یوٹیوب کیوں بند۔۔؟ - علی معین نوازش

حسان خان

لائبریرین
میں انوشہ رحمان کو انکی پارٹی مسلم لیگ ”ن“ کی حالیہ انتخابات میں شاندار کامیابی اور انہیں وزارت آئی ٹی کا قلمدان سنبھالنے پر دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں لیکن معذرت خواہ ہوں کہ یہ مبارکباد تاخیر سے پیش کر رہا ہوں،میں یہ بھی جانتا ہوں کہ پچھلی حکومت میں بطورممبر قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی میں انوشہ رحمان کی کارکردگی شاندار رہی ہے وہ وزارت کے حوالے سے ہر معاملے پر نہ صرف مکمل ہوم ورک اور معلومات کے ساتھ آتیں بلکہ ملک اور عوام کے مفاد میں آئی ٹی سے متعلقہ معاملات پر کھل کر بات کرتی تھیں ، انہوں نے آئی ٹی کے حوالے سے بنائی جانیوالی ذیلی کمیٹیوں کی سربراہی بھی کی اور 3G کی نیلامی اور اسکے آغاز کے حوالے سے تفصیلی سفارشات بھی پیش کی تھیں جنہیں بہت سراہا گیا تھا۔آئی ٹی کی وزارت بڑی اہمیت کی حامل ہے اور اس آئی ٹی و کمیونی کیشن کے ذریعے پورے ملک کو بدلا جاسکتا ہے بلکہ ایک انقلاب بپا کیا جاسکتا ہے۔
دوران وزارت آپ کو جن مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا وہ بلاشبہ آپ کیلئے چیلنج کی حیثیت رکھتے ہونگے، ان میں میرے خیال میں سب سے پہلا اور بڑا مسئلہ جو فوری توجہ اور حل کا متقاضی ہے وہ 3G کا، ایک ایسے وقت میں جب دنیا 4G LTE کی جانب گامزن ہے ہم ابھی تک 3Gکو موضوع بحث بنائے بیٹھے ہیں جوانتہائی غیرمناسب فعل ہے، سابقہ حکومت نے 3G اسپیکٹرم کی فروخت کے حوالے سے بہت سارے وعدے کئے اور ان کی جانب سے آخری وعدہ یہ سامنے آیا کہ 3Gکی فروخت کا عمل 2012ء تک مکمل کرلیا جائے گا اس میں کوئی شک نہیں کہ ایسا نہ کرنا سابقہ حکومت کی بڑی ناکامیوں میں سے ایک ہے اورمجھے امید ہے کہ آپ اس سلسلے میں کامیاب رہیں ، کیا آپ کو معلوم ہے کہ افغانستان جیسے ملک میں 3G ٹیکنالوجی موجود ہے؟اس وقت بھارت میں 3G کو استعمال کرنے والوں کی تعداد 70 ملین ہے ، یہاں یہ بھی بتا دیاجائے کہ یونیورسل سروس فنڈ کے سابق چیف ایگزیکٹو آفیسر پرویز ملک کے مطابق 3Gکے فنڈز وزارت خزانہ کو منتقل ہو چکے ہیں، 3Gسے ہٹ کرہمیں وقت اور حالات کو دیکھتے ہوئے 4G LTE ٹیکنالوجی کو دیکھنا ہوگا۔اس کے علاوہ آئی سی ٹی کا حکومتی اداروں اور پبلک سیکٹرمیں عملدرآمد ایک بڑا مسئلہ ہے، اس عمل کو جدیداور کمپیوٹرآئزڈ بنا کر اس میں شفافیت پیدا کرنا ہو گی جس سے یہ بات ظاہر ہو کہ یہ شفاف معاملہ ہے اور اس میں لوگوں کو اختیار دیا گیا ہے، اس عمل درآمد کو روزمرہ زندگی کے صارفین کیلئے آسان بنانا ہوگا، ہم ابھی تک آن لائن اپنے بلز اور ٹیکس جمع نہیں کراسکتے جبکہ دوسرے ممالک میں یہ کام کیا جا رہا ہے، بھارت میں لوگ کمپیوٹر کے ذریعے ریلوے ٹکٹ بک کرتے ہیں اور خریدتے ہیں۔ان تمام مسائل پر بات کی گئی اورباربار اعادہ بھی کیا گیا، میں یہاں پرائیویسی اور سائبر کی آزادی کے حوالے سے بات کرنا چاہتا ہوں، انٹرنیٹ ایک ایسی ایجاد جو ہرکسی کو اپنے بارے میں بات کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے، ہم ٹیویٹ کرتے ہیں اور فیس بک پر اپنا اسٹیٹس اپ لوڈ کردیتے ہیں، تصاویر اپ لوڈ کرتے ہیں اور آن لائن ایک دوسرے سے بحث ومباحثہ کرتے ہیں اسی طرح موبائل فون اور دوسرے سہولیات جو ہم استعمال کر رہے ہیں بلاشبہ آزادی رائے ہیں، ان تمام سہولیات کے استعمال کے ساتھ ساتھ یہ ہمارا حق ہے کہ ہمیں یہاں پر پرائیوسی میسر ہواور یہ بھی ہمارا حق ہے کہ جو سروس ہمیں پیش کی جا رہی ہے اس کو ہم استعمال کریں۔ایک سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے کہ یوٹیوب پاکستان میں بند ہے، اور ایمانداری کی بات یہ ہے کہ یوٹیوب کو پراکسی ویب سائٹس اور وی پی این سروسزکے ذریعے چلایا جاسکتا، جیسا کہ میں پہلے ذکر کرچکا ہوں کہ انٹرنیٹ کو اس انداز سے ڈیزائن کیا گیا ہے کہ یہ سب کیلئے اوپن ہے اور اس پر کوئی پابندی چل نہیں سکتی، سعودی عرب میں یو ٹیوب پر پابندی ہے لیکن سعودی عرب یو ٹیوب کے ساتھ مل کر اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ ہر سال خانہ کعبہ اور مسجد نبوی میں ہونے والی تراویح کو یو ٹیوب پرچلایا جائے ، کیا آپ اس بات سے واقف ہیں کہ کیمبرج، ہاورڈ، ایم آئی ٹی، اسٹینفورڈ اور دنیا کی دیگر بڑی یونیورسٹیز اپنے لیکچرز یوٹیوب پر اپ لوڈ کردیتے ہیں، کیا آپ کو یہ بات بھی معلوم ہے کہ یو ٹیوب پرپابندی سے سب سے زیادہ نقصان علامہ اقبال اوپن اور ورچوئل یونیورسٹی کو ہوا ہے کیونکہ ان یونیورسٹی کے بہت سارے لیکچریوٹیوب پر اپ لوڈ ہیں، لیکن یوٹیوب کی بندش کی وجہ توہین رسالت کے حوالے سے ویڈیو نہیں کیونکہ اس کو بغیرمحنت کے بلاک کیاجاسکتا ہے نہ ہی یوٹیوب کی بندش کی وجہ گوگل کی جانب سے اس ویڈیو کو پاکستان میں بلاک کرنے سے انکار تھا، یہ ویڈیو بہت سارے اسلامی ممالک میں پہلے ہی بلاک کردی گئی تھی، میرے گوگل میں ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کی حکومت پاکستان میں یوٹیوب کی بندش پر خوش ہے کیونکہ ایسا ہونے سے ان کے سیاسی کیریئر کو نقصان پہنچانے والی ویڈیوز بھی پاکستان میں اب نہیں دیکھی جاسکتیں اور میرے خیال میں پاکستان میں یوٹیوب کی بندش کی بڑی وجہ بھی یہی ہے، یوٹیوب اور سوشل میڈیا سائٹس پر حکومتی کرپشن، اس کی نااہلی اور سیاست دانوں کے جھوٹ بغیر کسی خوف کے سامنے لائے جاسکتے ہیں، جیسے ایک تصویر ہزاروں الفاظ کا احاطہ کرتی ہیں ایسے ہی ایک ویڈیو جس میں ہر سکینڈ میں چوبیس تصاویر چلتی ہیں وہ کیا کیا احاطہ کرتی ہوگی، یوٹیوب کو بلاک رکھنے کیلئے سیاسی مقاصد اب راز نہیں ہیں اور میں ایمانداری کے ساتھ سمجھتا ہوں کہ آپ اس سارے معاملے سے بالاتر ہو کر سوچیں گی اور فیصلہ وہی کریں گی جس سے صرف کچھ لوگوں کا مفاد نہ دیکھا جائے بلکہ عوام کا فائدہ ہو ۔