آصف اثر

معطل
اپہلے صرف "مفید اور با معنی بحث" کی شرط رکھی اور پھر کچھ ہی منٹوں میں خود ہی اس سے پھر گئے اور "جب بھی زیر بحث آئے" پر چھلانگ لگا لی۔ :laughing:
اگر نظر کام کررہی ہے تو"جب بھی زیر بحث آئے"کے بعد ”مناسب جان کر“بھی ذرا پڑھ لیں۔
 

آصف اثر

معطل
میں اس پر تو بات نہیں کر رہا کہ کوئی سڑک چھاپ اٹھ کر ڈاکٹر پرویز ہودبھائی جیسے اعلیٰ پائے کے نامور سائنس دان کو "غیر سائنسی" کیسے کہہ سکتا ہے کیونکہ اس لطیفے پر بات کرنا واقعتاً وقت برباد کرنا ہے اور میں یہ کام نہیں کروں گااور یقین مانیں کہ میں آپ کی طر ح اپنی بات سے نہیں پھرنے والا۔
چلو ہم تو سڑک چھاپ ہوئے مگر جناب پرویز کے کالم سے لگ رہا ہے کہ موصوف انگوٹھا چھاپ ہےجو غیر سائنسی رویہ اپنا کرمشاہدے اور دلیل کے بجائے سننے کو سائنس خیال کررہے ہیں۔:)
موصوف کو چاہیے کہ اگر ان کو اتنی فکر ہے سائنس کی تو جاکر راجہ ضیاء الحق جیسے عاملوں کی حقیقت دلائل کے ساتھ واضح کردیں۔
اور الحمد للہ ہم سائنس سے پہلے اخلاقیات کو ترجیح دیتے ہیں۔ آپ اپنی نظر اور نیت درست کردیں۔ ہم اپنی بات سے نہیں پھریں گے۔ اوپر ملاحظہ کیجیے۔
 

آصف اثر

معطل
لیکن آپ کو ایک برادرانہ مشورہ دینا چاہوں گا کہ اگرکچھ تھوڑا بہت وقت جنوں بھوتوں ا ور کالے جادو کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گیا ہو تو اسے اردو سیکھنے میں صرف کر لیں کہ "پٹانگ" کوئی لفظ نہیں بلکہ "اوٹ پٹانگ" ہوتا ہے۔ اسی طرح "ہود" کوئی سرنیم نہیں بلکہ "ہودبھائی" بطور لفظ واحد فیملی نیم ہے۔ :)
برادرانہ مشورہ دینے کا پیشگی شکریہ۔الحمد للہ آپ سے شائد زیادہ اردو سمجھتے ہیں۔ یہاں ذکر سائنس کا ہورہاہےادب کا نہیں۔ گرائمر کی غلطی سائنسی دلیل نہیں ہوسکتی۔ہم تو پرویز صاحب جیسے نام نہاد اور متعصب فزسسٹ کو پٹانگ کہہ رہے تھے اگر آپ ”اوٹ پٹانگ “ کہنا پسند کرتے ہیں تو آپ کی مرضی۔:)
 

x boy

محفلین
آصف اثر بھائی جان کیا مل جائے گا،، سائنس کا جنات سے کچھ تعلق نہیں لیکن جنات کا تعلق انسانوں سے ہے یہ بات تو صحیح ہے
آعوذو باللہ اور قل پڑھئے ابھی سارے شیطان جنات بھاگ جائینگے۔:D:D:D
 

آصف اثر

معطل
آصف اثر بھائی جان کیا مل جائے گا،، سائنس کا جنات سے کچھ تعلق نہیں لیکن جنات کا تعلق انسانوں سے ہے یہ بات تو صحیح ہے
آعوذو باللہ اور قل پڑھئے ابھی سارے شیطان جنات بھاگ جائینگے۔:D:D:D
جی درست کہا آپ نے۔میں بھی مزید کچھ نہیں کہنا چاہتا۔لیکن اپنے استاد محترم کی”سائنس کیا ہے ، سائنس کیا نہیں ہے؟“ کے عنوان سے جلد ایک تحریر شاملِ محفل کرنے کا ارادہ ہے۔ اللہ ہمیں حق بات سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔
 
آخری تدوین:

