یونیسکو بھی میر سید علی ہمدانی کا جشن منائے گا

حسان خان

لائبریرین
تاجکستان اور ایران ۲۰۱۴ میں مشترکہ طور پر عالم، شاعر اور صوفی بزرگ میر سید علی شہاب الدین ہمدانی کی ہفت صد سالہ پیدائش کا جشن منائیں گے۔ اقوامِ متحدہ کی تعلیمی، علمی و ثقافتی تنظیم یعنی یونیسکو نے مذکورہ دانشمند کی سالگرہ کے جشن کو سالِ ۲۰۱۴ کے جشنوں کی فہرست میں شامل کر لیا ہے۔

رواں سال کے ابتداء میں پاکستان اور ہندوستان کے نمائندوں نے بھی اس جشن کے یونیسکو میں شامل کیے جانے کی حمایت کی تھی۔

میر سید علی ہمدانی نے ۱۳۱۴ عیسوی سے ۱۳۸۵ عیسوی تک زندگی بسر کی اور تاجکستان کے شہر کولاب میں مدفون ہوئے۔ اب ان کے مقبرے کا شمار خطے میں ایک زیارت کی جگہ کے طور پر ہوتا ہے۔ وہ وادیِ کشمیر میں اسلام اور اسلامی ثقافت کی ترویج کرنے والوں میں سے ہیں۔

خبر کا منبع
--------------------------------------
اردو ویکی پیڈیا سے میر سید علی ہمدانی کے بارے میں مزید معلومات:

میر سید علی ہمدانی ایک ایرانی صوفی بزرگ تھے جو کہ سلسلہ کبرویہ سے منسلک تھے۔ ان کے والد کا نام شہاب الدین تھا۔ وہ 12 رجب 7014 ہجری کو ایران کے شہر ہمدان میں پیداہوئے اور 786 ھ میں ختلان میں وفات پاگئے۔ سید علی ہمدانی سات سو مبلغوں ، ہنرمندوں اور فن کاروں کی جماعت لے کر کشمیر پہنچے اور اس ثقافت کا جنم ہوا جس نے جدید کشمیر کو شناخت مہیا کی۔ انھوں نے وادی کشمیر، لداخ، بلتستان میں اسلام پھیلانے میں بنیادی کردار ادا کیا۔ اور کشمیر کی ثقافت اور معیشت کو بھی ترقی دی۔انھوں نے کئی کتابیں لکھیں علامہ اقبال بھی ان کی شخصیت سے متاثر تھے۔ ان کا نام علی تھا اور مختلف القاب سے جانے جاتے تھے۔ مثلاَ علی ثانی، امیر کبیر، شاہ ہمدان وغیرہ۔
---------------------------------------------------

تاجکستان کے دس سامانی کے نوٹ کے اگلے حصے پر میر ہمدانی کی خیالی تصویر موجود ہے، جبکہ پچھلے حصے پر اُن کے مقبرے کی تصویر اور اُن کے مندرجہ ذیل فارسی اشعار روسی رسم الخط میں درج ہیں۔

هر که ما را یاد کرد ایزد مر او را یار باد
هر که ما را خوار کرد از عمر برخوردار باد
هر که اندر راه ما خاری فکند از دشمنی
هر گلی از باغ وصلش بشکفد بی خار باد
در دو عالم نیست ما را با کسی گرد و غبار
هر که ما را رنجه دارد، راحتش بسیار باد
(جس نے بھی ہمیں یاد کیا خدا اُس کا یار ہو۔۔ جس نے بھی ہمیں خوار کیا وہ لمبی عمر سے بہرہ ور ہو۔۔ جس نے بھی دشمنی میں ہماری راہ میں کانٹے بچھائے اُس کے باغِ وصل کا ہر پھول کانٹے کے بغیر کھِلے۔۔ دو عالم میں ہمیں کسی کے ساتھ بھی پرخاش نہیں ہے۔۔۔ جو بھی ہمیں رنج دیتا ہے، اُس کی راحت افزوں ہو۔)

TJ16.JPG



-----------------------

کولاب، تاجکستان میں واقع میر سید علی ہمدانی کی آرامگاہ

13910508000065_PhotoL.jpg

13910508000072_PhotoL.jpg

13910508000071_PhotoL.jpg

13910508000073_PhotoL.jpg

13910508000075_PhotoL.jpg

13910508000076_PhotoL.jpg

13910508000068_PhotoL.jpg

13910508000067_PhotoL.jpg
 
آخری تدوین:
Top