میں کبھی کبھی حیران اور پریشان ہوتا ہوں کہ یہاں پر عوامی طرز کا کوئی ایسا طریقہ کار نہیں ہے جس کے ذریعے ویب سائٹس کو بلاک کیا جائے یا انہیں ممنوع قراردیا جائے، نہ ہی اس حوالے سے کوئی فہرست سامنے آسکی ہے اس ملک کا شہری ہونے کے ناطے یہ میرا حق ہے کہ میں اپنی حکومت جسے میں نے منتخب کیا ہے سے پوچھ سکوں کہ میری بنیادی حقوق سے مجھے کیوں محروم رکھا جارہا ہے یہاں اس سے بھی زیادہ حیرانگی اور پریشانی کی بات یہ ہے کہ BUZZfeed جیسی ویب سائٹس بغیر کسی وجہ کے بلاک کردی گئی ہیں۔ اگر ہم قانون اور اخلاقیات کی بات کرتے ہیں تو پھر ملک کے تمام سرکاری ادارے دفاتر میں خریدا ہوا اصل سافٹ ویئر کیوں استعمال نہیں کرتے جب بات پائیریسی کی ہو تو اس وقت ہم اخلاقیات اور قانون کو بھول جاتے ہیں پاکستان میں بڑے بڑے پائیریسی پورٹل انتہائی آسانی سے کھل جاتے ہیں فائل شیئرنگ اور ویب سائٹس پر بآسانی وزٹ کیا جاسکتا ہے۔یوٹیوب کی بندش کے حوالے سے توہین رسالت کو وجہ بنانا غلط ہے، توہین رسالت کے حوالے سے ٹیوٹر، فیس بک اور دیگرویب سائٹس پر بے شمار چیزیں پڑی ہیں لیکن ان کو تو کوئی بلاک نہیں کرتا ایسی ویب سائٹس کے حوالے سے اگر چاہیں تومیں فہرست مہیا کرسکتا ہوں، میں ہمیشہ لفظ سروس پر زور دیتا ہوں اور یوٹیوب کمیونی کیشن کیلئے سروس ٹول ہے جیسے بات کرنے کی صلاحیت بڑھانے کیلئے اخبار، کتاب، میگزین وغیرہ ٹول ہیں، یہاں کچھ میگزین ایسے ہیں جن میں توہین رسالت کی گئی ۔ کیا ان کو مثال بنا کر سارے رسائل اور میگزین کو بند کردیاجائے؟ اسی طرح کیا یہ ٹھیک ہے کہ یوٹیوب کو اس بنا پربلاک کردیا جائے کہ اس کی ایک ویڈیو میں توہین رسالت کی گئی ہے، یوٹیوب پراسلام کے حوالے سے بہت سارا مواد بھی موجود ہے جس میں لیکچر اور دیگر چیزیں شامل ہیں اس مواد پر رسائی ہر کسی کیلئے فری ہے ہمیں صرف ٹول کے استعمال کا طریقہ آنا چاہئے یوٹیوب پر پابندی عائد کرنے سے ہمارے پیغام کو دنیا تک پہنچانے کو نقصان پہنچا ہے ہمیں یوٹیوب کھولنا ہو گی کیونکہ یہ علم کا خزانہ ہے اسے بلاک کرکے ہم لوگوں کونقصان پہنچا رہے ہیں خاص طور پر نوجوان نسل کوبہت نقصان ہو رہا ہے۔

ربط
 

قیصرانی

لائبریرین
میں انوشہ رحمان کو انکی پارٹی مسلم لیگ ”ن“ کی حالیہ انتخابات میں شاندار کامیابی اور انہیں وزارت آئی ٹی کا قلمدان سنبھالنے پر دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں لیکن معذرت خواہ ہوں کہ یہ مبارکباد تاخیر سے پیش کر رہا ہوں،میں یہ بھی جانتا ہوں کہ پچھلی حکومت میں بطورممبر قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی میں انوشہ رحمان کی کارکردگی شاندار رہی ہے وہ وزارت کے حوالے سے ہر معاملے پر نہ صرف مکمل ہوم ورک اور معلومات کے ساتھ آتیں بلکہ ملک اور عوام کے مفاد میں آئی ٹی سے متعلقہ معاملات پر کھل کر بات کرتی تھیں ، انہوں نے آئی ٹی کے حوالے سے بنائی جانیوالی ذیلی کمیٹیوں کی سربراہی بھی کی اور 3G کی نیلامی اور اسکے آغاز کے حوالے سے تفصیلی سفارشات بھی پیش کی تھیں جنہیں بہت سراہا گیا تھا۔آئی ٹی کی وزارت بڑی اہمیت کی حامل ہے اور اس آئی ٹی و کمیونی کیشن کے ذریعے پورے ملک کو بدلا جاسکتا ہے بلکہ ایک انقلاب بپا کیا جاسکتا ہے۔
