La Alma
لائبریرین
یوں تو انکارِ خدا اکثر ہوا
عبد سے معبود کب منکر ہوا
ایک انہونی تھی ہونی کی دلیل
غیب ہر امکان کا محضر ہوا
کب بدلتا ہے مقدر کا لکھا
جو نہ ہونا تھا وہی آخر ہوا
دل رہینِ کیف تھا پہلے پہل
رفتہ رفتہ درد کا خوگر ہوا
اُس بیاں میں کچھ عجب تاثیر تھی
بھولنا تھا جو سبق ازبر ہوا
طاقِ جاں میں شمعِ غم جلتی رہی
پیکرِ خاکی تھا، خاکستر ہوا
رک گئی جب نبض اُس بیمار کی
دستِ چارہ ساز بھی پتھر ہوا
خواب پیہم چاک پر ڈھلنے لگے
اک حسیں احساس کوزہ گر ہوا
رہنما کس کو کریں اس دور میں
جو بھی بھٹکا راہ سے، رہبر ہوا
پھر نہ ابھرا تھا وہ منظر ڈوب کر
دیدۂ تر بھی ہمیں ساگر ہوا
معجزہ المٰیؔ اسی کا نام ہے
جانتا کوئی نہیں کیونکر ہوا
عبد سے معبود کب منکر ہوا
ایک انہونی تھی ہونی کی دلیل
غیب ہر امکان کا محضر ہوا
کب بدلتا ہے مقدر کا لکھا
جو نہ ہونا تھا وہی آخر ہوا
دل رہینِ کیف تھا پہلے پہل
رفتہ رفتہ درد کا خوگر ہوا
اُس بیاں میں کچھ عجب تاثیر تھی
بھولنا تھا جو سبق ازبر ہوا
طاقِ جاں میں شمعِ غم جلتی رہی
پیکرِ خاکی تھا، خاکستر ہوا
رک گئی جب نبض اُس بیمار کی
دستِ چارہ ساز بھی پتھر ہوا
خواب پیہم چاک پر ڈھلنے لگے
اک حسیں احساس کوزہ گر ہوا
رہنما کس کو کریں اس دور میں
جو بھی بھٹکا راہ سے، رہبر ہوا
پھر نہ ابھرا تھا وہ منظر ڈوب کر
دیدۂ تر بھی ہمیں ساگر ہوا
معجزہ المٰیؔ اسی کا نام ہے
جانتا کوئی نہیں کیونکر ہوا