آوازِ دوست

محفلین
یعنی وہ فراڈیا جو جنات اور کالے جادو کا چکر چلا رہا ہے وہ بھی مخلص ہے؟ اس کا اخلاص کس کے لیے ہے، جنوّں بھوتوں پریوں چیلوں جادوگروں کے لیے؟ :)
میرا خیال ہے کہ پڑھی لکھی جگہ کی پڑھی لکھی آڈینس کی دی گئی فیڈ بیک مثبت ہے سو کیوں نہ ہم بھی اسے شک کا فائدہ دے دیں۔ ویسے بھی قانون کہتا ہے کہ آپ پر جو بھی الزام لگا دیا جائے آپ بے گناہ ہیں تاوقتیکہ آپ کے خلاف الزام ثابت ہو جائے. ہمیں موصوف کو غلط ثابت کرنا ہو گا اور قبل ازیں برا بھلا کہیں گے تو وہ ہمیں ہتک عزت کا مجرم ثابت کر دے گا یا اور کچھ نہیں تو دیگر احباب کی نظر میں ہمارا تعلیم یافتہ اور مہذب تاثر مجروح ہو سکتا ہے جو کہ اچھا خاصا نقصان ہے. دلیل کی قیمت پر جیت کیا مزہ دے گی آپ اسلام آباد میں ہیں آپ اگلا سیمینار اٹینڈ کر کے خود دیکھیں کہ یہ بندہ بھولے بھالے مجمعے کو بیک وقت کیسے شیشے میں اُتار لیتا ہے.
 
ویسے سائنس کسی بھی چیز کاانکار نہیں کرسکتی جبتک اس انکار کا کوکوئی ٹھوس ثبوت نہ ہو۔ یعنی سائنسی انداز تشکیکی ہوگا
سائنس دان کبھی بھی مذاق اڑانے کا انداز نہیں اپنائے گا۔ وہ صرف ثبوت پر بات کرے گا۔ اگر کوئی ایک شخص ایک رائے پیش کرتا ہے جس سے سائنس دان متفق نہیں تو وہ صرف یہ کہے گا کہ میں اپ کی رائے سے متفق نہیں اور اس رائے کے رد میں ثبوت پیش کرے گا۔ یہ سائنس دان کی اخلاقیات ہے۔
مذاق بنانا کسی سائنس دان کا کام نہیں ہے
 

عثمان

محفلین
میرا خیال ہے کہ پڑھی لکھی جگہ کی پڑھی لکھی آڈینس کی دی گئی فیڈ بیک مثبت ہے سو کیوں نہ ہم بھی اسے شک کا فائدہ دے دیں۔ ویسے بھی قانون کہتا ہے کہ آپ پر جو بھی الزام لگا دیا جائے آپ بے گناہ ہیں تاوقتیکہ آپ کے خلاف الزام ثابت ہو جائے. ہمیں موصوف کو غلط ثابت کرنا ہو گا اور قبل ازیں برا بھلا کہیں گے تو وہ ہمیں ہتک عزت کا مجرم ثابت کر دے گا یا اور کچھ نہیں تو دیگر احباب کی نظر میں ہمارا تعلیم یافتہ اور مہذب تاثر مجروح ہو سکتا ہے جو کہ اچھا خاصا نقصان ہے. دلیل کی قیمت پر جیت کیا مزہ دے گی آپ اسلام آباد میں ہیں آپ اگلا سیمینار اٹینڈ کر کے خود دیکھیں کہ یہ بندہ بھولے بھالے مجمعے کو بیک وقت کیسے شیشے میں اُتار لیتا ہے.
فی الوقت تو آپ فاتح کو شیشے میں اتارنا چا رہے ہیں۔ میری مانیے تو آپ خود ہی اس سیمینار سے ہو آئیے۔
اس سے پہلے آپ ایک مداری سے محض ہاتھ ملا کر فیض یاب ہوچکے ہیں ، یہ تو پورا سیمینار ہے۔ اپنے ساتھ دوسرے مذہب پرستوں کو بھی ساتھ لے جائیے، کل محفل کا بھلا رہے گا۔
 
اس میں شبہ نہیں کہ جنوں کا تذکرہ قرآن میں موجود ہے لیکن جنوں کا جو تصور ہے وہ کچھ اور ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ یہ جن ہیں کون ؟۔ ویسے تو بہیت سی آیات ہیں جن میں جنوں کا تذکرہ ملتا ہے لیکن درج ذیل آیات جنوں کے کام کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔

34:12 وَلِسُلَيْمَانَ الرِّيحَ غُدُوُّهَا شَهْرٌ وَرَوَاحُهَا شَهْرٌ وَأَسَلْنَا لَهُ عَيْنَ الْقِطْرِ وَمِنَ الْجِنِّ مَن يَعْمَلُ بَيْنَ يَدَيْهِ بِإِذْنِ رَبِّهِ وَمَن يَزِغْ مِنْهُمْ عَنْ أَمْرِنَا نُذِقْهُ مِنْ عَذَابِ السَّعِيرِ
34:13 يَعْمَلُونَ لَهُ مَا يَشَاءُ مِن مَّحَارِيبَ وَتَمَاثِيلَ وَجِفَانٍ كَالْجَوَابِ وَقُدُورٍ رَّاسِيَاتٍ اعْمَلُوا آلَ دَاوُودَ شُكْرًا وَقَلِيلٌ مِّنْ عِبَادِيَ الشَّكُورُ
34:14 فَلَمَّا قَضَيْنَا عَلَيْهِ الْمَوْتَ مَا دَلَّهُمْ عَلَى مَوْتِهِ إِلَّا دَابَّةُ الْأَرْضِ تَأْكُلُ مِنسَأَتَهُ فَلَمَّا خَرَّ تَبَيَّنَتِ الْجِنُّ أَن لَّوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ الْغَيْبَ مَا لَبِثُوا فِي الْعَذَابِ الْمُهِينِ

34:12 اور ہوا کو سلیمان کے تابع کر دیا تھا جس کی صبح کی منزل مہینے بھر کی راہ اور شام کی منزل مہینے بھر کی راہ تھی اور ہم نے اس کے لیے تانبے کا چشمہ بہا دیا تھا اور کچھ جن اس کے آگے اس کے رب کے حکم سے کام کیا کرتے تھے اور جو کوئی ان میں سے ہمارے حکم سے پھر جاتا تھاتو ہم اسے آگ کا عذاب چکھاتے تھے
34:13 وہ (جنّات) ان کے لئے جو وہ چاہتے تھے بنا دیتے تھے۔ اُن میں بلند و بالا قلعے اور مجسّمے اور بڑے بڑے لگن تھے جو تالاب اور لنگر انداز دیگوں کی مانند تھے۔ اے آلِ داؤد! (اﷲ کا) شکر بجا لاتے رہو، اور میرے بندوں میں شکرگزار کم ہی ہوئے ہیں
34:14 پھر جب ہم نے سلیمان (علیہ السلام) پر موت کا حکم صادر فرما دیا تو اُن (جنّات) کو ان کی موت پر کسی نے آگاہی نہ کی سوائے زمین کی دیمک کے جو اُن کے عصا کو کھاتی رہی، پھر جب آپ کا جسم زمین پر آگیا تو جنّات پر ظاہر ہوگیا کہ اگر وہ غیب جانتے ہوتے تو اس ذلّت انگیز عذاب میں نہ پڑے رہتے

لیکن تاریخ سے اور سلیمان علیہ السلام کی قوم کی مذہبی کتب سے پتہ چلتا ہے کہ یہ سب میسن تھے ، یہ میسن ہمارے یہاں راج کہلاتے ہیں ، بینادی طور پر جیومیٹری کے ماہرین ۔ ان لوگوں نے جیومیٹری استعمال کرکے مکمل عمارتیں خاص طور پر ہیکل سلیمانی کے ٹکڑے بنائے اور پھر ان سب کو ایک رات میں جوڑ دیا ، جؤڑ بغیر کسی ہتھوڑے کے جوڑے گئے ۔ یہ آزاد میسن آج بھی پڑھاتے ہیں۔ اس طرح لوگوں نے جیومیٹری کے ان ماہرین کو جنوں کے نام سے یاد کیا۔ یہ جنات سب آدمی تھے ، ان کے ماں باپ اور نسلوں کا پتہ تھا، ان کی موت کا ریکارڈ بھی ہے ۔ لہذا کسی بھی طور پر ان جیومیٹری کے ماہرین ، سول ، آرکیٹیکچر اور سٹرکچرل انجینئرز کو کوئی غیر مرئی مخلوق قرار دینا کسی طور بھی جائز نہیں ۔ وہ افراد جو علم کی بنیاد پر جناتی کام کرتے ہیں "جن" کہلئے جانے کے مستحق ہیں ۔ نا کہ کوئی اڑتی ہوئی مخلوق ۔۔۔