دوران وزارت آپ کو جن مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا وہ بلاشبہ آپ کیلئے چیلنج کی حیثیت رکھتے ہونگے، ان میں میرے خیال میں سب سے پہلا اور بڑا مسئلہ جو فوری توجہ اور حل کا متقاضی ہے وہ 3G کا، ایک ایسے وقت میں جب دنیا 4G LTE کی جانب گامزن ہے ہم ابھی تک 3Gکو موضوع بحث بنائے بیٹھے ہیں جوانتہائی غیرمناسب فعل ہے، سابقہ حکومت نے 3G اسپیکٹرم کی فروخت کے حوالے سے بہت سارے وعدے کئے اور ان کی جانب سے آخری وعدہ یہ سامنے آیا کہ 3Gکی فروخت کا عمل 2012ء تک مکمل کرلیا جائے گا اس میں کوئی شک نہیں کہ ایسا نہ کرنا سابقہ حکومت کی بڑی ناکامیوں میں سے ایک ہے اورمجھے امید ہے کہ آپ اس سلسلے میں کامیاب رہیں ، کیا آپ کو معلوم ہے کہ افغانستان جیسے ملک میں 3G ٹیکنالوجی موجود ہے؟اس وقت بھارت میں 3G کو استعمال کرنے والوں کی تعداد 70 ملین ہے ، یہاں یہ بھی بتا دیاجائے کہ یونیورسل سروس فنڈ کے سابق چیف ایگزیکٹو آفیسر پرویز ملک کے مطابق 3Gکے فنڈز وزارت خزانہ کو منتقل ہو چکے ہیں، 3Gسے ہٹ کرہمیں وقت اور حالات کو دیکھتے ہوئے 4G LTE ٹیکنالوجی کو دیکھنا ہوگا۔اس کے علاوہ آئی سی ٹی کا حکومتی اداروں اور پبلک سیکٹرمیں عملدرآمد ایک بڑا مسئلہ ہے، اس عمل کو جدیداور کمپیوٹرآئزڈ بنا کر اس میں شفافیت پیدا کرنا ہو گی جس سے یہ بات ظاہر ہو کہ یہ شفاف معاملہ ہے اور اس میں لوگوں کو اختیار دیا گیا ہے، اس عمل درآمد کو روزمرہ زندگی کے صارفین کیلئے آسان بنانا ہوگا، ہم ابھی تک آن لائن اپنے بلز اور ٹیکس جمع نہیں کراسکتے جبکہ دوسرے ممالک میں یہ کام کیا جا رہا ہے، بھارت میں لوگ کمپیوٹر کے ذریعے ریلوے ٹکٹ بک کرتے ہیں اور خریدتے ہیں۔ان تمام مسائل پر بات کی گئی اورباربار اعادہ بھی کیا گیا، میں یہاں پرائیویسی اور سائبر کی آزادی کے حوالے سے بات کرنا چاہتا ہوں، انٹرنیٹ ایک ایسی ایجاد جو ہرکسی کو اپنے بارے میں بات کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے، ہم ٹیویٹ کرتے ہیں اور فیس بک پر اپنا اسٹیٹس اپ لوڈ کردیتے ہیں، تصاویر اپ لوڈ کرتے ہیں اور آن لائن ایک دوسرے سے بحث ومباحثہ کرتے ہیں اسی طرح موبائل فون اور دوسرے سہولیات جو ہم استعمال کر رہے ہیں بلاشبہ آزادی رائے ہیں، ان تمام سہولیات کے استعمال کے ساتھ ساتھ یہ ہمارا حق ہے کہ ہمیں یہاں پر پرائیوسی میسر ہواور یہ بھی ہمارا حق ہے کہ جو سروس ہمیں پیش کی جا رہی ہے اس کو ہم استعمال کریں۔