فرخ منظور
لائبریرین
یوں تو میں شام سے کچھ پہلے ہی گھر جاتا ہوں
گھر میں ہوتے ہوئے پر جانے کدھر جاتا ہوں
میرے بچّوں کے تحفظ کی ضمانت جو نہیں
نام قاتل کا بتاتے ہوئے ڈر جاتا ہوں
میری اُ نگلی نہیں پکڑے ہوئے کوئی پھرکیوں
میں کھلونوں کی دکانوں پہ ٹھہر جاتا ہوں
مجھ سے رسماً بھی کوئی بات نہیں کرتا ہے
خالی ہاتھوں سے اگر لوٹ کے گھر جاتا ہوں
موت اور نیند میں کچھ فرق نہیں ہے پرویز
صبح جی اُٹھتا ہوں اور رات کو مر جاتا ہوں
گھر میں ہوتے ہوئے پر جانے کدھر جاتا ہوں
میرے بچّوں کے تحفظ کی ضمانت جو نہیں
نام قاتل کا بتاتے ہوئے ڈر جاتا ہوں
میری اُ نگلی نہیں پکڑے ہوئے کوئی پھرکیوں
میں کھلونوں کی دکانوں پہ ٹھہر جاتا ہوں
مجھ سے رسماً بھی کوئی بات نہیں کرتا ہے
خالی ہاتھوں سے اگر لوٹ کے گھر جاتا ہوں
موت اور نیند میں کچھ فرق نہیں ہے پرویز
صبح جی اُٹھتا ہوں اور رات کو مر جاتا ہوں