آج بھی جن طرح طرح کے کام کرتے ہیں ۔ کبھی بڑے بڑے پل، تو کبھی بڑی بڑی عمارتیں ، عقل کو حیران کرنے والے کام آج بھی جن ہی کرتے ہیں ۔ فرق صرف یہ ہے کہ یہ "جن " آج انجینئرز کہلاتے ہیں :) ان "جن" ئیرز ۔۔۔

مسکرا تو دیجئے :) میں نے تو جن دکھا دئے ، اب کوئی مجھے وہ اڑنے والے نا دکھائی دینے والے ۔ آدمی میں گھس جانے والے جن دکھائے تو کچھ سمجھ میں آئے۔ آج تک کوئی بھی جن نا دیکھ سکا نا دکھا سکا اور نا ہی کوئی ثبوت دے سکا۔ اس لئے ایسے خیال کو ہم صرف واہیات ہی قرار دے سکتے ہیں ۔ ورنہ یہ جن کبھی کبھی تو انسانوں کے سامنے آتے ۔ کبھی ان کا بھی مجمع لگتا ، کبھی ان کی بھی ہڑتال ہوتی، کوئی یونیورسٹی ہوتی ، کچھ تجارت ہوتی، کچھ تو ہوتا جو سامنے ہوتا۔ ؟؟؟

جو سامنے ہے وہ یہ ہے کہ جن انجینئرز ہیں ۔ کم از کم اس سے ان جنات کے ماہرین کے دعووں کی قلعی تو کھلتی ہے۔
 
آخری تدوین:

arifkarim

معطل
پہلی بات یہ کہ یقینی اور واضح طور پر پرویز ہود اور ڈان نے راجہ ضیاء الحق کے نام پر اسلام کے اس عقیدے کو نشانہ بنایا ہے جس میں جنات کے وجود کو برحق کہا گیا ہے۔
زیک ، عارف اور فاتح کے بقول کے اسے خواہ مخواہ اسلام پر حملہ قرار دیا جارہا ہےحالاں کہ ملاحظہ کیا جاسکتاہے:
جنات کا وجوداگر ہو بھی تو اس شکل میں ممکن نہیں جس کاآئے دن یہ عامل بابا حضرات ورد کرتے پائے جاتے ہیں۔ ذہنی عارضوں اور دیگر جسمانی بیماریوں کو جنات کے چمٹنے سےپہلے جوڑنااور پھر اسکا اسلامی ’’حل‘‘ پیش کرنا، ہم اسکی مخالفت مرتے دم تک کرتے رہیں گے۔ بیشک اسلام کے ٹھیکیدار ہمیں جتنی مرضی بار اپنے نام نہاد دائرہ اسلام سے خارج کرتے پھریں۔ ہم دین اسلام کو ان جعلی عاملوں، پیروں، فقیروں کا کاروبار بننے نہیں دیں گے۔

دوسری بات یہ کہ موصوف نے اپنی تعصب کا مظاہرہ کرتے ہوئے مذہبی ممالک میں صرف سعودی عرب کو نشانہ بنایا حالاں کہ اسلامی جمہوریہ کے نام سے اور بھی کٹر قسم کے مذہبی ممالک موجود ہیں، وہاں اس سے زیادہ جنات پر یقین کیا جاتا ہے ۔جس سے ثابت ہوتا ہے کہ جناب خود اس مخصوص طبقے سے تعلق رکھتا ہے جو صرف اور صرف اسلام ہی کو اپنی ذہنیت کا نشانہ بناتا ہے۔لہذا جب ایسے نام نہاد ماہرینِ سائنس ہی اتنے جاہل اور متعصب واقع ہوں تو عام آدمی سے کیا گِلا؟
سعودی اسلئے کہ جنات کا فلسفہ عالم عرب میں زمانہ جاہلیت سے پایا جاتا تھا۔ جو اسلام قبول کر لینے کے بعد اسلامی ’’روایات‘‘ کا حصہ بن گیا۔ اگر یقین نہیں آتا تو زمانہ اسلام سے قبل عربوں کی تاریخ پڑھ لیں۔ اسوقت بھی یہ لوگ ویران اور دور دراز کے علاقوں میں جن نامی مخلوق کے قصے، کہانیوں سے ایک دوسرے کو محفوظ کرتے تھے:
https://en.wikipedia.org/wiki/Jinn#Pre-Islamic_Arabia

اگر جنات کے وجود پر کبھی مفید اوربامعنی بحث شروع ہوئی تو شرکت کریں گے۔
محفل پر اس ضمن میں کافی دھاگے پہلے سے موجود ہیں۔ شوق سے شرکت کریں :)

چلو ہم تو سڑک چھاپ ہوئے مگر جناب پرویز کے کالم سے لگ رہا ہے کہ موصوف انگوٹھا چھاپ ہےجو غیر سائنسی رویہ اپنا کرمشاہدے اور دلیل کے بجائے سننے کو سائنس خیال کررہے ہیں۔:)
موصوف عرصہ دراز سے فزکس کے پروفیسر ہیں اور نوبل انعام یافتہ پاکستانی سائنسدان ڈاکٹر عبدالسلام کیساتھ لمبا عرصہ تک کام کرتے رہے ہیں۔ خود فیصلہ کر لیں کہ انگوٹھا چھاپ کون ہے۔

آپ اگلا سیمینار اٹینڈ کر کے خود دیکھیں کہ یہ بندہ بھولے بھالے مجمعے کو بیک وقت کیسے شیشے میں اُتار لیتا ہے.
تو اسمیں قصور حالیہ اور سابقہ حکومتوں کا ہے جس نے اس قوم کو اجتماعی طور پر انپڑھ، جاہل رکھا تاکہ یہ اپنے اچھے بھلے کے درمیان فرق نہ رکھ سکیں اور یوں عاملوں، پیروں، فقیروں کے ہاتھوں لٹتے رہیں۔
 

فاتح

لائبریرین
آپ اسلام آباد میں ہیں آپ اگلا سیمینار اٹینڈ کر کے خود دیکھیں کہ یہ بندہ بھولے بھالے مجمعے کو بیک وقت کیسے شیشے میں اُتار لیتا ہے.
ان مداریوں کا کام ہی مجمع کو شیشے میں اتارنا ہوتا ہے کہ ان کی روزی روٹی اسی سے چلتی ہے۔ایسے فراڈیے ہر گلی محلے میں تماشا لگا کر کھڑے ہوتے ہیں۔ کس کس کا تماشا دیکھنے جاؤں؟
اسلام آباد میں تو نہیں لیکن کراچی میں جگہ جگہ ایسے فراڈیوں کے اشتہار لگے ہوتے ہیں کہ عامل کامل بابا فلاں ڈھمکاں کالے جادو کی کاٹ کے ماہر، جنات اور عملیات کے زور پر محبوب آپ کے قدموں میں وغیرہ وغیرہ
 

arifkarim

معطل
کراچی میں جگہ جگہ ایسے فراڈیوں کے اشتہار لگے ہوتے ہیں کہ عامل کامل بابا فلاں ڈھمکاں کالے جادو کی کاٹ کے ماہر، جنات اور عملیات کے زور پر محبوب آپ کے قدموں میں وغیرہ وغیرہ
ان اشتہارات کی جگہ اگر صرف یہ لکھا ہو کہ اس اشتہار کی بدولت جاہل عوام ہمارے قدموں میں تو زیادہ بہتر ہوتا :)
 

حسیب

محفلین
لیکن تاریخ سے اور سلیمان علیہ السلام کی قوم کی مذہبی کتب سے پتہ چلتا ہے کہ یہ سب میسن تھے ، یہ میسن ہمارے یہاں راج کہلاتے ہیں ، بینادی طور پر جیومیٹری کے ماہرین ۔ ان لوگوں نے جیومیٹری استعمال کرکے مکمل عمارتیں خاص طور پر ہیکل سلیمانی کے ٹکڑے بنائے اور پھر ان سب کو ایک رات میں جوڑ دیا ، جؤڑ بغیر کسی ہتھوڑے کے جوڑے گئے ۔ یہ آزاد میسن آج بھی پڑھاتے ہیں۔ اس طرح لوگوں نے جیومیٹری کے ان ماہرین کو جنوں کے نام سے یاد کیا۔ یہ جنات سب آدمی تھے ، ان کے ماں باپ اور نسلوں کا پتہ تھا، ان کی موت کا ریکارڈ بھی ہے ۔ لہذا کسی بھی طور پر ان جیومیٹری کے ماہرین ، سول ، آرکیٹیکچر اور سٹرکچرل انجینئرز کو کوئی غیر مرئی مخلوق قرار دینا کسی طور بھی جائز نہیں ۔ وہ افراد جو علم کی بنیاد پر جناتی کام کرتے ہیں "جن" کہلئے جانے کے مستحق ہیں ۔ نا کہ کوئی اڑتی ہوئی مخلوق ۔۔۔

آج بھی جن طرح طرح کے کام کرتے ہیں ۔ کبھی بڑے بڑے پل، تو کبھی بڑی بڑی عمارتیں ، عقل کو حیران کرنے والے کام آج بھی جن ہی کرتے ہیں ۔ فرق صرف یہ ہے کہ یہ "جن " آج انجینئرز کہلاتے ہیں :) ان "جن" ئیرز ۔۔۔
یہاں بھی کسی انجینئر کا ذکر ہے؟؟
قَالَ عِفْرِيْتٌ مِّنَ الْجِنِّ اَنَا اٰتِيْكَ بِهٖ قَبْلَ اَنْ تَقُوْمَ مِنْ مَّقَامِكَ ۖ وَاِنِّيْ عَلَيْهِ لَقَوِيٌّ اَمِيْنٌ (النمل۔39)
جِنوں میں سے ایک قوی ہیکل نے عرض کیا میں اسے حاضر کر دوں گا قبل اس کے کہ آپ اپنی جگہ سے اُٹھیں۔ میں اس کی طاقت رکھتا ہوں اور امانتدار ہوں
 

آوازِ دوست

محفلین
ان مداریوں کا کام ہی مجمع کو شیشے میں اتارنا ہوتا ہے کہ ان کی روزی روٹی اسی سے چلتی ہے۔ایسے فراڈیے ہر گلی محلے میں تماشا لگا کر کھڑے ہوتے ہیں۔ کس کس کا تماشا دیکھنے جاؤں؟
اسلام آباد میں تو نہیں لیکن کراچی میں جگہ جگہ ایسے فراڈیوں کے اشتہار لگے ہوتے ہیں کہ عامل کامل بابا فلاں ڈھمکاں کالے جادو کی کاٹ کے ماہر، جنات اور عملیات کے زور پر محبوب آپ کے قدموں میں وغیرہ وغیرہ
آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں ایک زمانے میں، میں اپنے تجسس سے مجبور ہو کر چند ایک اشتہاری عاملوں سے ملا بھی تھا لیکن اُن سے مُختصر سی ملاقات میں جو تاثر مُجھے ملا تھا اُس کے مطابق اُن کا ایسی کسی یونیورسٹی میں سیمینار کرنا تو درکنار بلکہ عین ممکن ہے کہ اُن کی آنے والی کئی نسلوں میں کوئی ایسی سوچ کا محض وزن اُٹھانے کے قابل نہ ہو سکے سو یہاں بات اتنی سطحی نہیں لگتی اِس لیے تنقیدی ہی سہی مگر اِس واردات کا سیر حاصل جائزہ ضروری ہے۔ جعلساز اور فراڈیےعموما" سادہ لوح، محروم ، مجبور، مصیبت زدہ، کم علم اور کمزور لوگوں کو بیوقوف بنا تے ہیں وہ خوشحال، روشن خیال ، تعلیم یافتہ اور باوسائل نوجوانوں کے مرکزِ دانش میں گھُس کر جہاں اُن نوجوانوں کے زمانہ شناس معلمین بھی موجود ہوں، اپنی دکانداری چمکانے کا خراب ترین ذہنی حالت میں بھی نہیں سوچیں گے۔
 
آخری تدوین:

فاتح

لائبریرین
آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں ایک زمانے میں، میں اپنے تجسس سے مجبور ہو کر چند ایک اشتہاری عاملوں سے ملا بھی تھا لیکن اُن سے مُختصر سی ملاقات میں جو تاثر مُجھے ملا تھا اُس کے مطابق اُن کا ایسی کسی یونیورسٹی میں سیمینار کرنا تو درکنار بلکہ عینممکن ہے کہ اُن کی آنے والی کئی نسلوں میں کوئی ایسی سوچ کا محض وزن اُٹھانے کے قابل نہ ہو سکے سو یہاں بات اتنی سطحی نہیں لگتی اِس لیے تنقیدی ہی سہی مگر اِس واردات کا سیر حاصل جائزہ ضروری ہے۔ جعلساز اور فراڈیےعموما" سادہ لوح، محروم ، مجبور، مصیبت زدہ، کم علم اور کمزور لوگوں کو بیوقوف بنا تے ہیں وہ خوشحال، روشن خیال ، تعلیم یافتہ اور باوسائل نوجوانوں کے مرکزِ دانش میں گھُس کر جہاں اُن نوجوانوں کے زمانہ شناس معلمین بھی موجود ہوں، اپنی دکانداری چمکانے کا خراب ترین ذہنی حالت میں بھی نہیں سوچیں گے۔
یہی تو طریقۂ واردات ہے ان کا کہ کچے ذہنوں میں اس قسم کی خرافات بھر دی جائے۔ جس ملک کی یونیورسٹی میں ایان علی لیکچر دے سکتی ہے وہاں راجا فراڈیا کیوں گھبرائے گا :)
 