ایک سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے کہ یوٹیوب پاکستان میں بند ہے، اور ایمانداری کی بات یہ ہے کہ یوٹیوب کو پراکسی ویب سائٹس اور وی پی این سروسزکے ذریعے چلایا جاسکتا، جیسا کہ میں پہلے ذکر کرچکا ہوں کہ انٹرنیٹ کو اس انداز سے ڈیزائن کیا گیا ہے کہ یہ سب کیلئے اوپن ہے اور اس پر کوئی پابندی چل نہیں سکتی، سعودی عرب میں یو ٹیوب پر پابندی ہے لیکن سعودی عرب یو ٹیوب کے ساتھ مل کر اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ ہر سال خانہ کعبہ اور مسجد نبوی میں ہونے والی تراویح کو یو ٹیوب پرچلایا جائے ، کیا آپ اس بات سے واقف ہیں کہ کیمبرج، ہاورڈ، ایم آئی ٹی، اسٹینفورڈ اور دنیا کی دیگر بڑی یونیورسٹیز اپنے لیکچرز یوٹیوب پر اپ لوڈ کردیتے ہیں، کیا آپ کو یہ بات بھی معلوم ہے کہ یو ٹیوب پرپابندی سے سب سے زیادہ نقصان علامہ اقبال اوپن اور ورچوئل یونیورسٹی کو ہوا ہے کیونکہ ان یونیورسٹی کے بہت سارے لیکچریوٹیوب پر اپ لوڈ ہیں، لیکن یوٹیوب کی بندش کی وجہ توہین رسالت کے حوالے سے ویڈیو نہیں کیونکہ اس کو بغیرمحنت کے بلاک کیاجاسکتا ہے نہ ہی یوٹیوب کی بندش کی وجہ گوگل کی جانب سے اس ویڈیو کو پاکستان میں بلاک کرنے سے انکار تھا، یہ ویڈیو بہت سارے اسلامی ممالک میں پہلے ہی بلاک کردی گئی تھی، میرے گوگل میں ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کی حکومت پاکستان میں یوٹیوب کی بندش پر خوش ہے کیونکہ ایسا ہونے سے ان کے سیاسی کیریئر کو نقصان پہنچانے والی ویڈیوز بھی پاکستان میں اب نہیں دیکھی جاسکتیں اور میرے خیال میں پاکستان میں یوٹیوب کی بندش کی بڑی وجہ بھی یہی ہے، یوٹیوب اور سوشل میڈیا سائٹس پر حکومتی کرپشن، اس کی نااہلی اور سیاست دانوں کے جھوٹ بغیر کسی خوف کے سامنے لائے جاسکتے ہیں، جیسے ایک تصویر ہزاروں الفاظ کا احاطہ کرتی ہیں ایسے ہی ایک ویڈیو جس میں ہر سکینڈ میں چوبیس تصاویر چلتی ہیں وہ کیا کیا احاطہ کرتی ہوگی، یوٹیوب کو بلاک رکھنے کیلئے سیاسی مقاصد اب راز نہیں ہیں اور میں ایمانداری کے ساتھ سمجھتا ہوں کہ آپ اس سارے معاملے سے بالاتر ہو کر سوچیں گی اور فیصلہ وہی کریں گی جس سے صرف کچھ لوگوں کا مفاد نہ دیکھا جائے بلکہ عوام کا فائدہ ہو ۔میں کبھی کبھی حیران اور پریشان ہوتا ہوں کہ یہاں پر عوامی طرز کا کوئی ایسا طریقہ کار نہیں ہے جس کے ذریعے ویب سائٹس کو بلاک کیا جائے یا انہیں ممنوع قراردیا جائے، نہ ہی اس حوالے سے کوئی فہرست سامنے آسکی ہے اس ملک کا شہری ہونے کے ناطے یہ میرا حق ہے کہ میں اپنی حکومت جسے میں نے منتخب کیا ہے سے پوچھ سکوں کہ میری بنیادی حقوق سے مجھے کیوں محروم رکھا جارہا ہے یہاں اس سے بھی زیادہ حیرانگی اور پریشانی کی بات یہ ہے کہ BUZZfeed جیسی ویب سائٹس بغیر کسی وجہ کے بلاک کردی گئی ہیں۔ اگر ہم قانون اور اخلاقیات کی بات کرتے ہیں تو پھر ملک کے تمام سرکاری ادارے دفاتر میں خریدا ہوا اصل سافٹ ویئر کیوں استعمال نہیں کرتے جب بات پائیریسی کی ہو تو اس وقت ہم اخلاقیات اور قانون کو بھول جاتے ہیں پاکستان میں بڑے بڑے پائیریسی پورٹل انتہائی آسانی سے کھل جاتے ہیں فائل شیئرنگ اور ویب سائٹس پر بآسانی وزٹ کیا جاسکتا ہے۔