یوں تو جاتے ہوئے میں نے اُسے ، روکا بھی نہیں
پیار اس سے نہ رہا ہو مجھے ، ایسا بھی نہیں
مجھ کو منزل کی کوئی ، فکر نہیں ہے یارب
پر بھٹکتا ہی رہوں جس پہ ، وہ رستہ بھی نہیں
منتظر میں بھی کسی شام ، نہیں تھا اس کا
اور وعدے پہ کبھی شخص وہ ، آیا بھی نہیں
جس کی آہٹ پہ ، نکل پڑتا تھا کل سینے سے
دیکھ کر آج اسے دل میرا ، دھڑکا بھی نہیں