آوازِ دوست

محفلین
یہی تو طریقۂ واردات ہے ان کا کہ کچے ذہنوں میں اس قسم کی خرافات بھر دی جائے۔ جس ملک کی یونیورسٹی میں ایان علی لیکچر دے سکتی ہے وہاں راجا فراڈیا کیوں گھبرائے گا :)
اب یونیورسٹی کے بچّے بھی کہاں اتنے بچّے رہے ہیں فاتح صاحب اور پھر بچّوں میں اگر کوئی ذہنی کچا پن ہے بھی تو ہمارے پاس صرف تین آپشن ہیں یا تو انہیں ممکنہ خطرات سے آگاہی دے کر محفوظ فاصلے پر رہنے کی ترغیب دی جائے یا سیدھا سیدھا اُن نتائج سے متعارف کروا دیا جائے جو راہِ راست سے ہٹنے کی صورت میں سامنے آتے ہیں یا پھر ایک کنٹرولڈ سیفٹی میں رکھتے ہوئے فری ہینڈ دے دیا جائے وہ بنائیں ، جلائیں، توڑیں یا جوڑیں سب کرنے دیں اور میں نے یہ دیکھا ہے کہ نتائج کے اعتبار سے لرننگ کا یہی راستہ باقی سب سے بہتر اور زوداثر ہے۔ لیٹ دیم ڈسکور دئیر اون ورژن آف رئیلٹی ایز وی ڈِڈ :)
باقی ایان علی بے چاری کیا لیکچر دے گی آپ کو پتا ہی ہے :)
 

x boy

محفلین
مجھے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ شیطان نے شہد لگاکر انسانوں میں گروہ اسی طرح بنائے ہیں۔
 

آصف اثر

معطل
جنات کا وجوداگر ہو بھی تو اس شکل میں ممکن نہیں جس کاآئے دن یہ عامل بابا حضرات ورد کرتے پائے جاتے ہیں۔ ذہنی عارضوں اور دیگر جسمانی بیماریوں کو جنات کے چمٹنے سےپہلے جوڑنااور پھر اسکا اسلامی ’’حل‘‘ پیش کرنا، ہم اسکی مخالفت مرتے دم تک کرتے رہیں گے۔
دیکھیے عارف آپ نے دلائل و حوالہ جات کے ذریعے اپنی بات سمجھانے کی کوشش کی۔جو ایک احسن طرزِ عمل ہے۔ مجھے اختلاف اس محفل پر کچھ حضرات سے صرف یہ ہے کہ وہ دلائل اور حوالے کے ساتھ بات کریں نہ کہ کسی بات کو مذاق بنا یاجائے۔ یہ کونسا طریقہ ہے؟ پھر جب سائنس اور مذہب کی بات ہو تو یہ مزید اہمیت اختیار کرجاتاہے کہ موضوع کو اور سنجیدگی سے لیاجائے۔ طرفین کی بات کو سُنا جائے ۔ ایک غلط کام ایک اپنا بھی کرے تو اس کی اصلاح کی کوشش کی جائے نہ کہ ضد میں اس پر ڈھٹا جائے۔
جہاں تک عامل بابو کی بات ہے تو ہم ان لوگوں کو سخت سے سخت سزا دینے کے قائل ہیں ۔ کیوں کہ ان کی وجہ سے ہزاروں نہیں تو ہر سال سینکڑوں گھر برباد ہورہے ہیں۔البتہ ذہنی عارضوں اور دیگر جسمانی بیماریوں کو جنات کے ساتھ جوڑنا اور اس کا اسلامی حل پیش کرنا میرا ایک دلچسپ موضوع ہے۔بس صرف اتنا یاد رکھیے کہ ضروری نہیں اگر آپ کے سامنے یا آپ کے ساتھ اب تک کوئی ایسا واقعہ /حادثہ پیش نہیں آیا تو اس سے یہ رائے قائم کرنا کہ یہ جن وِن سارا فراڈ ہے(نعوذباللہ)۔جن انسانوں سے الگ مخلوق ہے۔چاہے آپ مانے یا نہ مانے۔ جس پر میں تفصیل سے لکھوں گا۔ ان شاء اللہ۔ فراڈ الگ ہوتا ہے اور فراڈیے الگ۔آپ کو غلط فہمی فراڈیوں سے ہورہی ہےجو حقیقی شے کو غلط انداز میں پیش کرکے لوگوں کو گمراہ کررہے ہیں۔

