفہوم سمجھا ہے ویسا ہی اکثریت کی نظر و سمجھ میں ہوگا

بہت خوش رہیں
 

عاطف بٹ

محفلین
واہ صائمہ، بہت ہی عمدہ انتخاب ہے۔
ہر شعر انتہائی خوبصورت اور قابل داد ہے۔
شیئر کرنے کے لئے بہت شکریہ!
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
بلال میاں آپ شعر کے لغوی معنی میں الجھ رہیں ہیں
جبکہ شاعر کا مطمحِ نظر موجودہ حالات ہیں کہ جہالت اتنی پھیل پھل چکی ہے
کہ یہ خواہش، تمنا ، دعا ، یا استدعا، کہیں ، ہے کہ جس طرح کسی پیغمبر، رہنما کے نہ ہوتے
دور جہالت کے حد سے بڑھی صورت حال پر ماضی میں سدھارے کے لئے اک مسیحا رہنما
چنا جاتا تھا اب آسمان سے اتارا جائے
( کیونکہ نبیِ آخر الزماں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی کا سوال نہیں ہے اس
لئے آسمان سے اتارنے کی بات کہی ہے )
یعنی اب ہم (انسان )اتنے خراب ہو گئے ہیں ، یا کسی کی سُننے سے، کسی کی بات یا ہدایت پر عمل کرنے کے
مرحلے یا امید سے گزر چکے ہیں۔ ہماری رہنمائی کے لئے اللہ ہی کوئی آسمان سے بھیجے

امید ہے جیسا میں نے مفہوم سمجھا ہے ویسا ہی اکثریت کی نظر و سمجھ میں ہوگا

بہت خوش رہیں

زبردست
بہت بہت شکریہ طارق صاحب اتنی تفصیل سے سمجھانے کا۔
 

باباجی

محفلین
واہ واہ واہ
بہت ہی خوب انتخاب صائمہ شاہ جی


تج دیا تم نے درِ یار بھی اُکتا کے فرازؔ
اب کہاں ڈھونڈنے غمخوار تمہارے جائیں
 

فاتح

لائبریرین
یونہی مر مر کے جئیں، وقت گذارے جائیں
زندگی! ہم ترے ہاتھوں سے نہ مارے جائیں

اب زمیں پر کوئی گوتم، نہ محمؐد، نہ مسیحؑ
آسمانوں سے نئے لوگ اُتارے جائیں

وہ جو موجود نہیں اُس کی مدد چاہتے ہیں
وہ جو سُنتا ہی نہیں، اُس کو پکارے جائیں

باپ لرزاں ہے کہ پہنچی نہیں بارات اب تک
اور ہمجولیاں دُلہن کو سنوارے جائیں

ہم کہ نادان جواری ہیں، سبھی جانتے ہیں
دل کی بازی ہو تو جی جان سے ہارے جائیں

تج دیا تم نے درِ یار بھی اُکتا کے فرازؔ
اب کہاں ڈھونڈنے غمخوار تمہارے جائیں
واہ واہ
ایک ایک شعر گویا موتیوں کی لڑی ہے۔۔۔ کس کس پر داد دی جائے۔۔۔
انتہائی عمدہ انتخاب ہے صائمہ
بلا شبہ محفل پر آپ کے پلے کا ایک بھی سخن شناس نہیں
 
Top