یوٹیوب کی بندش کے حوالے سے توہین رسالت کو وجہ بنانا غلط ہے، توہین رسالت کے حوالے سے ٹیوٹر، فیس بک اور دیگرویب سائٹس پر بے شمار چیزیں پڑی ہیں لیکن ان کو تو کوئی بلاک نہیں کرتا ایسی ویب سائٹس کے حوالے سے اگر چاہیں تومیں فہرست مہیا کرسکتا ہوں، میں ہمیشہ لفظ سروس پر زور دیتا ہوں اور یوٹیوب کمیونی کیشن کیلئے سروس ٹول ہے جیسے بات کرنے کی صلاحیت بڑھانے کیلئے اخبار، کتاب، میگزین وغیرہ ٹول ہیں، یہاں کچھ میگزین ایسے ہیں جن میں توہین رسالت کی گئی ۔ کیا ان کو مثال بنا کر سارے رسائل اور میگزین کو بند کردیاجائے؟ اسی طرح کیا یہ ٹھیک ہے کہ یوٹیوب کو اس بنا پربلاک کردیا جائے کہ اس کی ایک ویڈیو میں توہین رسالت کی گئی ہے، یوٹیوب پراسلام کے حوالے سے بہت سارا مواد بھی موجود ہے جس میں لیکچر اور دیگر چیزیں شامل ہیں اس مواد پر رسائی ہر کسی کیلئے فری ہے ہمیں صرف ٹول کے استعمال کا طریقہ آنا چاہئے یوٹیوب پر پابندی عائد کرنے سے ہمارے پیغام کو دنیا تک پہنچانے کو نقصان پہنچا ہے ہمیں یوٹیوب کھولنا ہو گی کیونکہ یہ علم کا خزانہ ہے اسے بلاک کرکے ہم لوگوں کونقصان پہنچا رہے ہیں خاص طور پر نوجوان نسل کوبہت نقصان ہو رہا ہے۔

ربط

مجھے اس بات سے اتفاق نہیں کیونکہ اگر حکمرانوں کے خلاف متن یا وڈیو کی بات ہو تو فیس بک سب سے پہلے بند ہوتی :)
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
میں کافی حد تک متفق ہوں علی معین نوازش سے۔
بہت نقصان ہو رہا ہے یو ٹیوب کی وجہ سے لیکن مجال ہے جو کسی کے کان پہ جوں تک رینگ جائے۔
ویسے بھی بلاک کرنے کو اور بہت سائٹس ہے کہ جن کا ہماری ثقافت و اخلاقیات سے دور دور کا تعلق نہیں۔
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
میں کافی حد تک متفق ہوں علی معین نوازش سے۔
بہت نقصان ہو رہا ہے یو ٹیوب کی وجہ سے لیکن مجال ہے جو کسی کے کان پہ جوں تک رینگ جائے۔
ویسے بھی بلاک کرنے کو اور بہت سائٹس ہے کہ جن کا ہماری ثقافت و اخلاقیات سے دور دور کا تعلق نہیں۔
بلا شبہ۔۔۔ یو ٹیوب کو تو کھلنا ہی چاہئے ۔۔
 

قیصرانی

لائبریرین
میں نے ایک خبر اڑتی اڑتی سنی ہے کہ پاکستانی آئی ایس پی اب ان لیمٹڈ یوزیج پر پابندی لگوانے کے چکر میں ہیں۔ یعنی ڈی ایس ایل پر بھی ماہانہ لمٹ ہوگی۔ اگر اس سے زیادہ ڈیٹا ٹرانسفر ہوا تو اس کے پیسے الگ سے۔ جب تک یہ سارا سلسلہ سلجھ نہیں جاتا، یو ٹیوب بند ہی رہے گی۔ تاہم اللہ بہتر جانتا ہے کہ کیا وجوہات ہیں
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
میں نے ایک خبر اڑتی اڑتی سنی ہے کہ پاکستانی آئی ایس پی اب ان لیمٹڈ یوزیج پر پابندی لگوانے کے چکر میں ہیں۔ یعنی ڈی ایس ایل پر بھی ماہانہ لمٹ ہوگی۔ اگر اس سے زیادہ ڈیٹا ٹرانسفر ہوا تو اس کے پیسے الگ سے۔ جب تک یہ سارا سلسلہ سلجھ نہیں جاتا، یو ٹیوب بند ہی رہے گی۔ تاہم اللہ بہتر جانتا ہے کہ کیا وجوہات ہیں
کس جگہ اڑ رہی تھی خبر؟؟
 
Top