سعودی اسلئے کہ جنات کا فلسفہ عالم عرب میں زمانہ جاہلیت سے پایا جاتا تھا۔ جو اسلام قبول کر لینے کے بعد اسلامی ’’روایات‘‘ کا حصہ بن گیا۔ اگر یقین نہیں آتا تو زمانہ اسلام سے قبل عربوں کی تاریخ پڑھ لیں۔ اسوقت بھی یہ لوگ ویران اور دور دراز کے علاقوں میں جن نامی مخلوق کے قصے، کہانیوں سے ایک دوسرے کو محفوظ کرتے تھے:
یہاں ایک بات ذہن میں رہےکہ ویکیپیڈیا پر شروع ہی سے ایڈیٹنگ کی جنگ چلتی آرہی ہے۔ لہذا اب اس کے کئی موضوعات غیر معتبر مانے جاتے ہیں۔ جیسے کسی قوم کے متعلق(کیوں کہ اگر کوئی شخص اپنی یا اپنی پسندیدہ قوم کے حق میں کچھ لکھتاہے تو دوسرا اس کو ایڈیٹ کرکے اس خلاف واقع لکھ دیتا ہے۔اسی طرح سیاست ، اسلام، مذاہب وغیرہ۔ مزید تفصیل آپ ٹیکنالوجی ریویو اور دیگر معتبر سائنسٹفک ویب سائٹس سے حاصل کرسکتے ہیں۔ ایک ربط دے رہا ہوں۔
http://www.technologyreview.com/vie...he-10-most-controversial-topics-on-wikipedia/
جہاں تک جنات کو فلسفہ کہنے اور ”روایات“ ٹھہرانے کی بات ہے تو یہ آپ کی عقل کے دائرۂ کار پر منحصر ہے۔ جتنا یہ دائرہ بڑھتا جائے گا اتنے آپ پر حقائق کھلتے جائیں گے۔ اگرچہ اکثر اوقات یہ دائرہ تجربے سے ہی وسیع ہوتا ہے لیکن ایسا ہونا ضروری نہیں۔اور بھی وجوہات ہوسکتی ہیں۔یہ بات بھی ہے کہ جنات ان جگہوں پر رہنے کو ترجیح نہیں دیتے جہاں انسانوں کی بہتات ہوجائے۔ لیکن بوقتِ ضرورت ایسا کرلیتے ہیں۔(خدارا اس بات پر ابھی تبصرہ نہ کریں یا آپ اینڈ کمپنی کی عادت کو مدنظر رکھ کر اگر کہا جائے تو اس بات کا ابھی ”مذاق ”نہ اُڑائیں۔:) جب تک کہ میں اس پر تفصیل سے کچھ لکھ نہ لوں۔مجھے امید ہے آپ فی الحال ایسا نہیں کریں گے۔

موصوف عرصہ دراز سے فزکس کے پروفیسر ہیں اور نوبل انعام یافتہ پاکستانی سائنسدان ڈاکٹر عبدالسلام کیساتھ لمبا عرصہ تک کام کرتے رہے ہیں۔ خود فیصلہ کر لیں کہ انگوٹھا چھاپ کون ہے۔
میں نے کبھی یہ نہیں کہا موصوف فزکس کے پروفیسر نہیں یا کسی اور کےساتھ رہا نہیں۔ میرا مدعا صرف یہ ہے کہ ایک سائنسدان، ماہر ،یا اچھے مرتبے کی شخصیت کبھی بھی ایسا طرزِ عمل اختیار نہیں کرسکتی۔ اس درجے کے حضرات ہمیشہ سنجیدگی، متانت، صبروتحمل، اور دلیل سے اپنی بات سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ موصوف کی یہ غلط عادت ابھی سے نہیں کافی پرانی ہے۔ لہذا ایسے غیر سنجیدہ شخص کو میں قابلِ احترام نہیں سمجھتا جو اپنے رتبے کے اصول وقواعد کی پاسداری نہ رکھ سکے۔
 
Top