حسان خان
لائبریرین
یہودی تقویم کا ۵۷۷۴واں سال مبارک ہو۔
یہودی روایات کے مطابق ۵۷۷۴ سال قبل اسی روز یعنی یکم تِشری کو آدم و حوا کی تخلیق سے انسانی تاریخ شروع ہوئی تھی، اس لیے یہودی تقویم بھی اسی تاریخ سے شروع ہوتی ہے اور اس مہینے تِشری کا لفظی مطلب بھی 'ابتداء' ہے۔ نوعِ بشر کی فکری ارتقاء کے بعد اکثر یہودیوں کے لیے یہ روایت، روایت سے زیادہ کچھ نہیں رہی، لیکن پھر بھی اس کائنات کا کوئی نہ کوئی نقطۂ آغاز تو ضرور ہی ہو گا۔ لہذا اس کا جشن تو بنتا ہی ہے۔ چاہے مذہبی یہودی ہوں یا غیر مذہبی یہودی، دونوں ہی اس دن کو جوش و خروش سے مناتے ہیں۔
مذہبی یہودیوں کے لیے یہ دن سال بھر کی تقدیر لکھے جانے کا دن ہوتا ہے، اس لیے وہ اکثر حصہ عبادت اور دعا مانگنے میں گزارتے ہیں۔ جبکہ غیر مذہبی یہودی اسے اپنے ثقافتی تہوار کے طور پر مناتے ہیں۔
زبانوں میں دلچسپی رکھنے والوں کے لیے ایک نکتہ عرض ہے۔ عبرانی میں اس دن کو روش ہَشَنَہ یعنی سال کا سَر کہا جاتا ہے۔ جبکہ عربی میں اسی کو راس السنہ کہتے ہیں۔ یہ ہم مسلمانوں اور یہودیوں کے بیچ وسیع مذہبی، تہذیبی اور لسانی قربت کی ایک چھوٹی سی مثال ہے۔ نہایت افسوسناک بات ہے کہ مسلمان جنونیوں اور یہودی صیہونیوں کی وجہ سے ہم اتنی مشترکات رکھنے کے باوجود باہمی احترام کے بجائے باہمی نفرت میں رہنے پر مجبور ہیں۔
مندرجہ ذیل مختصر ویڈیو ایک آذری خبر رساں ادارے کی ہے جس میں یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ یوکرائن کے کے شہر اُمان میں یہودیوں نے اس روز کس طرح جشن منایا۔ اس شہر میں اس روز مختلف ممالک سے آئے ہزاروں حسیدی یہودی جمع ہو کر نئے سال کا جشن مناتے ہیں، کیونکہ یہاں حسیدی سلسلے کے بانی ربی نخمن مدفون ہیں۔ اس سال سالِ نو منانے کے لیے یہاں تقریباً چھبیس ہزار حسیدی یہودی جمع ہوئے ہیں۔
http://www.azadliq.org/media/video/25095991.html
یہودی روایات کے مطابق ۵۷۷۴ سال قبل اسی روز یعنی یکم تِشری کو آدم و حوا کی تخلیق سے انسانی تاریخ شروع ہوئی تھی، اس لیے یہودی تقویم بھی اسی تاریخ سے شروع ہوتی ہے اور اس مہینے تِشری کا لفظی مطلب بھی 'ابتداء' ہے۔ نوعِ بشر کی فکری ارتقاء کے بعد اکثر یہودیوں کے لیے یہ روایت، روایت سے زیادہ کچھ نہیں رہی، لیکن پھر بھی اس کائنات کا کوئی نہ کوئی نقطۂ آغاز تو ضرور ہی ہو گا۔ لہذا اس کا جشن تو بنتا ہی ہے۔ چاہے مذہبی یہودی ہوں یا غیر مذہبی یہودی، دونوں ہی اس دن کو جوش و خروش سے مناتے ہیں۔
مذہبی یہودیوں کے لیے یہ دن سال بھر کی تقدیر لکھے جانے کا دن ہوتا ہے، اس لیے وہ اکثر حصہ عبادت اور دعا مانگنے میں گزارتے ہیں۔ جبکہ غیر مذہبی یہودی اسے اپنے ثقافتی تہوار کے طور پر مناتے ہیں۔
زبانوں میں دلچسپی رکھنے والوں کے لیے ایک نکتہ عرض ہے۔ عبرانی میں اس دن کو روش ہَشَنَہ یعنی سال کا سَر کہا جاتا ہے۔ جبکہ عربی میں اسی کو راس السنہ کہتے ہیں۔ یہ ہم مسلمانوں اور یہودیوں کے بیچ وسیع مذہبی، تہذیبی اور لسانی قربت کی ایک چھوٹی سی مثال ہے۔ نہایت افسوسناک بات ہے کہ مسلمان جنونیوں اور یہودی صیہونیوں کی وجہ سے ہم اتنی مشترکات رکھنے کے باوجود باہمی احترام کے بجائے باہمی نفرت میں رہنے پر مجبور ہیں۔
مندرجہ ذیل مختصر ویڈیو ایک آذری خبر رساں ادارے کی ہے جس میں یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ یوکرائن کے کے شہر اُمان میں یہودیوں نے اس روز کس طرح جشن منایا۔ اس شہر میں اس روز مختلف ممالک سے آئے ہزاروں حسیدی یہودی جمع ہو کر نئے سال کا جشن مناتے ہیں، کیونکہ یہاں حسیدی سلسلے کے بانی ربی نخمن مدفون ہیں۔ اس سال سالِ نو منانے کے لیے یہاں تقریباً چھبیس ہزار حسیدی یہودی جمع ہوئے ہیں۔
http://www.azadliq.org/media/video/25095991.html
آخری تدوین: